ایف بی آر کا اپنے ملازمین کی تنخواہوں پر کی جانے و الی ٹیکس کٹوتیوں کی چھان بین کا فیصلہ

نجی اداروں، کمپنیوں کے چیف فنانشل آفیسرز اور ڈائریکٹرز کا بھی آڈٹ ہو گا، ایف بی آر

نجی اداروں، کمپنیوں کے چیف فنانشل آفیسرز اور ڈائریکٹرز کا بھی آڈٹ ہو گا، ایف بی آر۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی اداروں کی جانب سے اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگیوں پر کی جانے والی ٹیکس کٹوتیوں کی چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں 'ایکسپریس' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے تمام ماتحت اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 149کے مطابق اپنی اپنی حدود میں واقع نجی اداروں اور کمپنیوں کا اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگیوں پر ٹیکس کٹوتیوں کی چھان بین کیلیے مکمل آڈٹ کریں اور ہر ماہ کی 20 تاریخ کو اس بارے میں رپورٹ بھجوائیں، رپورٹ میں بتایا جائے کہ کس کس نجی ادارے و کمپنی کو آڈٹ کیلیے منتخب کیا گیا اور کتنی کمپنیوں و اداروں کا ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتیوں کا آڈٹ مکمل کیا گیا۔


ٹیکس کی کتنی ڈیمانڈ کی گئی اور ریکوری کتنی کی گئی، دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ تنخواہ دار ملازمین کی تنخواہوں سے ٹیکس کٹوتیاں کرنے والے سب سے زیادہ نجی ادارے و کمپنیوں پر مشتمل ود ہولڈنگ ایجنٹس ریجنل ٹیکس آفس تھری کراچی کی حدود میں واقع ہے لہٰذا آر ٹی او تھری کراچی اس میں اپنا سب سے زیادہ اور اہم کردار ادا کرے۔

اس کے علاوہ باقی آر ٹی اوز بھی اپنی اپنی حدود میں انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی شق 149 کے تحت نجی اداروں اور کمپنیوں سے اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگیوں پر ٹیکس کی جانے والی ٹیکس کٹوتیوں کی تفصیلات حاصل کرکے مکمل آڈٹ کرے، دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام آر ٹی اوز نہ صرف ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں پر کی جانے والی ٹیکسوں کی کٹوتیوں کا آڈٹ کریں بلکہ نجی اداروں اور کمپنیوں کے چیف فنانشل آفیسرز(سی ایف اوز) اور ڈائریکٹرز کا بھی آڈٹ کریں اور اس بارے میں پراگریس رپورٹ تیار کرکے ہر ماہ کی 20 تاریخ تک ایف بی آرکو بھجوائی جائے۔
Load Next Story