نیوزی لینڈ کے ویزے کیلئے امریکی شہریوں کی تعداد میں 70 فیصد اضافہ
جنوری 2017 میں امریکا کے 34 ہزار 240 شہریوں نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا اور گزشتہ سال یہ تعداد 28 ہزار 992 تھی، رپورٹ
ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد نیوزی لینڈ کے ویزا کیلئے امریکی شہریوں کی تعداد میں 70 فیصد اضافہ ہوگیا۔
نیوزی لینڈ کے ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیٹ افئیر کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات کے فوری بعد امریکی شہریوں کی بڑی تعداد نے نیوزی لینڈ کی شہریت کے لئے ویب سائٹس وزٹ کیں جب کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال امریکی شہریوں کی جانب سے شہریت کے حصول کے لئے درخواستوں میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 8 نومبر 2016 سے 31 جنوری 2017 کے دوران 170 امریکی شہریوں نے نیوزی لینڈ کی شہریت کے لئے درخواست دی جب کہ اس کے مقابلے میں 8 نومبر 2015 سے 31 جنوری 2016 کے دوران صرف 100 امریکیوں نے نیوزی لینڈ کے ویزا کے لئے اپلائی کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں 8 نومبر2016 کو صدارتی انتخابات ہوئے جس میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت ہوئی تاہم نیوزی لینڈ کے ویزا کے حصول کے لئے 8 نومبر سے 10 نومبر2016 کے دوران 4 ہزار146 امریکی شہریوں نے ویزا ویب سائٹ کا وزٹ کیا جب کہ اسی سال 4 اکتوبر سے 6 اکتوبر2016 کے دوران یہ تعداد صرف 305 تھی۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2017 میں امریکا کے 34 ہزار240 شہریوں نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا اور گزشتہ سال یہ تعداد 28 ہزار992 تھی۔
امریکی شہریوں کے لئے نیوزی لینڈ کی شہریت کے لئے پہلے نیوزی لینڈ میں 5 سال کا قیام ضروری ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اور تاجر پیٹر تھیل کو تمام قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 2011 میں شہریت دے دی گئی تھی جنہوں نے نیوزی لینڈ میں ایک ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جب کہ امریکی ریاست سین فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ خاتون ایلانا ارونگ نے 6 سال قبل نیوزی لینڈ کی شہریت اختیار کی تھی جن کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ وہ ملک ہے جہاں مساوات ہے اور یہاں مل جل کر رہنے کا رجحان عام ہے۔
نیوزی لینڈ کے ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیٹ افئیر کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات کے فوری بعد امریکی شہریوں کی بڑی تعداد نے نیوزی لینڈ کی شہریت کے لئے ویب سائٹس وزٹ کیں جب کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال امریکی شہریوں کی جانب سے شہریت کے حصول کے لئے درخواستوں میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 8 نومبر 2016 سے 31 جنوری 2017 کے دوران 170 امریکی شہریوں نے نیوزی لینڈ کی شہریت کے لئے درخواست دی جب کہ اس کے مقابلے میں 8 نومبر 2015 سے 31 جنوری 2016 کے دوران صرف 100 امریکیوں نے نیوزی لینڈ کے ویزا کے لئے اپلائی کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں 8 نومبر2016 کو صدارتی انتخابات ہوئے جس میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت ہوئی تاہم نیوزی لینڈ کے ویزا کے حصول کے لئے 8 نومبر سے 10 نومبر2016 کے دوران 4 ہزار146 امریکی شہریوں نے ویزا ویب سائٹ کا وزٹ کیا جب کہ اسی سال 4 اکتوبر سے 6 اکتوبر2016 کے دوران یہ تعداد صرف 305 تھی۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2017 میں امریکا کے 34 ہزار240 شہریوں نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا اور گزشتہ سال یہ تعداد 28 ہزار992 تھی۔
امریکی شہریوں کے لئے نیوزی لینڈ کی شہریت کے لئے پہلے نیوزی لینڈ میں 5 سال کا قیام ضروری ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اور تاجر پیٹر تھیل کو تمام قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 2011 میں شہریت دے دی گئی تھی جنہوں نے نیوزی لینڈ میں ایک ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جب کہ امریکی ریاست سین فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ خاتون ایلانا ارونگ نے 6 سال قبل نیوزی لینڈ کی شہریت اختیار کی تھی جن کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ وہ ملک ہے جہاں مساوات ہے اور یہاں مل جل کر رہنے کا رجحان عام ہے۔