23 طاقتور ترین ممالک میں پاکستان کا 20 واں نمبر
فہرست امریکی نیوز ویب سائٹ نے جاری کی جس میں امریکا کو دنیا کا سب سے طاقتور ترین ملک قرار دیا گیا ہے
امریکی خبررساں ویب سائٹ یو ایس نیوز نے دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی فہرست جاری کی ہے جس میں پاکستان کو 20 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جب کہ امریکا سرفہرست ہے۔
اس سروے کے لیے ویب سائٹ کو پنسلوانیہ میں وارٹن اسکول اور ایک بی اے وی کنسلٹنگ کمپنی کا تعاون حاصل تھا۔ کمپنی نے 60 ممالک اور 4 اہم خطوں کے 16 ہزار افراد سے سوالات کرکے یہ جائزہ پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ سروے میں لیڈرشپ، معاشی اثر، سیاسی اثرورسوخ، بین الاقوامی مضبوط تعلقات اور مضبوط عسکری اتحاد جیسے پانچ عناصر کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
ویب سائٹ کے سروے کے نتائج میں دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی جو فہرست مرتب کی گئی ہے اس لحاظ سے فہرست میں پہلے نمبر پر امریکا اور اس کے بعد بالترتیب روس، چین، برطانیہ، جرمنی، فرانس، جاپان، اسرائیل، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، جنوبی کوریا، کینیڈا ، ترکی ایران، سوئزرلینڈ، بھارت، آسٹریلیا، اٹلی، سوئیڈن اور بیسویں نمبر پر پاکستان شامل ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق ضروری نہیں کہ یہ ملک بہت زیادہ پسند بھی کیے جاتے ہوں بلکہ انہیں مسلسل خبروں میں رہنے، پالیسی سازوں کے جھکاؤ، معاشی پیشگوئی اور ترقی اور ان کی خارجہ پالیسی کے دور رس اثرات کی بنا پر اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح سروے کی بنیاد میں یہ بھی شامل ہے کہ ان ممالک کی عسکری قوت اور ان ممالک کے وعدوں پر بین الاقوامی برادری یقین رکھتی ہے کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھیں گے۔
اس سروے کے لیے ویب سائٹ کو پنسلوانیہ میں وارٹن اسکول اور ایک بی اے وی کنسلٹنگ کمپنی کا تعاون حاصل تھا۔ کمپنی نے 60 ممالک اور 4 اہم خطوں کے 16 ہزار افراد سے سوالات کرکے یہ جائزہ پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ سروے میں لیڈرشپ، معاشی اثر، سیاسی اثرورسوخ، بین الاقوامی مضبوط تعلقات اور مضبوط عسکری اتحاد جیسے پانچ عناصر کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
ویب سائٹ کے سروے کے نتائج میں دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی جو فہرست مرتب کی گئی ہے اس لحاظ سے فہرست میں پہلے نمبر پر امریکا اور اس کے بعد بالترتیب روس، چین، برطانیہ، جرمنی، فرانس، جاپان، اسرائیل، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، جنوبی کوریا، کینیڈا ، ترکی ایران، سوئزرلینڈ، بھارت، آسٹریلیا، اٹلی، سوئیڈن اور بیسویں نمبر پر پاکستان شامل ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق ضروری نہیں کہ یہ ملک بہت زیادہ پسند بھی کیے جاتے ہوں بلکہ انہیں مسلسل خبروں میں رہنے، پالیسی سازوں کے جھکاؤ، معاشی پیشگوئی اور ترقی اور ان کی خارجہ پالیسی کے دور رس اثرات کی بنا پر اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح سروے کی بنیاد میں یہ بھی شامل ہے کہ ان ممالک کی عسکری قوت اور ان ممالک کے وعدوں پر بین الاقوامی برادری یقین رکھتی ہے کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھیں گے۔