گاڑیوں میں نصب غیر معیاری سلنڈرز کیخلاف کارروائی کا حکم

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ایسی گاڑیوں کو سڑک پر آنے اور مسافر اٹھانے سے بھی روکا جائے


Staff Reporter January 12, 2013
عدالت نے ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں مدعا علیہان کے کمنٹس جمع کرائے جائیں اور عدالتی حکم پرعمل درآمد کرایا جائے۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے حکومت کوگاڑیوں میں نصب غیر معیاری سلنڈرز اور ٹینکس کے خلاف فوری اور موثرکارروائی کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ایسی گاڑیوں کو سڑک پر آنے اور مسافر اٹھانے سے بھی روکا جائے، ایل پی جی ایک سلنڈرسے دوسری سلنڈر میں منتقل کرنے کے عمل کوروکا جا ئے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، عدالت نے ایک ہفتے میں حکم پر عمل درآمد کراکے 15دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،فاضل بینچ نے جمعہ کو یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

فاضل بینچ نے آبزروکیا کہ عدالت کے گذشتہ حکم پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا ،عدالت نے ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں مدعا علیہان کے کمنٹس جمع کرائے جائیں اور عدالتی حکم پرعمل درآمد کرایا جائے، درخواست میں وزارت قانون، وزارت پٹرولیم، وزارت داخلہ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہاگیا ہے کہ 12جولائی2011 کو اسلام آباد ہائی وے پر گیس سلنڈر کے دھماکے سے وین میں آگ لگ گئی جس سے 15افراد جاں بحق ہوگئے اور اس طرح کے مختلف واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔



دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سندھ میں خسرے کے وبائی مرض سے 300سے زائد بچوںکی ہلاکت اور حکومت کی غفلت کے خلاف دائر درخواست پر چیف سیکریٹری ، ایڈوکیٹ جنرل،محکمہ صحت،محکمہ خزانہ اور ڈی جی ہیلتھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 جنوری2013 کو اخبارات میں شا ئع ہونے والی خبروں کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے سندھ میں خسرے کے وبائی مرض سے بچوں کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں اب تک 300سے زائد بچے مختصر مدت میں ہلاک ہوچکے ہیں،عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔