سی پیک اقتصادی انقلاب کا قومی منصوبہ ہے متنازع نہ بنایا جائے مقررین کا مشورہ

سیمینار سے گورنر، وزیراعلیٰ سندھ، فاروق ستار اور کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر نے خطاب کیا


ویب ڈیسک March 15, 2017
سیمینار سے گورنر، وزیراعلیٰ سندھ، فاروق ستار اور کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر نے خطاب کیا، فوٹو؛ ایکسپریس

ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیراہتمام پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو درپیش چیلنجز اور امکانات کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مشورہ دیا ہے کہ سی پیک اقتصادی انقلاب کا قومی منصوبہ ہے اس لئے اسے متنازع نہ بنایا جائے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق سی پیک کی اہمیت سے متعلق منعقدہ سیمینار میں گورنر سندھ محمد زبیر، وزیراعلی مراد علی شاہ، کراچی میں چین کے قونصل جنرل وانگ، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر شمیم فرپو، سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی کے سی ای اوشمس الدین شیخ کے علاوہ سیمینار کے اسپانسر رفیع گروپ کے سی ای او عبداﷲ سمیع شیخ اور فاسٹ مارکیٹنگ کے نعمان احمد باجوہ نے بھی خطاب کیا جبکہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور، معروف سرمایہ کار عقیل کریم ڈھیڈھی اورکراچی میں تعینات سوئیٹزرلینڈ، جرمنی اورکوریا کے قونصل جنرلز نے بھی شرکت کی۔





ایکسپریس میڈیا گروپ کے سی ای اواعجاز الحق نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے سیمینار کی سلسلے کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ سی ای اواعجاز الحق نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے کے بارے میں مختلف شہروں میں سیمینار کے انعقاد کا مقصد اس منصوبے سے عام آدمی کی زندگی میں آنے والی تبدیلی کا احاطہ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ کا تعلق بھی معیشت کے میدان سے ہے اور وہ معاشی امور سے باخبر ہیں اس لیے سی پیک جیسے اہم منصوبے کے بارے میں ان کی رائے اور معلومات بے حد اہمیت کی حامل ہیں۔





سیمینار کے انعقاد سے سی پیک منصوبے کے بارے میں عوامی آگہی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ گورنر سندھ محمد زبیر نے مزید کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان میں اب تک ہونے والے تمام پروجیکٹس میں سے بہترین منصوبہ ہے جو نہ صرف پورے پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ملکوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت انفرااسٹرکچر اور پاور سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی مالیت 55 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر متعلقہ شعبوں کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے اور دنیا کی بڑی آئی ٹی کمپنیاں پاکستان کا رخ کررہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 60 کی دہائی میں ہی چین کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے چین سے تعلقات کو اہمیت دی تاہم کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود دونوں ملکوں کی حکومتوں اور عوام کے مابین دیرینہ اور پرجوش تعلقات کی جھلک باہمی تجارت کے حجم میں ظاہر نہ ہوسکی بلکہ افریقہ اور بھارت نے چین کی اہمیت سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا۔ اب پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے نے دونوں ملکوں کے معاشی اور سماجی تعلقات کو مضبوط تر بنانے کے لیے ایک موثر واسطہ فراہم کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے معاشی فوائد کے ساتھ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پربھی توجہ دینا ہوگی بالخصوص مل جل کر اس منصوبے پر کام کرنے والے چینی اور پاکستانی انجینئرز اور محنت کشوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ یہ عہد ملکوں کے ایک دوسرے پرانحصار کا عہد ہے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے علاوہ بھی دیگر کئی پروجیکٹ خطے کے ملکوں کا ایک دوسرے پر انحصار بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں جن میں تاجکستان، پاکستان، افغانستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ (TAPI)اور CASA-1000 منصوبہ شامل ہیں۔





وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایکسپریس میڈیا گروپ کو اس اہم موضوع پر سیمینار کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان اور چین کے مابین اعتماد، دوستی اور قابل فخر تعلقات کو فروغ ملا ہے اور یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے عوام کے باہمی رشتے کو بھی مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاک چین دیرینہ تعلقات کے آغاز کا سہرا پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے سرہے جنھوں نے دانشمندی اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 60 کی دہائی میں چین کی افادیت کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی چین کی جانب منتقل کی تھی عوامی رہنما نے اس زمانے میں ہی چین کو پاکستان کا دیرینہ اور حقیقی دوست قرار دیا تھا۔ دراصل جولائی 2013 میں طے پانے والے پاک چین اقتصادی رہداری منصوبے کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 40 سال قبل ہی رکھ دی تھی۔ یہ تسلسل شہید بے نظیر بھٹوکے دور سے ہوتا ہوا آصف علی زرداری تک منتقل ہوا اور آصف علی زرداری نے بحیثیت صدر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بنیاد رکھتے ہوئے منصوبے کی کنجی گوادر پورٹ چین کو منتقل کردی اس کے بعد بھی پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے چین کے متعدد دورے کیے۔





وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ چین کی قیادت کے ون بیلٹ ون روٹ ویژن کا حصہ ہے جوصرف سی پیک تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دنیا کے 64ملکوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرتا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل میں پاکستان اور چین کے عوام کا کردار اہمیت کا حامل ہے ۔انھوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں کراچی کے لیے فوائد حاصل کرنے کے لیے میں نے دسمبر 2016میں بیجنگ میں ہونے والی جے سی سی میٹنگ میں تین اہم منصوبوں پردستخط کیے جن میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی، کیٹی بندر پر پاور پلانٹ کی تعمیر اور دھابیجی میں صنعتی زون کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔



چینی قونصل جنرل وانگ یونے سی پیک جیسے اہم منصوبے کے بارے میں سیمینار کے انعقاد پر ایکسپریس میڈیا گروپ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے مزیدکہا کہ سی پیک منصوبے کو ابتدائی تصور سے ٹھوس پروجیکٹ تک کی شکل دینے میں چارسال کا عرصہ لگا۔ چین کے صدر Xi Jinping نے اکنامک گلوبلائزیشن اور ریجنل کوآپریشن کے رجحان کو سامنے رکھتے ہوئے 2013 میں ون بیلٹ ون روڈ کا تصور پیش کیا ۔ اس تصورنے متعلقہ ملکوں کو چین کے ساتھ باہمی فوائد اور مشترکہ مفاد پر مبنی اشتراک عمل کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم مہیا کیا۔ اس مقصد کو لے کر پاکستان اور چین کی قیادت نے 2013 میں سی پیک منصوبے کی اصولی منظوری دی۔ چین کے صدر نے اپریل 2015میں پاکستان کا تاریخی دورہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں نے اپنے دیرینہ تعلقات کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل کرتے ہوئے سی پیک کے ذریعے اشتراک عمل کے ون پلس فور لے آئوٹ پر اتفاق کیا جس میں گوادر پورٹ، انرجی، انفرااسٹرکچر اور انڈسٹریل کوآپریشن شامل ہیں۔ اس دورے کے موقع پر دنوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کی موجودگی میں اشتراک عمل کے متعدد پروجیکٹس پر دستخط کیے گئے۔



چینی قونصل جنرل کے مطابق چینی صدر کے اس دورے نے سی پیک منصوبے کی رفتار کو تیز بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور اس دن کے بعد سے سی پیک منصوبے تیزی سے رو بہ عمل ہیں۔ سی پیک منصوبے کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے چینی قونصل جنرل نے کہا کہ سی پیک معاشی استحکام اور ترقی کی راہداری ہے اس وقت دونوں ملکوں کی جانب سے انرجی اور ٹرانسپورٹیشن انفرااسٹرکچر کی بہتری کو ترجیح دی جارہی ہے جس کا مقصد پاکستان کی فوری ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوںکو دور کرنا ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل رہا ہے اور حالیہ چند سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں مقامی وسائل کی بنیاد پر نمو پیدا ہوئی ہے اہم بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کے معاشی منظر نامے کو حوصلہ افزاء قرار دے رہے ہیں اور پاکستان کی بین الاقوامی سطح پرساکھ بہتر ہوئی ہے اس اہم پیش رفت میں سی پی کے کردار کو دیکھتے ہوئے میں ایک سچے دوست کی حیثیت سے بے حد فخر اور خوشی محسوس کررہا ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |