فیصل اور سرفراز کپتان کی مخالفت کے باوجود منتخب
ٹیسٹ اسکواڈ چنتے وقت سلیکٹرزاور ٹیم مینجمنٹ کئی امور پر متفق نظر نہیں آئے
جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ اسکواڈ کا انتخاب کرتے وقت سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ کئی امور پر متفق نظر نہیں آئے، فیصل اقبال اور سرفراز احمد کو کپتان کی مخالفت کے باوجود منتخب کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پروٹیز کیخلاف ٹیسٹ ٹیم منتخب کرنے کیلیے چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے جمعرات کو ہی کپتان مصباح الحق و کوچ ڈیو واٹمور سے مشاورت کر لی تھی، بعد میں بھی بات چیت کی گئی، ذرائع نے بتایا کہ فیصل اقبال کی شمولیت پر کپتان متفق نہیں تھے، ان کا کہنا تھا کہ مڈل آرڈر میں دو اضافی بیٹسمین رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں اور ایک ہی کافی ہے۔
گذشتہ برس سری لنکا کیخلاف سیریز میں ضرورت پڑنے پر محمد ایوب ڈوگر کو کھلایا گیا تھا، فیصل اقبال بغیر کھیلے واپس آیا لہذا اب بھی منتخب کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، سلیکٹرز نے یہ جواز رد کرتے ہوئے فیصل کو اسکواڈ میں برقرار رکھا، ان کے ماموں ڈی جی پی سی بی جاوید میانداد کا بھی اس ضمن میں سلیکشن کمیٹی پر دبائو تھا جبکہ خود فیصل نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کھیل پیش کیا ہے، یوں ٹور میں اب مصباح، یونس خان، اظہر علی، اسد شفیق،فیصل اقبال اور حارث سہیل مڈل آرڈر بیٹسمین ہونگے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کیخلاف تیسرے ون ڈے کے دوران ایک نجی ٹی وی چینل پر فیصل نے بطور ایکسپرٹ مصباح کی سست بیٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس کی رپورٹ ملتے ہی وہ ان کے مزید مخالف ہو گئے ہیں۔ اسی طرح وکٹ کیپر سرفراز احمد کے انتخاب پر بھی کپتان خوش نہیں لگتے، وہ محمد رضوان کوموقع دینا چاہتے تھے، مگر سلیکٹرز نے جواز پیش کیا کہ اہم دورے میں کسی نئے وکٹ کیپر کو لے جانا مناسب نہیں، بعد میں انھیں اسٹینڈ بائی پلیئرز میں شامل کر لیا گیا۔
سلیکشن کمیٹی 17 پلیئرز کا انتخاب چاہتی تھی مگر 16 کی ہدایت ملی، محمد عرفان کے بھارت میں عمدہ کھیل کی وجہ سے تنویر احمد کو بھی اسٹینڈ بائی میں رکھنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق پروٹیز کیخلاف ٹیسٹ ٹیم منتخب کرنے کیلیے چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے جمعرات کو ہی کپتان مصباح الحق و کوچ ڈیو واٹمور سے مشاورت کر لی تھی، بعد میں بھی بات چیت کی گئی، ذرائع نے بتایا کہ فیصل اقبال کی شمولیت پر کپتان متفق نہیں تھے، ان کا کہنا تھا کہ مڈل آرڈر میں دو اضافی بیٹسمین رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں اور ایک ہی کافی ہے۔
گذشتہ برس سری لنکا کیخلاف سیریز میں ضرورت پڑنے پر محمد ایوب ڈوگر کو کھلایا گیا تھا، فیصل اقبال بغیر کھیلے واپس آیا لہذا اب بھی منتخب کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، سلیکٹرز نے یہ جواز رد کرتے ہوئے فیصل کو اسکواڈ میں برقرار رکھا، ان کے ماموں ڈی جی پی سی بی جاوید میانداد کا بھی اس ضمن میں سلیکشن کمیٹی پر دبائو تھا جبکہ خود فیصل نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کھیل پیش کیا ہے، یوں ٹور میں اب مصباح، یونس خان، اظہر علی، اسد شفیق،فیصل اقبال اور حارث سہیل مڈل آرڈر بیٹسمین ہونگے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کیخلاف تیسرے ون ڈے کے دوران ایک نجی ٹی وی چینل پر فیصل نے بطور ایکسپرٹ مصباح کی سست بیٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس کی رپورٹ ملتے ہی وہ ان کے مزید مخالف ہو گئے ہیں۔ اسی طرح وکٹ کیپر سرفراز احمد کے انتخاب پر بھی کپتان خوش نہیں لگتے، وہ محمد رضوان کوموقع دینا چاہتے تھے، مگر سلیکٹرز نے جواز پیش کیا کہ اہم دورے میں کسی نئے وکٹ کیپر کو لے جانا مناسب نہیں، بعد میں انھیں اسٹینڈ بائی پلیئرز میں شامل کر لیا گیا۔
سلیکشن کمیٹی 17 پلیئرز کا انتخاب چاہتی تھی مگر 16 کی ہدایت ملی، محمد عرفان کے بھارت میں عمدہ کھیل کی وجہ سے تنویر احمد کو بھی اسٹینڈ بائی میں رکھنا پڑا۔