ہندوستان اورپاکستان ثقافتی سطح پرایک دوسرے کے قریب ہیں
ایک مخصوص طبقہ ہے جو سیاسی سطح پر ہمیں قریب نہیں آنے دیتا ہے،مشتاق یوسفی.
ملک کے معروف مزاح نگارمشتاق احمد یوسفی نے کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان ثقافتی سطح پر ایک دوسرے کے قریب ہیں۔
دونوں ممالک میں ایک مخصوص طبقہ ہے جو سیاسی سطح پر ہمیں قریب نہیں آنے دیتا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا ،ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک ہندوستان اور پاکستان کا کلچر، لوگ ،کھانے اور زبان ملتی جلتی ہے تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ ہم ذہنی طور پر ایک نہ ہوں جو لوگ بھی یہ کہتے ہیں کہ ہم قریب نہیں آسکتے وہ اپنی سیاست چمکاتے ہیں، ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں اور لکھاریوںکو پسند کیا جاتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم ثقافتی سطح پر ایک دوسرے کے مزید قریب آئیںْ
ایک سوال کے جواب میں مشتاق احمد یوسفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اردو زبان کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں مگر دنیا بھر میں اردوکو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہم نے اپنی مادری زبان کی قدر نہیںکی، ہماری شناخت دنیا بھر میں اردو زبان ہے جب کبھی پاکستان سے باہرجانا ہوتا ہے تو ہم اپنے لہجے اور زبان سے پہچانے جاتے ہیں ، ہماری تحریریں اردو زبان میں ہی دنیا بھر میں پہنچتی ہیں، انھوں نے کہا کہ جو قومیں اپنی شناخت کو محفوظ نہ رکھ سکیں، ان سے کیا توقعات کی جاسکتی ہیں ہمارے ہاںہندوستان کی مثال ہر بات پہ دی جاتی ہے تو اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری اور ڈرامے سے وابستہ افراد فلموں اور ڈراموں میں زبان کی ادائیگی کا بہت خیال رکھتے ہیں ،ان کے ڈرامے اور فلم انڈسٹری کی کامیابی کی وجہ اردو زبان بنی ہے ۔
دونوں ممالک میں ایک مخصوص طبقہ ہے جو سیاسی سطح پر ہمیں قریب نہیں آنے دیتا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا ،ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک ہندوستان اور پاکستان کا کلچر، لوگ ،کھانے اور زبان ملتی جلتی ہے تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ ہم ذہنی طور پر ایک نہ ہوں جو لوگ بھی یہ کہتے ہیں کہ ہم قریب نہیں آسکتے وہ اپنی سیاست چمکاتے ہیں، ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں اور لکھاریوںکو پسند کیا جاتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم ثقافتی سطح پر ایک دوسرے کے مزید قریب آئیںْ
ایک سوال کے جواب میں مشتاق احمد یوسفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اردو زبان کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں مگر دنیا بھر میں اردوکو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہم نے اپنی مادری زبان کی قدر نہیںکی، ہماری شناخت دنیا بھر میں اردو زبان ہے جب کبھی پاکستان سے باہرجانا ہوتا ہے تو ہم اپنے لہجے اور زبان سے پہچانے جاتے ہیں ، ہماری تحریریں اردو زبان میں ہی دنیا بھر میں پہنچتی ہیں، انھوں نے کہا کہ جو قومیں اپنی شناخت کو محفوظ نہ رکھ سکیں، ان سے کیا توقعات کی جاسکتی ہیں ہمارے ہاںہندوستان کی مثال ہر بات پہ دی جاتی ہے تو اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری اور ڈرامے سے وابستہ افراد فلموں اور ڈراموں میں زبان کی ادائیگی کا بہت خیال رکھتے ہیں ،ان کے ڈرامے اور فلم انڈسٹری کی کامیابی کی وجہ اردو زبان بنی ہے ۔