آئی پی ایل پاکستانی پلیئرز کی شمولیت کے خلاف نہیں شکلا
اتفاقِ رائے کے بغیر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا،حکومت اور فرنچائزز سے بات کرنا ہوگی۔
آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ وہ ایونٹ میں پاکستانی پلیئرزکی شمولیت کیخلاف نہیں لیکن اس معاملے پر اتفاقِ رائے کے بغیر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔
بی بی سی سے بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ اپنی لیگ میں ہم پڑوسی ملک کے کوچ،امپائرز اورکمنٹیٹرز کی خدمات حاصل کرتے ہیں،اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی شمولیت کیخلاف بالکل نہیں ہیں،کھلاڑیوں کی شمولیت کے سوال پر راجیو شکلا نے واضح طور پر کچھ نہیں کہا،ان کے مطابق یہ فیصلہ سب سے بات چیت کیے بغیر نہیں کر سکتے،ہمیں حکومت اور فرنچائزز سے تبادلہ خیال کرنا پڑیگا۔ انھوں نے کہا کہ گورنمنٹ نے پاکستانی ٹیم کے دورے کی منظوری میں بالکل دیر نہ کی،مجھے یاد ہے کہ اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم کو سیریز ی اجازت دینے میں 30 سیکنڈز بھی نہیں لگے تھے۔
بھارت پاکستان میچز کے دوران کشیدگی کی بات پر راجیو شکلا نے کہاکہ جب دونوں ملک جلدی جلدی کھیلیں گے، روز جیتیں اور ہاریں گے تو وقار کا مسئلہ بننا ختم ہو جائیگا، اس کیلیے مسلسل سیریز کا ہونا ضروری ہے۔ بھارتی ٹیم کے دورئہ پاکستان کے حوالے سے نائب صدر بی سی سی آئی نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ کسی ٹیم سے تیسرے ملک میں باہمی میچ نہیں کھیلتے،ہم ایک دوسرے کی زمین پر ہی مقابلہ کرینگے،نیوٹرل وینیو کی تجویز نہیں رکھنی چاہیے، پاکستان کو سکیورٹی کا مسئلہ جلد سے جلد سلجھانا چاہیے تاکہ دنیا کی تمام ٹیموں کے دورے شروع ہوں۔
کرکٹ بورڈز کو اس بات پر مطمئن کرنا ہوگا کہ کھلاڑیوں پر دہشت گرد یا کسی بھی دوسری طرح کا حملہ نہیں ہوگا،ایک بار پاکستان سیکیورٹی کے ٹھوس انتظامات کر کے اس کی ضمانت دے تو تمام ٹیمیں وہاں کا دورہ کر سکتی ہیں۔
راجیو شکلا نے کہا کہ ہم بھی چاہتے تھے کہ پاکستان سے سیریز ہو تاکہ کسی کو یہ محسوس نہ ہو کہ پاکستان کو لوگوں نے بالکل چھوڑ دیا ہے، ہم نے اس سے پہلے جنوبی افریقہ میں چیمپئنز لیگ میں بھی پاکستانی ٹیم سیالکوٹ کو کھلایا، یہ دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات بہتر بنانے کا آغاز تھا،ہماری خواہش ہے کہ یہ رشتے مستقبل بھی بھی برقرار رہیں۔
بی بی سی سے بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ اپنی لیگ میں ہم پڑوسی ملک کے کوچ،امپائرز اورکمنٹیٹرز کی خدمات حاصل کرتے ہیں،اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی شمولیت کیخلاف بالکل نہیں ہیں،کھلاڑیوں کی شمولیت کے سوال پر راجیو شکلا نے واضح طور پر کچھ نہیں کہا،ان کے مطابق یہ فیصلہ سب سے بات چیت کیے بغیر نہیں کر سکتے،ہمیں حکومت اور فرنچائزز سے تبادلہ خیال کرنا پڑیگا۔ انھوں نے کہا کہ گورنمنٹ نے پاکستانی ٹیم کے دورے کی منظوری میں بالکل دیر نہ کی،مجھے یاد ہے کہ اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم کو سیریز ی اجازت دینے میں 30 سیکنڈز بھی نہیں لگے تھے۔
بھارت پاکستان میچز کے دوران کشیدگی کی بات پر راجیو شکلا نے کہاکہ جب دونوں ملک جلدی جلدی کھیلیں گے، روز جیتیں اور ہاریں گے تو وقار کا مسئلہ بننا ختم ہو جائیگا، اس کیلیے مسلسل سیریز کا ہونا ضروری ہے۔ بھارتی ٹیم کے دورئہ پاکستان کے حوالے سے نائب صدر بی سی سی آئی نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ کسی ٹیم سے تیسرے ملک میں باہمی میچ نہیں کھیلتے،ہم ایک دوسرے کی زمین پر ہی مقابلہ کرینگے،نیوٹرل وینیو کی تجویز نہیں رکھنی چاہیے، پاکستان کو سکیورٹی کا مسئلہ جلد سے جلد سلجھانا چاہیے تاکہ دنیا کی تمام ٹیموں کے دورے شروع ہوں۔
کرکٹ بورڈز کو اس بات پر مطمئن کرنا ہوگا کہ کھلاڑیوں پر دہشت گرد یا کسی بھی دوسری طرح کا حملہ نہیں ہوگا،ایک بار پاکستان سیکیورٹی کے ٹھوس انتظامات کر کے اس کی ضمانت دے تو تمام ٹیمیں وہاں کا دورہ کر سکتی ہیں۔
راجیو شکلا نے کہا کہ ہم بھی چاہتے تھے کہ پاکستان سے سیریز ہو تاکہ کسی کو یہ محسوس نہ ہو کہ پاکستان کو لوگوں نے بالکل چھوڑ دیا ہے، ہم نے اس سے پہلے جنوبی افریقہ میں چیمپئنز لیگ میں بھی پاکستانی ٹیم سیالکوٹ کو کھلایا، یہ دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات بہتر بنانے کا آغاز تھا،ہماری خواہش ہے کہ یہ رشتے مستقبل بھی بھی برقرار رہیں۔