پاکستانی تنازع آئی او سی نے چھان بین شروع کردی

15 فروری کو اجلاس میں رکنیت کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا، ترجمان


Sports Reporter January 12, 2013
شواہد کی روشنی میں معطلی کا بھی خدشہ، فی الوقت انتباہ جاری نہیں کیا گیا، ترجمان فوٹو : فائل

ISLAMABAD: انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی 15 فروری کو اپنے اجلاس میں پاکستان کی رکنیت کے حوالے سے فیصلہ کریگی، ذرائع کے مطابق آئی او سی نے الحاق شدہ تنظیم کے معاملات میں حکومتی سطح پر مبینہ سیاسی مداخلت کے الزامات کی چھان بین شروع کردی ہے۔

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے رجوع کرنے کے بعد آئی او سی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ شواہد کی روشنی میں پاکستان کی رکنیت معطل ہونے کابھی خدشہ ہے، غیرملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی او سی کے ترجمان نے کہاکہ پی او اے کو درپیش صورتحال پر ہماری گہری نظر ہے اور معاملات کا باریکی سے جائزہ لیا جارہا ہے تاہم فی الوقت اس ضمن میں کوئی انتباہ جاری نہیں کیاگیا،ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پی او اے نے آئی او سی سے رجوع کرکے خود اپنے پیر پر کلہاڑی مار لی، پاکستان کی رکنیت معطل ہونے سے پی ایس بی کی ایڈہاک کمیٹی کو قانونی حیثیت مل جائیگی۔

ذرائع کے مطابق بورڈ نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا نام بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا جسے جلد ہی نیشنل اولمپک کمیٹی آف پاکستان کا سرکاری نام دے دیا جائیگا۔دریں اثناء پی ایس بی کی7 رکنی ایڈ ہاک کمیٹی کا پہلا اجلاس اتوار کوآصف باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں منعقد ہو رہا ہے،ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں نیشنل اسپورٹس پالیسی پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل تیارکیا جائے گا،اس ضمن میں چاروں صوبائی اولمپک ایسوسی ایشنزکو عمل درآمد کرنے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دی جائے گی، علاوہ ازیں کسی بھی عہدیدار کی مسلسل تیسری مدت قابل قبول نہ ہوگی۔



ادھر معطل پی او اے کے صدر جنرل(ر) سید عارف حسن نے16 جنوری کو لاہور میں مشاورتی کمیٹی کااجلاس طلب کرلیا جس میں موجودہ صورتحال اور آئینی و قانونی معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ پی ایس بی کی نامزد ایڈہاک کمیٹی کے رکن اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن ایڈہاک کمیٹی کے چیئر مین مدثرآرائیں نے اپنی نامزدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں غیر قانونی تنظیموں کو انتباہی نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

نیشنل اسپورٹس پالیسی پر عمل نہ کرنے پر معطل کر کے نئے انتخابات کرائیں گے، رابطے پر سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت نے کہا کہ ہماری حیثیت قانونی ہے اور کسی بھی نام نہاد کمیٹی کو معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں