سپریم کورٹ نے مقامی تیار کردہ اسٹنٹس سے متعلق معلومات طلب کر لیں
صحت کے معاملے پر حکومتی کوتا ہی برداشت نہیں کریں گے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹس کیس میں حکومت سے مقامی طور پر تیار ہونے والے اسٹنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔
سپریم کورٹ میں غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے مقامی سطح پر تیار ہونے والے اسٹنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں جب کہ حکومتی وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ اسٹنٹس میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے قوانین نرم کردیے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : غیرمعیاری اسٹنٹس کیس ؛ محکمے اپنا قبلہ درست کرلیں، سپریم کورٹ
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی کارروائی ڈاکٹرز یا امپورٹرز کی دلچسپی دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ یہ صرف مریض کا مفاد دیکھنے کے لیے ہو رہی ہے، آپریشن تھیٹر میں پڑے مریض کا استحصال نہیں ہونا چاہیئے اور اسٹنٹ کی قیمتوں کا تعین بھی ہونا چاہیئے جس پر حکومتی وکیل رانا وقار کا کہنا تھا کہ اسٹنٹ کی قیمتوں کے تعین کے میکنزم پر اب ہمارا فوکس ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مقامی سطح پراسٹنٹ تیارکرے، امپورٹڈ اسٹنٹ 6 سے7 لاکھ میں ڈالا جاتا ہے جب کہ لوکل سطح پر تیار کردہ اسٹنٹ کی قیمت 50 ہزار تک ہو گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : آج بھی مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس لگائے جا رہے ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جب تک کوئی بھی معاملہ عدالت میں نہیں آتا ریاست اپنی ذمہ داری نہیں لیتی، مریض کوغیرمعیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ نہ ڈالا جائے، صحت کے معاملے پر حکومتی کوتا ہی برداشت نہیں کریں گے اور عدالت اپنی ہرذمہ داری پوری کرے گی جب کہ ادویات کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت اپریل کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے مقامی سطح پر تیار ہونے والے اسٹنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں جب کہ حکومتی وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ اسٹنٹس میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے قوانین نرم کردیے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : غیرمعیاری اسٹنٹس کیس ؛ محکمے اپنا قبلہ درست کرلیں، سپریم کورٹ
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی کارروائی ڈاکٹرز یا امپورٹرز کی دلچسپی دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ یہ صرف مریض کا مفاد دیکھنے کے لیے ہو رہی ہے، آپریشن تھیٹر میں پڑے مریض کا استحصال نہیں ہونا چاہیئے اور اسٹنٹ کی قیمتوں کا تعین بھی ہونا چاہیئے جس پر حکومتی وکیل رانا وقار کا کہنا تھا کہ اسٹنٹ کی قیمتوں کے تعین کے میکنزم پر اب ہمارا فوکس ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مقامی سطح پراسٹنٹ تیارکرے، امپورٹڈ اسٹنٹ 6 سے7 لاکھ میں ڈالا جاتا ہے جب کہ لوکل سطح پر تیار کردہ اسٹنٹ کی قیمت 50 ہزار تک ہو گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : آج بھی مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس لگائے جا رہے ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جب تک کوئی بھی معاملہ عدالت میں نہیں آتا ریاست اپنی ذمہ داری نہیں لیتی، مریض کوغیرمعیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ نہ ڈالا جائے، صحت کے معاملے پر حکومتی کوتا ہی برداشت نہیں کریں گے اور عدالت اپنی ہرذمہ داری پوری کرے گی جب کہ ادویات کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت اپریل کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔