مودی کی جعلی ڈگری کے معاملے پر کالج ریکارڈ ہی غائب
بھارتی وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 1978 میں دہلی یونیورسٹی اسکول سے گریجویشن مکمل کیا۔
دہلی یونیورسٹی اسکول آف اوپن لرننگ کی جانب سے جاری بیان کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بی اے کی جعلی ڈگری کے معاملے نے نیا رخ اختیار کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے 1978 میں دہلی یونیورسٹی اسکول آف اوپن لرننگ سے بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی تاہم جب ان کی ڈگری سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی گئیں تو کھوج لگانے پر معلوم ہوا ہے کہ جس سال نریندر مودی نے بی اے کی ڈگری حاصل کی اس سال کالج کا پورا ریکارڈ ہی غائب ہے۔ دہلی یونیورسٹی اسکول کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1978 اپنا جو بھی ڈیٹا مرتب کیا تھا وہ ایک سال کے بعد ضائع ہوگیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی وزیراعظم کی ڈگری کی تصدیق کے لئے نشریاتی ادارے آر ٹی آئی نے سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر سے رابطہ کیا تاہم درخواست مسترد ہونے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے پبلک انفارمیشن آفیسر پر معلومات فراہم نہ کرنے پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا۔
ادھر 1978 میں ہی بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے دو افراد نے کالج سے اپنی ڈگری حاصل کرنے کے لئے درخواستیں جمع کرائیں جن پر ڈین امتحانات، او ایس ڈی امتحانات اور جوائنٹ رجسٹرار امتحان نے اپنے دستخطوں کے ساتھ جواب دیا کہ ان کے پاس ریکارڈ موجود نہیں جب کہ حال ہی میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے یونیورسٹی کو ہدایت کی تھی کہ 1978 میں کامیاب ہونے والے تمام طلبہ و طالبات کا نام، والد کا نام، رول نمبر اور حاصل کردہ نمبروں سے متعلق بغیر کسی معاوضے کے متعلق طالبعلموں کو فراہم کی جائیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے 1978 میں دہلی یونیورسٹی اسکول آف اوپن لرننگ سے بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی تاہم جب ان کی ڈگری سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی گئیں تو کھوج لگانے پر معلوم ہوا ہے کہ جس سال نریندر مودی نے بی اے کی ڈگری حاصل کی اس سال کالج کا پورا ریکارڈ ہی غائب ہے۔ دہلی یونیورسٹی اسکول کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1978 اپنا جو بھی ڈیٹا مرتب کیا تھا وہ ایک سال کے بعد ضائع ہوگیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی وزیراعظم کی ڈگری کی تصدیق کے لئے نشریاتی ادارے آر ٹی آئی نے سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر سے رابطہ کیا تاہم درخواست مسترد ہونے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے پبلک انفارمیشن آفیسر پر معلومات فراہم نہ کرنے پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا۔
ادھر 1978 میں ہی بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے دو افراد نے کالج سے اپنی ڈگری حاصل کرنے کے لئے درخواستیں جمع کرائیں جن پر ڈین امتحانات، او ایس ڈی امتحانات اور جوائنٹ رجسٹرار امتحان نے اپنے دستخطوں کے ساتھ جواب دیا کہ ان کے پاس ریکارڈ موجود نہیں جب کہ حال ہی میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے یونیورسٹی کو ہدایت کی تھی کہ 1978 میں کامیاب ہونے والے تمام طلبہ و طالبات کا نام، والد کا نام، رول نمبر اور حاصل کردہ نمبروں سے متعلق بغیر کسی معاوضے کے متعلق طالبعلموں کو فراہم کی جائیں۔