عراق 2بم دھماکے 9افراد ہلاک ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ
پولیس افسرکو گھرکےاندرگولی مارکرہلاک کیا گیا، دیالہ یونیورسٹی کے صدر کے 2 محافظ قافلے کے ہمراہ جاتے ہوئے مارے گئے۔
PESHAWAR:
عراق میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے پے درپے واقعات میں9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت اور ایک شمالی شورش زدہ صوبہ میں جمعے کی صبح فائرنگ اور بم دھماکوں کے پے در پے واقعات کے نتیجے میں9 افراد ہلاک ہوگئے۔ بغداد میں صبح 8 بجے کے قریب ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 3افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق یہ کار بم دھماکہ شیعہ اکثریتی نواحی علاقے میں ایک تھانے کے قریب ہوا۔
ادھر دیالہ صوبے میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں6 افراد ہلاک اور6 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس آفیسر بھی شامل ہے جسے اس کے گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کیا گیا جبکہ دیالہ یونیورسٹی کے صدر کے 2 محافظ اس وقت بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے جب وہ ایک قافلے کے ہمراہ جا رہے تھے۔
تشدد کے تازہ ترین واقعات ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب عراق ایسے کئی بحرانوں میں الجھا ہوا ہے جن کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اگر چہ کسی گروپ نے فوری طور پر حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے لیکن انتہا پسند اکثر شیعہ آبادی والے علاقوں اور اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں تا کہ حکومت کو غیر مستحکم کیا جا سکے اور اس بہیمانہ فرقہ وارانہ تنازع کو دوبارہ ہوا دی جائے۔
عراق میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے پے درپے واقعات میں9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت اور ایک شمالی شورش زدہ صوبہ میں جمعے کی صبح فائرنگ اور بم دھماکوں کے پے در پے واقعات کے نتیجے میں9 افراد ہلاک ہوگئے۔ بغداد میں صبح 8 بجے کے قریب ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 3افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق یہ کار بم دھماکہ شیعہ اکثریتی نواحی علاقے میں ایک تھانے کے قریب ہوا۔
ادھر دیالہ صوبے میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں6 افراد ہلاک اور6 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس آفیسر بھی شامل ہے جسے اس کے گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کیا گیا جبکہ دیالہ یونیورسٹی کے صدر کے 2 محافظ اس وقت بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے جب وہ ایک قافلے کے ہمراہ جا رہے تھے۔
تشدد کے تازہ ترین واقعات ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب عراق ایسے کئی بحرانوں میں الجھا ہوا ہے جن کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اگر چہ کسی گروپ نے فوری طور پر حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے لیکن انتہا پسند اکثر شیعہ آبادی والے علاقوں اور اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں تا کہ حکومت کو غیر مستحکم کیا جا سکے اور اس بہیمانہ فرقہ وارانہ تنازع کو دوبارہ ہوا دی جائے۔