سرمایہ داروں میں بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال کا رجحان

جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لینڈ کروزر، پراڈو اور کرولا گاڑیوں کو بلٹ پروف بنایا جارہا ہے


Business Reporter January 12, 2013
کرولا کار کو بلٹ پروف بنانے پر 25لاکھ روپے تک کے اخراجات آتے ہیں، ماہرین۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

ملک میں جاری دہشت گردی اور لاقانونیت کے سبب سرمایہ دار طبقے میں عدم تحفظ کا احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

سرمایہ داروں اور سیاستدانوں میں گاڑیوں کو بلٹ پروف اور بم پروف بنانے کے رجحان میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری آٹو شو 2013میں شریک مقامی انجینئرنگ کمپنی کے نمائندے نے بتایا کہ ان کی کمپنی 2007سے گاڑیوں کو بلٹ پروف بنانے کا کام کررہی ہے تاہم گزشتہ 2 سال سے گاڑیوں کو بلٹ پروف بنانے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ نمائندے کے مطابق پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لینڈ کروزر، پراڈو اور کرولا گاڑیوں کو بلٹ پروف بنایا جارہا ہے اور اب تک 70سے زائد گاڑیوں کو بلٹ پروف گاڑیوں میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔

11

ان گاڑیوں میں 40ملی میٹر موٹائی کے حامل بلٹ پروف شیشے نصب کردیے جاتے ہیں، اسی طرح گاڑی کے ڈھانچے کو ازسرنو تبدیل کرکے اسٹیل کے ڈھانچے کے ساتھ آہنی چادر سے بنی رکاوٹیں نصب کردی جاتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کرولا کار کو بلٹ پروف بنانے پر 25لاکھ روپے تک کے اخراجات آتے ہیں یہ اخراجات بیرون ملک سے گاڑیوں کو بلٹ پروف بنانے پر اٹھنے والے ایک کروڑ روپے کے اخراجات سے کہیں کم ہیں۔ نمائندے نے بتایاکہ پاکستان میں زیادہ تر صنعتکار اور سرمایہ دار ہی بلٹ پروف گاڑیاں بنوارہے ہیں اور ٹیکسٹائل کے شعبے کے صنعتکاروں کی تعداد نمایاں ہے، دوسرے نمبر پر سیاستدان، جاگیردار اور وڈیرے اپنی حفاظت کے لیے گاڑیوں کو بلٹ پروف بنارہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں