نیب کا ادارہ صرف سندھ اورپیپلزپارٹی کے لئے بنا ہے شرجیل میمن
جس طرح سادہ لباس اہلکاروں نے کل مجھے اٹھایا میں اسے گرفتاری نہیں اغوا کہوں گا، سابق وزیراطلاعات سندھ
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ تمام جھوٹے الزامات کا سامنا کرنے پاکستان آیا ہوں اور اگر مجھ پرکرپشن الزامات ثابت ہوجائے تو عدلیہ بیشک پھانسی پرچڑھا دے جب کہ نیب کا ادارہ صرف سندھ اورپیپلزپارٹی کے لئے بنا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جس طرح سادہ لباس اہلکاروں نے کل مجھے اٹھایا اور اپنا کوئی تعارف نہیں کروایا میں اسے گرفتاری نہیں اغوا کہوں گا جب ہیڈ کوارٹر پہنچے تو پتا چلا کہ یہ نیب کی ٹیم تھی مجھ سے جتنے سوالات کرنے ہیں نیب کرے اور ضمانت پر ہوتے ہوئے بھی سوالات کے جوابات دینے آؤں گا لیکن اس طرح کا رویہ مناسب نہیں ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اگست 2015 کو کراچی میں میرا علاج چل رہا تھا اور ڈاکٹرز نے علاج کے لئے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا، میرے خلاف تمام کارروائیاں بیرون ملک جانے کےبعد ہوئیں جب کہ میرے گھر سے 2 ارب پکڑے جانے کی جھوٹی خبریں چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل میں نام سے پہلے کوئی نوٹس نہیں ملا ای سی ایل میں میرا نام بغیر نوٹی فکیشن ڈالاگیا،مجھے بتا یا جائے ریفرنس بننے سے پہلے میرا نام کیس میں کیسے آگیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی گرفتاری کے بعد رہائی
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر قصور وار ٹھہرایا گیا اورمجھ پرکرپشن الزامات ثابت ہوجائے تو عدلیہ بیشک پھانسی پرچڑھا دے میں نے غلطی کی ہے تو اس کی مجھے ضرور سزا ملنی چاہئے اور کسی سے بھی رحم کی اپیل نہیں کروں گا کیوں کہ کرپشن کے الزام میں کسی کو معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اس ملک میں 2 قانون کیوں ہیں، نیب کا ادارہ صرف سندھ اور پیپلزپارٹی کے لئے بنا ہے، سپریم کورٹ میں پاناما کے کیس میں چیئرمین نیب نے کہا میں منی لانڈرنگ کیس کو ری اوپن نہیں کروں گا میں اس پر اپیل نہیں داخل کروں گا مجھے بتایا جائے اس سے کیا پیغام دیا جارہا ہے اگر ای سی ایل کسی قانون کے تحت ہے تو جن کے خلاف انکوائری یا ریفرنس ہے ان سب کے نام بھی ڈالنے چاہئے چیئرمین نیب کیوں وزیر اعظم کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالتی اگر پاناما کیس میں وزیراعظم کی فیملی ہے تو پوری فیملی کا نام کیوں ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے، میرے خلاف جرم ثابت ہونے سے پہلے میرا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا گیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جس طرح سادہ لباس اہلکاروں نے کل مجھے اٹھایا اور اپنا کوئی تعارف نہیں کروایا میں اسے گرفتاری نہیں اغوا کہوں گا جب ہیڈ کوارٹر پہنچے تو پتا چلا کہ یہ نیب کی ٹیم تھی مجھ سے جتنے سوالات کرنے ہیں نیب کرے اور ضمانت پر ہوتے ہوئے بھی سوالات کے جوابات دینے آؤں گا لیکن اس طرح کا رویہ مناسب نہیں ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اگست 2015 کو کراچی میں میرا علاج چل رہا تھا اور ڈاکٹرز نے علاج کے لئے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا، میرے خلاف تمام کارروائیاں بیرون ملک جانے کےبعد ہوئیں جب کہ میرے گھر سے 2 ارب پکڑے جانے کی جھوٹی خبریں چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل میں نام سے پہلے کوئی نوٹس نہیں ملا ای سی ایل میں میرا نام بغیر نوٹی فکیشن ڈالاگیا،مجھے بتا یا جائے ریفرنس بننے سے پہلے میرا نام کیس میں کیسے آگیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی گرفتاری کے بعد رہائی
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر قصور وار ٹھہرایا گیا اورمجھ پرکرپشن الزامات ثابت ہوجائے تو عدلیہ بیشک پھانسی پرچڑھا دے میں نے غلطی کی ہے تو اس کی مجھے ضرور سزا ملنی چاہئے اور کسی سے بھی رحم کی اپیل نہیں کروں گا کیوں کہ کرپشن کے الزام میں کسی کو معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اس ملک میں 2 قانون کیوں ہیں، نیب کا ادارہ صرف سندھ اور پیپلزپارٹی کے لئے بنا ہے، سپریم کورٹ میں پاناما کے کیس میں چیئرمین نیب نے کہا میں منی لانڈرنگ کیس کو ری اوپن نہیں کروں گا میں اس پر اپیل نہیں داخل کروں گا مجھے بتایا جائے اس سے کیا پیغام دیا جارہا ہے اگر ای سی ایل کسی قانون کے تحت ہے تو جن کے خلاف انکوائری یا ریفرنس ہے ان سب کے نام بھی ڈالنے چاہئے چیئرمین نیب کیوں وزیر اعظم کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالتی اگر پاناما کیس میں وزیراعظم کی فیملی ہے تو پوری فیملی کا نام کیوں ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے، میرے خلاف جرم ثابت ہونے سے پہلے میرا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا گیا۔