بلوچستان کی حالت زار راست اقدام کی منتظر
امن کی بحالی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اولین ٹاسک ہونا چاہیے۔
بلوچستان کی پہلے سے مخدوش صورتحال کوئٹہ اور مینگورہ میں خوفناک خودکش اور بم دھماکوں کے بعد سے سنگین تر ہوگئی ہے ،قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا اور نہ کوئی تہذیب یافتہ معاشرہ اس بربریت کو تسلیم اور برداشت کرسکتا ہے۔ اس لیے اس حوالہ سے تو ارباب اختیار کے تساہل، غفلت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سمیت سیکیورٹی کے ریڈ الرٹ ہونے یا دہشت گردوں کے نیٹ ورک اورکمرٹوٹ جانے کی کہانیوں کو عوام کس طرح مان جائیں گے۔
سریم کورٹ کا انتباہ بھی در خور اعتنا نہ سمجھا گیا۔ جمعرات کو دہشت گردی اس انتہا کی تھی کہ جاں بحق ہونے والوں کے سوگ میں تاجر تنظیموں اور شیعہ برادری کی اپیل پرجمعہ کو کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، شہر کے تمام اہم کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پر ٹریفک بھی برائے نام رہی ، اس موقع پرشہر میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا تھا، رہنمائوں کے میتیں سامنے رکھ کر طویل دھرنے سے خطاب کے دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔ یوں لگتا ہے کہ کچھ نادیدہ قوتیں بلوچستان سے اپنا کوئی انتقام لینے کے در پے ہوں ۔ دھماکے میں میڈیا کے نمائندوں کی شہادت و زخمی ہونے کے واقعہ کے خلاف بی یو جے کی اپیل پر صحافیوں نے سیاہ پٹیاں اور پریس کلب میں سیاہ پرچم لہراتے ہوئے یوم سیاہ منایا ۔
ادھرکوئٹہ میں نیٹوکنٹینر کے ٹرمینل پر راکٹ حملے اور فائرنگ سے 2افراد جاں بحق جب کہ 10ٹینکر جل کر خاکستر ہوگئے ۔ جمعہ کی شام کوئٹہ کے نواحی علاقے مغربی بائی پاس پر نامعلوم مسلح افراد نے افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کے لیے کراچی سے سامان لے کر جانے والے کنٹینر کے ٹرمینل پر راکٹوں سے حملہ اور فائرنگ کردی جس کے نتیجے ایک کار بھی جل کر خاکستر ہوگئی ۔ ٹینکروں میں لگنے والی آگ کے شعلے دور دور تک دکھائی دیئے ۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پرقابو پایا۔ صوبہ کی سیاسی و جمہوری قوتیں آگے بڑھ کر دہشت گردی کا راستہ روکیں۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے صدر جمیل اطہرقاضی،سیکریٹری جنرل عامر محمود اوردیگرعہدیداروں نے کوئٹہ بم دھماکوںمیں نجی ٹی وی کے رپورٹر سیف الرحمن اورکیمرہ مین عمران شیخ سمیت سو سے زائدافراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔اپنے ایک بیان میںانھوں نے مطالبہ کیاکہ شہید صحافیوںکے ورثاء کوبلا تاخیرمعاوضے اداکیے جائیں۔سانحہ کوئٹہ اپنی ہلاکت خیزی کے حوالے سے انتہائی اندوہ ناک ہے ، ایک مخصوص برادری کو بلاجواز ٹارگٹ کرنے کی کارروائیاں غیر انسانی ہیں جن کی روک تھام کے لیے وفاق کو اب کسی بڑے آپریشن کا فیصلہ کرنا چاہیے ، ورنہ بہت دیر ہوجائیگی۔
اس لیے دہشت گردی کے مزید واقعات کا سد باب ضروری ہے، امن کی بحالی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اولین ٹاسک ہونا چاہیے، دہشت گرد دارالحکومت میں قیامت برپا کرنے میں کس طرح کامیاب رہے یہ سوال ہر محب وطن پاکستان کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے کہ کوئی حکومتی فارمولا سامنے نہیں آیا یا ارباب اختیار نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات نہیںکیے تو دہشت گردوں کے حوصلے مزید بڑھ جائیں گے اور وہ مسلسل خونریزی کے ذریعے ملکی سالمیت اور بلوچستان کے سیاسی حالات کو ڈیڈ لاک کی طرف لے جانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ ایسی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت ہونی چاہیے جب کہ امن کے قیام اور متاثرہ افراد کی دست گیری کے لیے مزید تاخیر نہ کی جائے۔
سریم کورٹ کا انتباہ بھی در خور اعتنا نہ سمجھا گیا۔ جمعرات کو دہشت گردی اس انتہا کی تھی کہ جاں بحق ہونے والوں کے سوگ میں تاجر تنظیموں اور شیعہ برادری کی اپیل پرجمعہ کو کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، شہر کے تمام اہم کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پر ٹریفک بھی برائے نام رہی ، اس موقع پرشہر میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا تھا، رہنمائوں کے میتیں سامنے رکھ کر طویل دھرنے سے خطاب کے دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔ یوں لگتا ہے کہ کچھ نادیدہ قوتیں بلوچستان سے اپنا کوئی انتقام لینے کے در پے ہوں ۔ دھماکے میں میڈیا کے نمائندوں کی شہادت و زخمی ہونے کے واقعہ کے خلاف بی یو جے کی اپیل پر صحافیوں نے سیاہ پٹیاں اور پریس کلب میں سیاہ پرچم لہراتے ہوئے یوم سیاہ منایا ۔
ادھرکوئٹہ میں نیٹوکنٹینر کے ٹرمینل پر راکٹ حملے اور فائرنگ سے 2افراد جاں بحق جب کہ 10ٹینکر جل کر خاکستر ہوگئے ۔ جمعہ کی شام کوئٹہ کے نواحی علاقے مغربی بائی پاس پر نامعلوم مسلح افراد نے افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کے لیے کراچی سے سامان لے کر جانے والے کنٹینر کے ٹرمینل پر راکٹوں سے حملہ اور فائرنگ کردی جس کے نتیجے ایک کار بھی جل کر خاکستر ہوگئی ۔ ٹینکروں میں لگنے والی آگ کے شعلے دور دور تک دکھائی دیئے ۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پرقابو پایا۔ صوبہ کی سیاسی و جمہوری قوتیں آگے بڑھ کر دہشت گردی کا راستہ روکیں۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے صدر جمیل اطہرقاضی،سیکریٹری جنرل عامر محمود اوردیگرعہدیداروں نے کوئٹہ بم دھماکوںمیں نجی ٹی وی کے رپورٹر سیف الرحمن اورکیمرہ مین عمران شیخ سمیت سو سے زائدافراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔اپنے ایک بیان میںانھوں نے مطالبہ کیاکہ شہید صحافیوںکے ورثاء کوبلا تاخیرمعاوضے اداکیے جائیں۔سانحہ کوئٹہ اپنی ہلاکت خیزی کے حوالے سے انتہائی اندوہ ناک ہے ، ایک مخصوص برادری کو بلاجواز ٹارگٹ کرنے کی کارروائیاں غیر انسانی ہیں جن کی روک تھام کے لیے وفاق کو اب کسی بڑے آپریشن کا فیصلہ کرنا چاہیے ، ورنہ بہت دیر ہوجائیگی۔
اس لیے دہشت گردی کے مزید واقعات کا سد باب ضروری ہے، امن کی بحالی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اولین ٹاسک ہونا چاہیے، دہشت گرد دارالحکومت میں قیامت برپا کرنے میں کس طرح کامیاب رہے یہ سوال ہر محب وطن پاکستان کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے کہ کوئی حکومتی فارمولا سامنے نہیں آیا یا ارباب اختیار نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات نہیںکیے تو دہشت گردوں کے حوصلے مزید بڑھ جائیں گے اور وہ مسلسل خونریزی کے ذریعے ملکی سالمیت اور بلوچستان کے سیاسی حالات کو ڈیڈ لاک کی طرف لے جانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ ایسی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت ہونی چاہیے جب کہ امن کے قیام اور متاثرہ افراد کی دست گیری کے لیے مزید تاخیر نہ کی جائے۔