مردم شماری میں مشکوک افراد کے ڈیٹا کی نادرا سے تصدیق کرانے کا فیصلہ
سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں معذوروں کے کوائف جمع نہیں کیے گئے۔
شماریات ڈویژن نے مردم شماری میں 10 لاکھ افرادکا ڈیٹا نادرا سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
شماریات ڈویژن اور نادرا کے درمیان مردم شماری ڈیٹا کی تصدیق کے معاملے پر مذاکرات آج پیر کو ہوں گے جس میں معاہدہ طے پائے جانے کا قوی امکان ہے تاہم مردم شماری حکام کا کہنا ہے کہ امید ہے نادرا کے ساتھ ڈیٹا تصدیق کرانے کا معاہدہ طے پا جائے گا، ان کہنا ہے کہ مردم شماری میں نادرا سے صرف مشکوک افرادکے ڈیٹا کی تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شماریات ڈویژن کے حکام کے مطابق نادرا نے مردم شماری کی تصدیق کیلیے فی ایس ایم ایس 10 روپے مانگے ہیں۔ حکام کے مطابق مردم شماری میں تمام افرادکے ڈیٹا کی تصدیق ممکن نہیں ہے اور نہ ہی ہر فردکے ڈیٹا کی تصدیق کرانے کا بجٹ موجودہے لہٰذا صرف مشکوک افرادکے ڈیٹا کی تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مردم شماری کے عمل میں سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دینے والے اور بیرون ممالک مقیم افرادکی رجسٹریشن بیوی کے نام پر جبکہ جوائنٹ فیملی کی صورت میں ایک گھرکے سربراہ کے نام پر رجسٹریشن کی جا رہی، علاوہ ازیں مردم شماری فارم میں لیٹرین، گیس ولکڑی جلانے، ایجوکیشن، مذہب، صاف پانی سہولت، روزگار اورگھر سے متعلق معلومات کے خانے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں مردم شماری مہم کے دوسرے روز بھی بیشتر شمار کنندہ نے معذوروں کے کوائف جمع نہیں کیے۔ ضلع وسطی اور کورنگی میں تشکیل کردہ بلاکس میں سیکڑوں زائد گھر آجانے کے باعث مردم شماری کا کام سست روی کا شکار ہے۔ لیاری کے مختلف علاقوں میں شمار کنندہ کی جانب سے مردم شماری کے فارمز کو پینسل سے پُر کرنے اور ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں فوٹو کاپی فارمز تقسیم کیے جارہے ہیں۔
ادھر ادارہ شماریات اور ضلعی انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث مہم میں اتنے مسائل سامنے آرہے ہیں جن کا فوری حل نکالنا ناممکن ہوگیا ہے۔ مردم شماری کا بیشتر عملہ غیرتربیت یافتہ دکھائی دے رہا ہے، کراچی میں پہلے فیز میں 7ہزار 276بلاکس کی مردم شماری کی جارہی ہے جو 27مارچ کو مکمل کرلی جائے گی۔ 28 مارچ کو بے گھر افراد کی مردم شماری ہوگی، 31مارچ سے دوسرے فیز کا آغاز ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ دنوں حکم نامہ جاری کیا کہ مردم شماری کے دوران معذوروں کے کوائف جمع کیے جائیں مردم شماری کے پہلے روز بھی ضلع شرقی و ضلع وسطی کے علاقوں میں بھی فوٹو کاپی فارمز شہریوں میں تقسیم کیے گئے جبکہ فوٹو کاپی فارمز کی تقسیم اور پینسل کا استعمال کھلی خلاف ورزی ہے جس سے نتائج میں گھپلوں کا اندیشہ ہے۔
علاوہ ازیں ضلع وسطی میں متعلقہ شمار کنندہ نے ادارہ شماریات کے حکام کو آگاہ کیا ہے نیو کراچی کے علاقے رشید آباد میں 3 بلاکس میں 3 ہزار گھر آرہے ہیں جس کے باعث مردم شماری کا کام سست روی کا شکار ہے، یہی صورتحال ضلع کورنگی میں ہے۔
شماریات ڈویژن اور نادرا کے درمیان مردم شماری ڈیٹا کی تصدیق کے معاملے پر مذاکرات آج پیر کو ہوں گے جس میں معاہدہ طے پائے جانے کا قوی امکان ہے تاہم مردم شماری حکام کا کہنا ہے کہ امید ہے نادرا کے ساتھ ڈیٹا تصدیق کرانے کا معاہدہ طے پا جائے گا، ان کہنا ہے کہ مردم شماری میں نادرا سے صرف مشکوک افرادکے ڈیٹا کی تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شماریات ڈویژن کے حکام کے مطابق نادرا نے مردم شماری کی تصدیق کیلیے فی ایس ایم ایس 10 روپے مانگے ہیں۔ حکام کے مطابق مردم شماری میں تمام افرادکے ڈیٹا کی تصدیق ممکن نہیں ہے اور نہ ہی ہر فردکے ڈیٹا کی تصدیق کرانے کا بجٹ موجودہے لہٰذا صرف مشکوک افرادکے ڈیٹا کی تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مردم شماری کے عمل میں سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دینے والے اور بیرون ممالک مقیم افرادکی رجسٹریشن بیوی کے نام پر جبکہ جوائنٹ فیملی کی صورت میں ایک گھرکے سربراہ کے نام پر رجسٹریشن کی جا رہی، علاوہ ازیں مردم شماری فارم میں لیٹرین، گیس ولکڑی جلانے، ایجوکیشن، مذہب، صاف پانی سہولت، روزگار اورگھر سے متعلق معلومات کے خانے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں مردم شماری مہم کے دوسرے روز بھی بیشتر شمار کنندہ نے معذوروں کے کوائف جمع نہیں کیے۔ ضلع وسطی اور کورنگی میں تشکیل کردہ بلاکس میں سیکڑوں زائد گھر آجانے کے باعث مردم شماری کا کام سست روی کا شکار ہے۔ لیاری کے مختلف علاقوں میں شمار کنندہ کی جانب سے مردم شماری کے فارمز کو پینسل سے پُر کرنے اور ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں فوٹو کاپی فارمز تقسیم کیے جارہے ہیں۔
ادھر ادارہ شماریات اور ضلعی انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث مہم میں اتنے مسائل سامنے آرہے ہیں جن کا فوری حل نکالنا ناممکن ہوگیا ہے۔ مردم شماری کا بیشتر عملہ غیرتربیت یافتہ دکھائی دے رہا ہے، کراچی میں پہلے فیز میں 7ہزار 276بلاکس کی مردم شماری کی جارہی ہے جو 27مارچ کو مکمل کرلی جائے گی۔ 28 مارچ کو بے گھر افراد کی مردم شماری ہوگی، 31مارچ سے دوسرے فیز کا آغاز ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ دنوں حکم نامہ جاری کیا کہ مردم شماری کے دوران معذوروں کے کوائف جمع کیے جائیں مردم شماری کے پہلے روز بھی ضلع شرقی و ضلع وسطی کے علاقوں میں بھی فوٹو کاپی فارمز شہریوں میں تقسیم کیے گئے جبکہ فوٹو کاپی فارمز کی تقسیم اور پینسل کا استعمال کھلی خلاف ورزی ہے جس سے نتائج میں گھپلوں کا اندیشہ ہے۔
علاوہ ازیں ضلع وسطی میں متعلقہ شمار کنندہ نے ادارہ شماریات کے حکام کو آگاہ کیا ہے نیو کراچی کے علاقے رشید آباد میں 3 بلاکس میں 3 ہزار گھر آرہے ہیں جس کے باعث مردم شماری کا کام سست روی کا شکار ہے، یہی صورتحال ضلع کورنگی میں ہے۔