کنٹینر اسکینڈل ایف بی آر کو 9 ہزار نوٹسز کے جواب موصول

7 ہزار کیسز میں کراس بارڈر سرٹیفکیٹ،30 فیصدریلوے رسیدیں پیش، تصدیق کرائی جارہی ہے۔


Irshad Ansari January 13, 2013
کلیئرنگ ایجنٹس وامپورٹرز سے5.4 ارب وصولی کیلیے 11589نوٹسز دیے گئے تھے، ذرائع فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو 50ارب روپے کے کنٹینر اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث کلیئرنگ ایجنٹ و درآمد کنندگان کی طرف سے 9 ہزار سے زائد شوکازنوٹس کے جواب موصول ہوگئے ہیں۔

ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے نیشنل لاجسٹک سیل،کلیئرنگ ایجنٹ و درآمد کنندگان سے 5.422 ارب روپے وصول کرنے کیلیے 11ہزار589 کیسوں میں شوکاز نوٹس جاری کیے تھے جن میں نیشنل لاجسٹک سیل نے 36 کیسوں میں اپیل دائر کررکھی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کنٹینر کیس میں ملوث لوگوں سے واجبات کی وصولی کیلیے کسٹمز ایکٹ 1969 کی سیکشن 202 کے تحت ریکوری نوٹس بھجوائے گئے جبکہ متعدد کسٹمز ایجنٹس کے لائسنس بھی بلاک کیے گئے ہیں۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ 11 ہزار 589 نوٹس میں سے 9 ہزار نوٹسز کا جواب موصول ہوچکا ہے جبکہ 7 ہزار سے زائد کیسوں میں افغان درآمد کنندگان کی طرف سے ثبوت کے طور پرکراس بارڈر سرٹیفکیٹس کی کاپیاں فراہم کی گئی ہیں جن کے تحت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینر متعلقہ پوائنٹ کے ذریعے افغانستان پہنچے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ جوابات اور کراس بارڈر سرٹیفکیٹس کی کاپیوں کو تصدیق کیلیے طورخم اور چمن پر واقع متعلقہ ایگزٹ اسٹیشنزکو بھجوایا گیا ہے۔



حکام کے مطابق 30 فیصد کیسوں میں درآمد کنندگان کی طرف سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے سامان کی ترسیل کے حوالے سے ریلوے کی رسیدوں کی کاپیاں فراہم کی گئی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان درآمد کنندگان کے سامان کی ترسیل پاکستان ریلوے کے ذریعے ہوئی ہے، ان رسیدوں کی پاکستان ریلوے سے تصدیق کی جارہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ کراچی، ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پورٹ قاسم کی طرف سے 31 ہزار 462 کنٹینرز کے غائب ہونے کے کیسوں میں مجموعی طور پر 11 ہزار 589 شوکاز نوٹس جاری کیے گئے جبکہ 1 ہزار 161 کنٹینرز غائب ہونے کے کیسوں میں 147 کے خلاف آرڈرز پاس کیے جن سے اور ایڈجوڈیکیشن مکمل کرکے ان کنٹینرز کے مشترکہ طور پر ذمے داران سے کنٹینرز پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں 3 ارب 83 کروڑ روپے جبکہ ان پرعائد کردہ 1 ارب 59 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانے کی مد وصول کرنے کے احکامات جاری کیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں