پاک بھارت آبی مذاکرات میں 3 متنازع ڈیموں پر بات ہو گی خواجہ آصف

بھارت کے زیر تعمیر متنازع رتلے ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کرانے کی پوزیشن میں ہیں، وزیر پانی و بجلی

آئندہ ماہ امریکا میں ہونے والے انڈس واٹر کمشنرز مذاکرات میں پاکستانی مفادات کا بھرپور دفاع کریں گے، خواجہ آصف۔ فوٹو: ایکسپریس

وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان مذاکرات میں 3 متنازع ڈیموں کی تعمیر اور سیلابی پانی کا ڈیٹا فراہم کرنے کے حوالے بات ہو گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات 2015 سے تعطل کا شکار تھے، حکومتی کوششوں سے سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا، ہم نے عالمی ثالثی عدالت اور امریکا کی مدد سے تعطل کا شکار مذاکرات کو دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز مذاکرات میں بھارت میں زیر تعمیر 3 متنازع ڈیموں پکل دل، لوئر کلنائی اور مایار کے ڈیزائنوں پر بات چیت ہو گی، اس کے علاوہ مذاکرات میں سیلابی پانی کی پیشگی اطلاع اور اس حوالے سے ڈیٹا فراہم کرنے سے متعلق امور بھی زیر بحث آئیں گے جب کہ مذاکرات میں زیر تعمیر منصوبوں کے دوروں اور آئندہ کے اجلاسوں کی تاریخوں پر بھی بات چیت ہوگی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پاک بھارت انڈس واٹر متوقع اجلاس خوش آئند


وزیر پانی و بجلی نے بتایا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان کشن گنگا سمیت دیگر مسائل کے حل میں بہت زیادہ تاخیر کی گئی جس سے ہمارے مفادات کونقصان پہنچا، اس تاخیر کی وجہ سے جب معاملے کو عالمی ثالتی عدالت میں اٹھایا تو ہماری پوزیشن اتنی مضبوط نہیں تھی جتنی ہونی چاہیے تھی، سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، کشن گنگا ڈیم کے حوالے سے ثالثی عدالت کے فیصلے پر زور دے رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے نے کہا کہ بھارت کے رتلے ڈیم کے ڈیزائن کے حوالے سے ڈیڑھ سال کے دوران بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اب ہم اس متنازع ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کروانے کی پوزیشن میں ہیں۔ رتلے ڈیم کے حوالے سے ہمارا موقف بڑا واضح ہے کہ ڈیم کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رتلے ڈیم کے حوالے سے آئندہ ماہ امریکا میں مذاکرات ہوں گے جس میں ہم اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے کیونکہ ہمارے تحفظات اور مطالبات سندھ طاس معاہدے کے عین مطابق ہیں۔

 
Load Next Story