آرمی ایکٹ میں ترامیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور

محمود اچکزئی اور جمشید دستی سمیت 4 اراکین نے بل کی مخالفت جب کہ 253 اراکین نے حمایت کی


ویب ڈیسک March 21, 2017
محمود اچکزئی اور جمشید دستی سمیت 4 اراکین نے بل کی مخالفت جب کہ 253 اراکین نے حمایت کی، فوٹو؛ فائل

KARACHI: قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترامیم کا بل 2017 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فوجی عدالتوں سے متعلق پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا جس کی ایوان میں شق وار منظوری کے بعد بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ ایوان میں 253 اراکین نے بل کی حمایت جب کہ محمود خان اچکزئی اور جمشید دستی سمیت 4 اراکین نے اس کی مخالفت کی اور رائے شماری کے دوران دونوں اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے نہیں ہوئے، ایوان نے اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ترامیم مسترد کردیں۔

اس موقع پر وزیر قانون زاہد حامد نے توہین رسالت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پہلے ہی توہین رسالت کے خلاف جامع قانون موجود ہے اس لیے آرمی ایکٹ میں توہین رسالت کے خلاف معاملہ شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ پاکستان میں 60 ہزار لوگ دہشت گردی میں شہید ہوئے، دنیا بھر میں دہشت گردی میں کہیں اتنے لوگ شہید نہیں ہوئے، فوجی عدالتیں زبردستی نہیں بنیں تمام جماعتوں نے فیصلہ کیا اور آئین میں ترمیم کرکے جمہوری طریقے سے فوجی عدالتیں بنائیں۔

دوسری جانب ایوان میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 2 برس کے لیے پارلیمانی سلامتی کمیٹی کے قیام کے لیے بھی قرارداد پیش کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت اورقوم کی حفاظت کے لیے ضروری ہیں، کوئی ذی الشعور شخص ان عدالتوں کی ضرورت سے انکار نہیں کرسکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں