چوہدری صاحب اب پیچھے نہ ہٹنا
قصوروار جیل جائیں گے تو دیگر کو کچھ تو نصیحت ہو گی
پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں اب لگتا ہے پینڈورا باکس کھل چکا، اگر معاملے کی درست تحقیقات ہوئیں تو کئی پردہ نشین بے نقاب ہوں گے، پی سی بی کو تو اس سے خوش ہونا چاہیے کہ ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے مگر حیران کن طور پر مخالفت شروع کر دی، دلچسپ بات یہ ہے کہ بورڈ نے از خود خط لکھ کر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو اس معاملے میں شامل کیا تھا، اب چاہے وہ خط موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرنے کا یا کسی اور بات کیلیے لکھا گیا، درحقیقت اگر یہ معاملہ اس نہج پر پہنچا تو اس کے ذمہ دار بورڈ آفیشلز ہی ہیں، اس کیس میں کم از کم 12 سے 15 مزید کھلاڑیوں کے نام شامل ہیں مگر بورڈ ان سے پوچھ گچھ نہیں کر رہا، ایف آئی اے نے اپنے دفتر میں بلا کر اب تک کے ملزمان سے مزید بازپرس کی تو وہ طوطے کی طرح سارے راز کھول دیں گے، اچھا ہے ایسا ہونے دیں پتا تو چلے کون کون فکسنگ میں ملوث ہے۔
ہم ہر بار کھلاڑی کو تو پکڑ لیتے ہیں مگر اس سے کام لینے والا بچ جاتا ہے، شرجیل خان کا چند ماہ قبل بیان سامنے آیا کہ انہیں کوئی بلیک میل کرنا چاہتا ہے ، ویڈیو بھی بنا لی ہے، اس وقت بورڈ نے کیوں معاملے کی تحقیقات نہ کیں، ممکن ہے شرجیل کو وہی ویڈیو دکھا کر فکسنگ میں پھنسایا گیا ہو، اسی طرح بدنام زمانہ بنگلا دیش لیگ کے دوران ایک لڑکی جس کے بارے میں سب کو پتا تھا کہ وہ بکیز کی آلہ کار ہے جب اس نے ہمارے ایک کھلاڑی کے ساتھ وقت گذارا، یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے پی سی بی کے علم میں بھی آیا تو اس سے کیوں پوچھ گچھ نہ ہوئی، دانش کنیریا کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں بورڈ کے ایک آفیشل نے بکی سے ملوایا اور وہ ٹیم کو کھانے پر بھی لے گیا تھا، اب تک اس وقت کے کپتان اور موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کیوں اس کی تردید نہ کی، بورڈ نے کیوں اپنے آفیشل سے بازپرس نہ کی،ایک آفیشل کی اسی بکی کے ساتھ تصاویر سب کے پاس موجود ہیں وہ کیوں اب تک بغیر کام کے بورڈ سے تنخواہ لے رہا ہے۔
عرفان و دیگر کے بارے میں جب مشکوک روابط کا پتا تھا تو انہیں کیوں یو اے ای سے پاکستان نہ بھیجا گیا، قسطوں میں نام کیوں سامنے آ رہے ہیں، ایک ساتھ کیوں ظاہر نہیں کر رہے، بعض مشکوک کرکٹرز کیسے ٹیم کے ہمراہ ویسٹ انڈیز چلے گئے،اسی طرح کے بعض دیگر معاملات بھی ہیں جن میں بورڈ حکام نے مجرمانہ غلفت کا مظاہرہ کیا، میں نجم سیٹھی کی بے بسی سمجھتا ہوں ، وہ جانتے ہیں کہ فکسنگ کیس میں جتنے نام سامنے آئیں گے پی ایس ایل اتنی ہی دلدل میں دھنستی جائے گی، وہ اب اس تنازع کو بڑھانے کا ذمہ دار میڈیا کو قرار دے رہے ہیں، چند روز قبل اس حوالے سے ایک پریس ریلیز بھی جاری ہوئی، حال ہی میں مجھ سے بات ہوئی تو بھی یہی شکوہ کیا ساتھ ہی یہ کہا کہ ''میڈیا اپنی بریکنگ نیوز کے چکر میں کیس خراب کر رہا ہے''۔ میں ان سے صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ کیا میڈیا نے فکسنگ کی نہیں ناں تو اب اگر حقائق سامنے آ رہے ہیں تو آنے دیں، اس کی راہ میں رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں، جیسے انہوں نے فرمایا کہ ''ایف آئی اے تحقیقات روک دے ورنہ آئی سی سی کو اعتراض ہو گا'' ایک تو جب دنیا میں جب کسی بورڈ کا کوئی آفیشل مشکل میں پھنسے تو کونسل کا کندھا ہی تلاش کرتا ہے۔
اب اتنا تو ہمیں بھی پتا ہے کہ پی ایس ایل ڈومیسٹک ایونٹ ہے اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ، پی سی بی اس کی تحقیقات ایف آئی اے یا ایف بی آئی جس سے بھی کرالے آئی سی سی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، اس کے پاس پی ایس ایل کا پہلا میچ فکسڈ ہونے کی ٹھوس اطلاعات تھیں تو پاکستان کو بتا دیں لیکن ایکشن پی سی بی کو ہی لینا پڑا، ہاں اگر انٹرنیشنل میچ میں کچھ ہو تو تحقیقات کرانا کونسل کی ذمہ داری ہوتی ہے، صرف دو کھلاڑیوں کو لٹکانا آسان ہے مگر اب معاملے کی جڑ تک پہنچنا چاہیے، شرجیل اور خالد کے ساتھ جو دیگر افراد ملوث ہیں ان کو بھی ڈھونڈیں، یہ کام نام کا پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نہیں کر سکتا جس کی ناک کے نیچے کیا کچھ ہوتا رہا اور اسے پتا ہی نہ لگا، اس کیلیے وفاقی ایجنسیز کی مدد لازمی ہے، اگر دامن صاف ہے تو بورڈ حکام کو بھی ڈرنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ ایونٹ میں جو بعض حیران کن میچز ہوئے ان کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، امپائرز و دیگر میچ آفیشلز کے مشکوک فیصلوں کا بھی جائزہ لیں، مجھے ابتدا سے ڈر تھا کہ کہیں پی ایس ایل بنگلا دیش، بھارت اور سری لنکن لیگز کی طرح جوئے کے تنازع میں نہ پڑ جائے بدقسمتی سے اب ایسا ہو چکا ہے۔
'' فائنل لاہور میں کرا لیا'' کا ڈھنڈورا پیٹنا اب بند کریں، ایونٹ میں جو مسائل سامنے آئے اسے حل کریں اور جو بھی ملوث ہو اس پر تاحیات پابندی لگائیں، بورڈ سے بھی مشکوک ماضی والے افراد کی چھٹی ہونا چاہیے چاہے وہ کوئی بھی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہو، ہمارے ملک میں بے داغ کردار والے سابق کرکٹرز کی بھی کمی نہیں انہیں کیوں آگے نہیں لاتے، اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس کیس کو کیسے سنبھالتی ہے، اگر بورڈ حکام نے ''اعلیٰ حلقوں'' میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے وفاقی ایجنسیز کو تحقیقات سے رکوا دیا تواس سے حکومت کی نیک نامی کو مزید دھچکا لگے گا ساتھ بورڈ حکام کی نیک نیتی پر بھی سوال اٹھیں گے، ویسے میں نے سنا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار اگر کسی بات پر اڑ جائیں تو بڑوں بڑوں کی نہیں سنتے، میری ان سے یہی درخواست ہے کہ چوہدری صاحب اب پیچھے نہ ہٹنا، اس اسکینڈل کو بے نقاب کرائیں اور قصورواروں کو سزا دلائیں، ابھی قصوروار جیل جائیں گے تو دیگر کو کچھ تو نصیحت ہو گی، ورنہ ابھی تو سب جانتے ہیں کہ اول تو پکڑے نہیں جانا اور اگر پکڑے گئے تو عامر کی طرح واپس آ جائیں گے، کرکٹ کی وجہ سے ایک زمانے میں ہمارا ملک دنیا میں پہچانا جانا تھا، اگر آپ نے عوام کے محبوب کھیل سے گند صاف کرا دی تو یہ ہم سب پر احسان ہوگا۔
ہم ہر بار کھلاڑی کو تو پکڑ لیتے ہیں مگر اس سے کام لینے والا بچ جاتا ہے، شرجیل خان کا چند ماہ قبل بیان سامنے آیا کہ انہیں کوئی بلیک میل کرنا چاہتا ہے ، ویڈیو بھی بنا لی ہے، اس وقت بورڈ نے کیوں معاملے کی تحقیقات نہ کیں، ممکن ہے شرجیل کو وہی ویڈیو دکھا کر فکسنگ میں پھنسایا گیا ہو، اسی طرح بدنام زمانہ بنگلا دیش لیگ کے دوران ایک لڑکی جس کے بارے میں سب کو پتا تھا کہ وہ بکیز کی آلہ کار ہے جب اس نے ہمارے ایک کھلاڑی کے ساتھ وقت گذارا، یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے پی سی بی کے علم میں بھی آیا تو اس سے کیوں پوچھ گچھ نہ ہوئی، دانش کنیریا کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں بورڈ کے ایک آفیشل نے بکی سے ملوایا اور وہ ٹیم کو کھانے پر بھی لے گیا تھا، اب تک اس وقت کے کپتان اور موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کیوں اس کی تردید نہ کی، بورڈ نے کیوں اپنے آفیشل سے بازپرس نہ کی،ایک آفیشل کی اسی بکی کے ساتھ تصاویر سب کے پاس موجود ہیں وہ کیوں اب تک بغیر کام کے بورڈ سے تنخواہ لے رہا ہے۔
عرفان و دیگر کے بارے میں جب مشکوک روابط کا پتا تھا تو انہیں کیوں یو اے ای سے پاکستان نہ بھیجا گیا، قسطوں میں نام کیوں سامنے آ رہے ہیں، ایک ساتھ کیوں ظاہر نہیں کر رہے، بعض مشکوک کرکٹرز کیسے ٹیم کے ہمراہ ویسٹ انڈیز چلے گئے،اسی طرح کے بعض دیگر معاملات بھی ہیں جن میں بورڈ حکام نے مجرمانہ غلفت کا مظاہرہ کیا، میں نجم سیٹھی کی بے بسی سمجھتا ہوں ، وہ جانتے ہیں کہ فکسنگ کیس میں جتنے نام سامنے آئیں گے پی ایس ایل اتنی ہی دلدل میں دھنستی جائے گی، وہ اب اس تنازع کو بڑھانے کا ذمہ دار میڈیا کو قرار دے رہے ہیں، چند روز قبل اس حوالے سے ایک پریس ریلیز بھی جاری ہوئی، حال ہی میں مجھ سے بات ہوئی تو بھی یہی شکوہ کیا ساتھ ہی یہ کہا کہ ''میڈیا اپنی بریکنگ نیوز کے چکر میں کیس خراب کر رہا ہے''۔ میں ان سے صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ کیا میڈیا نے فکسنگ کی نہیں ناں تو اب اگر حقائق سامنے آ رہے ہیں تو آنے دیں، اس کی راہ میں رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں، جیسے انہوں نے فرمایا کہ ''ایف آئی اے تحقیقات روک دے ورنہ آئی سی سی کو اعتراض ہو گا'' ایک تو جب دنیا میں جب کسی بورڈ کا کوئی آفیشل مشکل میں پھنسے تو کونسل کا کندھا ہی تلاش کرتا ہے۔
اب اتنا تو ہمیں بھی پتا ہے کہ پی ایس ایل ڈومیسٹک ایونٹ ہے اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ، پی سی بی اس کی تحقیقات ایف آئی اے یا ایف بی آئی جس سے بھی کرالے آئی سی سی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، اس کے پاس پی ایس ایل کا پہلا میچ فکسڈ ہونے کی ٹھوس اطلاعات تھیں تو پاکستان کو بتا دیں لیکن ایکشن پی سی بی کو ہی لینا پڑا، ہاں اگر انٹرنیشنل میچ میں کچھ ہو تو تحقیقات کرانا کونسل کی ذمہ داری ہوتی ہے، صرف دو کھلاڑیوں کو لٹکانا آسان ہے مگر اب معاملے کی جڑ تک پہنچنا چاہیے، شرجیل اور خالد کے ساتھ جو دیگر افراد ملوث ہیں ان کو بھی ڈھونڈیں، یہ کام نام کا پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نہیں کر سکتا جس کی ناک کے نیچے کیا کچھ ہوتا رہا اور اسے پتا ہی نہ لگا، اس کیلیے وفاقی ایجنسیز کی مدد لازمی ہے، اگر دامن صاف ہے تو بورڈ حکام کو بھی ڈرنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ ایونٹ میں جو بعض حیران کن میچز ہوئے ان کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، امپائرز و دیگر میچ آفیشلز کے مشکوک فیصلوں کا بھی جائزہ لیں، مجھے ابتدا سے ڈر تھا کہ کہیں پی ایس ایل بنگلا دیش، بھارت اور سری لنکن لیگز کی طرح جوئے کے تنازع میں نہ پڑ جائے بدقسمتی سے اب ایسا ہو چکا ہے۔
'' فائنل لاہور میں کرا لیا'' کا ڈھنڈورا پیٹنا اب بند کریں، ایونٹ میں جو مسائل سامنے آئے اسے حل کریں اور جو بھی ملوث ہو اس پر تاحیات پابندی لگائیں، بورڈ سے بھی مشکوک ماضی والے افراد کی چھٹی ہونا چاہیے چاہے وہ کوئی بھی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہو، ہمارے ملک میں بے داغ کردار والے سابق کرکٹرز کی بھی کمی نہیں انہیں کیوں آگے نہیں لاتے، اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس کیس کو کیسے سنبھالتی ہے، اگر بورڈ حکام نے ''اعلیٰ حلقوں'' میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے وفاقی ایجنسیز کو تحقیقات سے رکوا دیا تواس سے حکومت کی نیک نامی کو مزید دھچکا لگے گا ساتھ بورڈ حکام کی نیک نیتی پر بھی سوال اٹھیں گے، ویسے میں نے سنا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار اگر کسی بات پر اڑ جائیں تو بڑوں بڑوں کی نہیں سنتے، میری ان سے یہی درخواست ہے کہ چوہدری صاحب اب پیچھے نہ ہٹنا، اس اسکینڈل کو بے نقاب کرائیں اور قصورواروں کو سزا دلائیں، ابھی قصوروار جیل جائیں گے تو دیگر کو کچھ تو نصیحت ہو گی، ورنہ ابھی تو سب جانتے ہیں کہ اول تو پکڑے نہیں جانا اور اگر پکڑے گئے تو عامر کی طرح واپس آ جائیں گے، کرکٹ کی وجہ سے ایک زمانے میں ہمارا ملک دنیا میں پہچانا جانا تھا، اگر آپ نے عوام کے محبوب کھیل سے گند صاف کرا دی تو یہ ہم سب پر احسان ہوگا۔