کرپشن کے خاتمے کیلیے معاشرتی ڈھانچے میں تبدیلی لائی جائے
سفارش، اقربا پروری اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی انٹلیکچول کرپشن ہے۔
RAWALPINDI:
ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ کرپشن، ٹیکس چوری اور کالے دھن کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں ملک کو سالانہ 7800 ارب روپے اور روزانہ 21.36 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
اس سلسلے میں نیب نے جو اعداد و شمار بتائے ہیں وہ حقیقت سے بہت کم ہیں، وہ ''کرپشن کے تباہ کن سیاسی، معاشی اور سماجی اثرات'' کے موضوع پر وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس حاذق الخیری کی زیر صدارت شوریٰ ہمدرد کراچی کے اجلاس سے مقامی ہوٹل میں خطاب کر رہے تھے، اجلاس میں ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد بھی موجود تھیں، ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے مزید کہا کہ ذاتی اخراجات منہا کر کے ہر قسم کی آمدنی پر بلا استثنا ٹیکس نافذ اور وصول کیا جائے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو منسوخ کر کے وہ تمام اثاثے جن کی تفصیلات حکومت کے پاس ہے انہیں قومی شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ کمپیوٹر میں ڈال کر ان کا موازنہ متعلقہ شخص کے سالانہ گوشوارے سے کیا جائے۔
ان اثاثوں میں قومی بچت میں لگائی گئی رقومات، بینکوں کے ڈپازٹ، اسٹاک مارکیٹ کے حصص، گاڑیاں اور جائیدادیں شامل ہونی چاہئیں، ان پر ٹیکس ایمنسٹی کا کوئی جواز نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ آئین کی دفعات 62/63 پر پورا نہ اترنے والوں کو انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اسی طرح ٹیکس چوری کرنے والوں، مختلف سنگین جرائم اور کرپشن میں ملوث افراد کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اورانہیں حکومتی اداروں اور بینکوں کے بورڈ میں بھی رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، صدر مجلس جسٹس (ر) حاذق الخیری نے کہا کہ کرپشن صرف روپے پیسے ہی کی نہیں ہوتی بلکہ سفارش، اقربا پروری اور ناجائز دبائو ڈال کر کام کرانا بھی کرپشن ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ کرپشن، ٹیکس چوری اور کالے دھن کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں ملک کو سالانہ 7800 ارب روپے اور روزانہ 21.36 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
اس سلسلے میں نیب نے جو اعداد و شمار بتائے ہیں وہ حقیقت سے بہت کم ہیں، وہ ''کرپشن کے تباہ کن سیاسی، معاشی اور سماجی اثرات'' کے موضوع پر وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس حاذق الخیری کی زیر صدارت شوریٰ ہمدرد کراچی کے اجلاس سے مقامی ہوٹل میں خطاب کر رہے تھے، اجلاس میں ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد بھی موجود تھیں، ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے مزید کہا کہ ذاتی اخراجات منہا کر کے ہر قسم کی آمدنی پر بلا استثنا ٹیکس نافذ اور وصول کیا جائے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو منسوخ کر کے وہ تمام اثاثے جن کی تفصیلات حکومت کے پاس ہے انہیں قومی شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ کمپیوٹر میں ڈال کر ان کا موازنہ متعلقہ شخص کے سالانہ گوشوارے سے کیا جائے۔
ان اثاثوں میں قومی بچت میں لگائی گئی رقومات، بینکوں کے ڈپازٹ، اسٹاک مارکیٹ کے حصص، گاڑیاں اور جائیدادیں شامل ہونی چاہئیں، ان پر ٹیکس ایمنسٹی کا کوئی جواز نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ آئین کی دفعات 62/63 پر پورا نہ اترنے والوں کو انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اسی طرح ٹیکس چوری کرنے والوں، مختلف سنگین جرائم اور کرپشن میں ملوث افراد کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اورانہیں حکومتی اداروں اور بینکوں کے بورڈ میں بھی رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، صدر مجلس جسٹس (ر) حاذق الخیری نے کہا کہ کرپشن صرف روپے پیسے ہی کی نہیں ہوتی بلکہ سفارش، اقربا پروری اور ناجائز دبائو ڈال کر کام کرانا بھی کرپشن ہے۔