صدر نے بلوچستان ک مسئلے پر مذاکراتی کمیٹی بنادی وزیراعظم

سانحہ کوئٹہ کے ملزمان جلدگرفتارکریں،رحمن کوہدایت،شہداکے ورثاکو10لاکھ اورزخمیوں کی فی کس ایک لاکھ روپے امدادکااعلان

صدرزرداری کابھی گورنربلوچستان اوررحمن ملک سے فون پررابطہ،کوئٹہ میں دھرنے اورامن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم راجاپرویزاشرف نے بلوچستان میں امن وامان کی ابتر صورتحال کے پیش نظر وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی کوفوراً وطن واپس پہنچنے اوروفاقی وزیراطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ کوکوئٹہ پہنچنے کاحکم دیاہے۔

جبکہ بلوچستان حکومت کی درخواست پرکوئٹہ میں ایف سی کوپولیس کے تمام اختیارات تفویض کردیے ہیں،صدرزرداری نے بھی بلوچ قیادت سے فوری مذاکرات کے لیے وزیراعظم راجاپرویز کی زیرصدارت کمیٹی قائم کردی ہے جبکہ وزیراعظم نے کوئٹہ بم دھماکوںکے شہداکے لواحقین کو10لاکھ روپے فی کس اور زخمیوںکیلیے ایک روپے امدادکابھی اعلان کیاہے۔ہفتے کو وزیراعظم راجا پرویز اشرف سے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ملاقات کی اورانہیں بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پربریفنگ دی۔وزیراعظم نے نجی دورے پر لندن اور دبئی کے سیرسپاٹے میں مصروف بلوچستان کے وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کو فوراً وطن لوٹنے کے احکامات دیے اورگورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے فون پررابطہ کیا۔

گورنر نے کوئٹہ کی صورتحال پرقابو پانے سے متعلق اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے گورنربلوچستان کو شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔انھوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اورصوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کریں اور آپس میں رابطہ بہتربنائیں۔وزیراعظم نے کراچی میں گورنرہائوس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباداور وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ، کراچی میں قیام امن اورسندھ کے ترقیاتی منصوبوں پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات میں ہزارہ قبیلہ کے سردارعلی مہدی موسیٰ بھی موجودتھے ۔اس موقع پروزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان مسئلے کے حل کیلیے حکومت ہر حدتک جانے کوتیارہے،بلوچستان کے عوام کوہرممکن تحفظ فراہم کیاجا ئیگا، کوئٹہ کے حالات بہت جلدمعمول پرآجائیںگے،کوئٹہ دھماکوں میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کیاجائے گا،ہزارہ کمیونٹی کے تمام مسائل حل کیے جائیںگے اورہزارہ کمیونٹی کوتحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مطالبات کوترجیحی بنیادوں پرحل کیاجائیگا،میں خود ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین سے ملاقات کرونگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ کہ کراچی میں قیام امن کے لیے وفاقی حکومت سندھ حکومت کی ہرممکن مدد کرے گی،کراچی ملک کامعاشی حب ہے، کسی کوکراچی سمیت ملک بھرمیں امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔




دریں اثناذرائع کے مطابق صدرمملکت آصف علی زرداری نے بھی گورنر بلوچستان ذوالفقارمگسی سے ٹیلی فون پررابطہ کیااور بلوچستان میں قیام امن،کوئٹہ میں ہونے والے دھماکوں،وہاں جاری دھرنے اورمختلف امورپرتفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے بلوچستان میں امن وامان کے فوری قیام کیلیے صوبے کی تمام سیاسی،مذہبی اوربلوچ قیادت سے فوری مذاکرات کیلیے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے،جس میں چوہدری شجاعت حسین،گورنر بلوچستان ذوالفقارمگسی،وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک، وفاقی وزیرخورشید شاہ، قمر زمان کائرہ اورسینیٹر صابر بلوچ شامل ہونگے۔وزیر اعظم راجاپرویز اشرف اورکمیٹی کے ارکان آئندہ ہفتے بلوچستان کادورہ کریں گے اوروہاں کی قیادت سے ملاقات کریں گے۔

صدر نے وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلیے مربوط اقدامات اور دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔صدر نے وفاقی اوربلوچستان حکومتوں کویہ بھی ہدایت کی ہے کہ کوئٹہ دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افرادکے اہل خانہ کی کفالت کیلیے ان کے گھرکے کسی ایک فردکوسرکاری ملازمت دی جائے۔گورنربلوچستان نے صدرکوبلوچستان کی موجودہ صورتحال پرتفصیلی بریفنگ دی۔

صدرنے رحمٰن ملک سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان سے بلوچستان میں قیام امن کے حوالے سے تفصیلات معلوم کیں اور ان کو ہدایت کی کہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں۔ثنانیوزکے مطابق صدرزرداری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پرکل(پیرکو)اہم اجلاس صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں طلب کرلیاہے،انھوں نے گورنربلوچستان نواب ذوالفقارمگسی ، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی،صوبے کے تمام وزرا،ارکان اسمبلی اورسینیٹرزکوبھی طلب کرلیاہے۔اجلاس میں بلوچستان حکومت اوربلوچستان میں قیام امن کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story