بلوچستان حکومت کو برطرف کیاجائے الطاف حسین

عوام کے مطالبے پر وہاں فوج بھیجی جائے،وفاقی حکومت کچھ نہیں کرسکتی تو استعفیٰ دے


Staff Reporter January 13, 2013
وزیراعظم، وزیر داخلہ اور ہزارہ کمیونٹی سے گفتگو،آج یوم سوگ منایاجائے،عوام سے اپیل۔ فوٹو: فائل

MIRAMSHAH: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کوئٹہ اور سوات میں دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے او ررابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں اعلان کیا ہے کہ کوئٹہ اورسوات میں ڈیڑھ سوسے زائد معصوم افرادکی شہادت پرآج (اتوار )کو کراچی سمیت ملک بھر میں پرامن یوم سوگ منایاجائے گااورکاروباربند رکھا جائے گا ۔

انھوںنے اپیل کی کہ توڑ پھوڑ ، جلاؤ گھیراؤ سے ہرقیمت پر پرہیز کیا جائے ، یوم سوگ کو قطعی طور پر پرامن رکھا جائے انھوں نے مظاہرین کی جانب سے شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلیے کوئٹہ کوفوج کے حوالے کرنے کے مطالبے کی مکمل حمایت کی اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ کوئٹہ کوفوج کے حوالے کرنے سمیت مظاہرین کے تمام مطالبات فی الفورمنظور کیے جائیں۔اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ میں دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد سے اب تک سویا نہیں اور مسلسل وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور وفاقی وزیرداخلہ رحمٰن ملک سے رابطے میں رہا ہوں اوران سے باربار مطالبہ کرتا رہا ہوں کہ وفاق اس سلسلے میں مداخلت کرکے مظاہرین کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کرے تاکہ میتوں کی تدفین عمل میں لائی جاسکے۔

وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت نے جس بے حسی اور سرد مہری کا مظاہرہ کیا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ شہریوں کی جان ومال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے مگر نہایت دکھ اورافسوس کا مقام ہے کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے کھلی بے حسی کامظاہرہ کیاجارہاہے اورہزارہ کمیونٹی کوجان ومال کاتحفظ فراہم کرناتودورکی بات ہے ان کے آنسو پونچھنے والاکوئی نہیں ہے۔انھوں نے سول سوسائٹی ،این جی اوز اور تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں،ان کے کارکنوں اور ہمدردوں سے بھی اپیل کی کہ وہ بلاامتیاز سیاسی وابستگی،اس پرامن یوم سوگ کو کامیاب بنانے میں اپنا بھرپورکردار اداکریں۔

07

انھوں نے شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام شہداء کو اپنی جوار رحمت میں جگہ اور زخمیوں کو جلد ومکمل صحت یابی عطا کرے ۔دریں اثنا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کے قتل عام پرانتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرنے اورہزارہ کمیونٹی کوجان ومال کاتحفظ نہ کرنے اوراتنے بڑے سانحہ پر غائب رہنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان،صوبائی کابینہ اوربلوچستان کی صوبائی اسمبلی کوبرطرف کیاجائے اورعوام کے مطالبے کے مطابق کوئٹہ کوفوری طورپرفوج کے حوالے کیا جائے اوراگر وفاقی حکومت بلوچستان کی ہزارہ کمیونٹی کی داد رسی نہیں کرسکتی اورانھیں تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تووہ بھی اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے حکومت چھوڑ دے۔

انھوں نے سپریم کوٹ کے چیف جسٹس افتخارچوہدری سے بھی اپیل کی کہ بلوچستان میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کی نسل کشی کا فوری نوٹس لے کراحکام جاری کریں اوروہا ں فوری طورپر فوج بھیجی جائے۔ انھوں نے یہ بات ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر ہزارہ قبائل کے چیف سردار سعادت علی ،سردار مہدی موسیٰ اوران کے ساتھ آنے والے ہزارہ کمیونٹی کے وفد سے فون پر گفتگوکر تے ہوئے کہی۔ الطا ف حسین نے وفدکے ارکان سے گفتگوکرتے ہوئے سانحہ کوئٹہ کے شہداء کیلیے فاتحہ خوانی کی اورڈیڑھ سوسے زائد معصوم وبے گناہ افردکی شہادت پر تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ میں اورمیری جماعت کاایک ایک کارکن اورتمام حق پرست عوام آپ کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔

اتنے بڑے قتل عام پر اظہارمذمت کرنے اورشہداء کے سوگوارلواحقین سے اظہارہمدردی کرنے کی غرض سے ہم نے 14جنوری کے لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنے کافیصلہ کیا۔ اہل تشیع کمیونٹی کے مسلسل قتل عام پر آوازاحتجاج بلندکرنے پر مجھے طرح طرح کے طعنے دیے گئے لیکن میں نے پروا نہیں کی اور عوام جانتے ہیں کہ شیعوںکے قتل عام پراگرکسی لیڈرنے آوازاٹھائی وہ صرف الطاف حسین ہے۔

انھوں نے کہاکہ جب سے کوئٹہ کاسانحہ ہواہے میں سونہیں سکاہوں اوروزیراعظم اوروفاقی وزیرداخلہ سے مسلسل رابطے کررہاہوں کہ سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لواحقین کے مطالبات پر توجہ دی جائے تاکہ شہیدوںکی تدفین ہوسکے۔ قبل ازیں الطاف حسین نے وزیراعظم راجا پرویزاشرف اوروفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک سے ٹیلیفون پر بات کی اوران سے کوئٹہ میں دہشت گردی کے ذریعے ہزارہ کمیونٹی کے معصوم وبے گناہ افرادکے قتل عام پرہزارہ برادری کا میتوں کے ساتھ شدیدسردی اوربارش میں رات بھراحتجاج کے باوجود حکومت بلوچستان کی مسلسل بے حسی اورسردمہری پرشدیداحتجاج کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں