سوشل میڈیا پرمقدس ہستیوں کی توہین کسی صورت برداشت نہیںچوہدری نثار

سوشل میڈیا توہین آمیزموادکےمعاملےپراگراسی راہ پر رہا تو سخت ترین اقدامات کریں گے،وفاقی وزیر داخلہ

سوشل میڈیا مذہب اور ایمان سے زیادہ اہم نہیں،وزیرداخلہ فوٹو:فائل

PESHAWAR:
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارکا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پرمقدس ہستیوں کی توہین کسی صورت برداشت نہیں اگر اس حوالے سے سخت ترین اقدام اٹھانا پڑا تواس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کچھ عرصے سے ناپاک جسارت کی جارہی ہے جو ناقابل قبول ہے جب کہ توہین آمیز مواد کا مسئلہ کسی ایک ملک کا نہیں عالم اسلام کا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ اس معاملے پر جمعے کو تمام مسلم ممالک کے سفیروں کو بلایا جائے کیوں کہ مسلم ممالک کے مشترکہ لائحہ عمل سے زیادہ مثبت اثر پڑے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :گستاخانہ مواد روکنے کے لیے سوشل میڈیا بند کرنا پڑا تو کریں گے

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ توہین آمیزموادکےمعاملے پرعدالتی احکامات کی روشنی میں کردارادا کررہےہیں جب کہ سوشل میڈیا اگراسی راہ پر رہا تو سخت ترین اقدامات کریں گے اور جوسخت ترین قدم اٹھائیں گے وہ سب کے سامنے آجائے گا کیوں کہ سوشل میڈیا مذہب اور ایمان سے زیادہ اہم نہیں اور ہم کسی پر توہین رسالت ﷺکا الزام نہیں لگا رہے لیکن جو اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔


اس خبر کو بھی پڑھیں :توہین رسالت کرنے والوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے

وفاقی وزیر داخلہ نے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن صحیح تھے تو دو سال باہر کیوں رہے انہیں سوچنے اور صفائی پیش کرنے میں 2 سال لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزرا کے جھرمٹ میں آتے ہیں اور ہیرو بنے پھرتے ہیں، اپنی صفائی پیش نہیں کرتے اور مجھ پر الزامات لگائے جاتے ہیں، کیا ہر کرپٹ آدمی کو پکڑنے کے پیچھے میں ہوں، اگر ایسا ہے تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :ایف آئی اے کواسپاٹ فکسنگ تحقیقات کیلیے کسی کو درخواست دینے کی ضرورت نہیں

چوہدری نثار نے کہا کہ احتساب تب ہوگا جب تمام طبقے اپنی صفوں میں خود احتساب کی روایت ڈالیں گے، پیپلزپارٹی نے اپنے سیاسی ورکر کو چیرمین نیب لگایا جب کہ موجودہ چیرمین نیب اپوزیشن کی مشاورت سے تعینات کیے گئے۔ وزیرداخلہ کا وزیراعلیٰ سندھ کے وفاقی اداروں کو صوبے سے نکالنے کے بیان پر کہنا تھا کہ کوئی صوبہ کسی وزیراعلیٰ کی جاگیر نہیں کہ کس ادارے کو کام کرنا ہے اور کسے نہیں۔

Load Next Story