طاہرالقادری کا لانگ مارچ جمہوریت کش حملہ ہے رحمن ملک
اجلاس میں لانگ مارچ کے سیکیورٹی پلان اور ضابطہ اخلاق کی حتمی منظوری دی گئی
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے طاہرالقادری کے لانگ مارچ کو ''جمہوریت کش حملے'' کا نام دیتے ہوئے کہا ہے کہ طاہر القادری اور لانگ مارچ کے دیگر شرکا پر دہشت گردی کا خطرہ ہے۔
میں میڈیا سے کہتا ہوں کہ وہ عوام کو لانگ مارچ میں سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے مکمل آگاہی دیں، کسی کو لانگ مارچ کے دوران قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے۔ہفتے کو رائیونڈ میں ن لیگ کے سربراہ نوازشر یف اور وزیر اعلیٰ شہباز شر یف سے ان کے چھوٹے بھائی کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر لانگ مارچ کے دوران دہشت گردی سمیت کوئی سانحہ ہوا تو اس کے ذمے دار طاہر القادری اور انکے رفقا ہوںگے اور مقدمات ان کیخلاف ہی درج کیے جائیںگے۔ انھوں نے کہا پیپلزپارٹی اور تمام جمہوری جماعتیں جمہوریت کیخلاف کسی بھی سازش کو کا میاب نہیں ہونے دیں گی اور ہر صورت جمہوریت کا تحفظ کیا جائے گا۔
دہشت گرد پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کر نے کیلیے پہلے بھی دہشت گردی کر رہے ہیں اور اب وہ لانگ مارچ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر طاہر القادری اپنے غیر جمہوری لانگ مارچ کیلیے ملنے والے بھاری فنڈز کے ذرائع بتائیں تو میں ان کی سلامتی کے بارے میں ملنے والی دھمکیوں کے ثبوت سپریم کورٹ سمیت ملک کی کسی بھی عدالت میں پیش کرنے کو تیار ہوں۔ وزارت داخلہ کے پاس طاہر القادری کی زندگی کو لاحق خطرات کے بار ے میں ملنے والی دھمکیوں کے ٹھوس شواہد اور مصدقہ اطلاعات ہیں۔
علاوہ ازیں وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی زیر صدارت اسلام آباد میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں کے آئی جیز، سیکریٹری داخلہ، رینجرز، ایف سی حکام، آئی جی، چیف سیکریٹری اسلام آباد اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے کسی بھی شر پسند، دہشت گرد شخص کو ٹھہرانے کی ذمہ داری مالک مکان پر ہو گی، شرپسند عناصر کو رہائش دینے پر ہوٹل انتظامیہ، مدرسہ انتظامیہ ذمے دار ٹھہرائے جائیں گے۔ ہوٹل، مالک مکان، مدرسہ انتظامیہ اس بات کا سرٹیفکیٹ دیں گے کہ ان کی جانب سے ٹھہرایا گیا شخص شر پسند نہیں۔
اجلاس میں لانگ مارچ کے سیکیورٹی پلان اور ضابطہ اخلاق کی حتمی منظوری دی گئی اور طاہرالقادری اور دوسرے رہنماؤں کو فول پروف باکس سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ شرکا کے لئے شناختی کارڈ ساتھ رکھنا لازمی ہوگا۔ اجلاس میں لاہور سے سوار ہونے والے تمام مسافروں کو سوار ہوتے وقت ناموں کی فہرست اور بسوں کی سیکیورٹی کا پلان بھی ترتیب دیا گیا۔ بسوں کے ڈرائیوروں کے شناختی کارڈ اور ٹیلی فون نمبر سمیت تمام کوائف متعلقہ پولیس حکام کو دینے کی ہدایت کی گئی۔ کسی گاڑی کو سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیرلانگ مارچ میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ لانگ مارچ انتظامیہ ہر بس کا ایک گروپ لیڈر مقرر کرے اور اس کی تفصیلات ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو دے۔
میں میڈیا سے کہتا ہوں کہ وہ عوام کو لانگ مارچ میں سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے مکمل آگاہی دیں، کسی کو لانگ مارچ کے دوران قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے۔ہفتے کو رائیونڈ میں ن لیگ کے سربراہ نوازشر یف اور وزیر اعلیٰ شہباز شر یف سے ان کے چھوٹے بھائی کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر لانگ مارچ کے دوران دہشت گردی سمیت کوئی سانحہ ہوا تو اس کے ذمے دار طاہر القادری اور انکے رفقا ہوںگے اور مقدمات ان کیخلاف ہی درج کیے جائیںگے۔ انھوں نے کہا پیپلزپارٹی اور تمام جمہوری جماعتیں جمہوریت کیخلاف کسی بھی سازش کو کا میاب نہیں ہونے دیں گی اور ہر صورت جمہوریت کا تحفظ کیا جائے گا۔
دہشت گرد پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کر نے کیلیے پہلے بھی دہشت گردی کر رہے ہیں اور اب وہ لانگ مارچ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر طاہر القادری اپنے غیر جمہوری لانگ مارچ کیلیے ملنے والے بھاری فنڈز کے ذرائع بتائیں تو میں ان کی سلامتی کے بارے میں ملنے والی دھمکیوں کے ثبوت سپریم کورٹ سمیت ملک کی کسی بھی عدالت میں پیش کرنے کو تیار ہوں۔ وزارت داخلہ کے پاس طاہر القادری کی زندگی کو لاحق خطرات کے بار ے میں ملنے والی دھمکیوں کے ٹھوس شواہد اور مصدقہ اطلاعات ہیں۔
علاوہ ازیں وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی زیر صدارت اسلام آباد میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں کے آئی جیز، سیکریٹری داخلہ، رینجرز، ایف سی حکام، آئی جی، چیف سیکریٹری اسلام آباد اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے کسی بھی شر پسند، دہشت گرد شخص کو ٹھہرانے کی ذمہ داری مالک مکان پر ہو گی، شرپسند عناصر کو رہائش دینے پر ہوٹل انتظامیہ، مدرسہ انتظامیہ ذمے دار ٹھہرائے جائیں گے۔ ہوٹل، مالک مکان، مدرسہ انتظامیہ اس بات کا سرٹیفکیٹ دیں گے کہ ان کی جانب سے ٹھہرایا گیا شخص شر پسند نہیں۔
اجلاس میں لانگ مارچ کے سیکیورٹی پلان اور ضابطہ اخلاق کی حتمی منظوری دی گئی اور طاہرالقادری اور دوسرے رہنماؤں کو فول پروف باکس سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ شرکا کے لئے شناختی کارڈ ساتھ رکھنا لازمی ہوگا۔ اجلاس میں لاہور سے سوار ہونے والے تمام مسافروں کو سوار ہوتے وقت ناموں کی فہرست اور بسوں کی سیکیورٹی کا پلان بھی ترتیب دیا گیا۔ بسوں کے ڈرائیوروں کے شناختی کارڈ اور ٹیلی فون نمبر سمیت تمام کوائف متعلقہ پولیس حکام کو دینے کی ہدایت کی گئی۔ کسی گاڑی کو سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیرلانگ مارچ میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ لانگ مارچ انتظامیہ ہر بس کا ایک گروپ لیڈر مقرر کرے اور اس کی تفصیلات ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو دے۔