شناختی کارڈ بنوانے کیلیے برتھ سرٹیفکیٹ کی شرط ختم

نادرا کیجانب سے شناختی کارڈ کے حصول کو آسان بنانے کیلیے پالیسی میں ترمیم کی گئی ہے


ہما کاظمی January 13, 2013
اب شہریوں کو پیدائش اور برتھ سرٹیفکیٹ کے ثبوت کے بجائے صرف بیان حلفی جمع کرانا ہو گا. فوٹو فائل

نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کے حصول کو آسان بنانے کے لیے پالیسی میں ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت شناختی کارڈ بنوانے کے لیے پیدائش کا ثبوت اور برتھ سرٹیفکیٹ دینے کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

اب شہری پیدائش کا ثبوت اور برتھ سرٹیفکیٹ دیے بغیر بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے جس کے لیے انھیں صرف بیان حلفی جمع کروانا ہوگا۔ دیہی افراد متعلقہ نمبرداروں جبکہ شہری گزیٹڈ آفیسر سے فارم کے ساتھ ساتھ بیان حلفی بھی تصدیق کروا کر جمع کروا سکیں گے۔ قبل ازیں شناختی کارڈ بنوانے کے لیے 1947 سے قبل پیدا ہونیوالے افراد سے لے کر 18 سال تک کی عمر کے تمام افراد کے لیے تعلیمی اسناد یا برتھ سرٹیفکیٹ کی صورت میں پیدائش کا ثبوت دینا ضروری تھا جس کے بغیر شناختی کارڈ بنانے پر سختی سے پابندی تھی۔ اس پالیسی سے معمر افراد، دیہی اور ان پڑھ لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا تھا کیونکہ قیامِ پاکستان سے قبل پیدا ہونیوالے افراد کا یونین کونسلوں میں کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔

09

علاوہ ازیں بیشتر دیہی افراد کا یونین کونسلوں میں اندراج کروایا گیا تھا اور نہ ہی ان پڑھ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس کوئی تعلیمی سرٹیفکیٹ موجود تھا جس سے وہ نادرا کو پیدائش کا ثبوت دے سکیں۔ ایسے افراد کو پیدائش کے ثبوت اور برتھ سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے یونین کونسلوں میں لیٹ اندراج کروانا پڑتا تھا جس کا پراسیس انتہائی لمبا اور پیچیدہ تھا جس کے لیے لوگوں کو کئی کئی ماہ تک ہیلتھ اور ریونیو دفاتر کے دھکے کھانے پڑتے تھے۔ شہریوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے پالیسی میں ترمیم کردی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں