پی سی بی کا ایف آئی اے کو ’’خفیہ‘‘ خط لیک
ایک آفیشل نے بورڈکا موقف درست ثابت کرنے کیلیے خود جاری کیا،ذرائع کا دعویٰ
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کو لکھا گیا 'خفیہ' خط لیک ہو کر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا،بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک آفیشل نے صرف موبائلز کے فرانزک جائزے کیلیے درخواست کا موقف درست ثابت کرنے کیلیے اسے خود لیک کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھا گیا ایک انتہائی 'کانفیڈنشل لیٹر' لیک ہو کر سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے، اس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ چند موبائل فون کا فرانزک جائزہ لے،اس سے حاصل ہونے والا مواد بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سپرد کیا جائے جو اسے بطور ثبوت پی ایس ایل فکسنگ کیس کی سماعت کرنے والے ٹریبیونل کے سامنے پیش کرسکے گا۔ اس سے قبل پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ بورڈ کی جانب سے تحقیقات کیلیے ایف آئی اے کو کوئی خط ہی نہیں لکھا گیا، اگر ایسا ہے تو خط سامنے لایا جائے،بعد میں نجم سیٹھی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہم نے صرف موبائل ڈیٹا حاصل کرنے کیلیے خط لکھا ہے۔
بعض حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ایک آفیشل نے یہ خط خود لیک کیا تاکہ پی سی بی کے موقف کو درست ثابت کیا جا سکے، ادھر چوہدری نثار نے بدھ کے روز اپنی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر واضح کردیاکہ ایف آئی اے کو تحقیقات کیلیے کسی کی اجازت درکار نہیں،اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ معاملہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو گا، البتہ اگر پی سی بی پلیئرز کے موبائل فونز و دیگرمعلومات شیئر نہیں کرتا تو ایف آئی اے کو تحقیقات میں انتہائی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا،اسے صرف اسپاٹ فکسنگ کیس کے مشکوک پلیئرز کے بیانات پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھا گیا ایک انتہائی 'کانفیڈنشل لیٹر' لیک ہو کر سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے، اس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ چند موبائل فون کا فرانزک جائزہ لے،اس سے حاصل ہونے والا مواد بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سپرد کیا جائے جو اسے بطور ثبوت پی ایس ایل فکسنگ کیس کی سماعت کرنے والے ٹریبیونل کے سامنے پیش کرسکے گا۔ اس سے قبل پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ بورڈ کی جانب سے تحقیقات کیلیے ایف آئی اے کو کوئی خط ہی نہیں لکھا گیا، اگر ایسا ہے تو خط سامنے لایا جائے،بعد میں نجم سیٹھی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہم نے صرف موبائل ڈیٹا حاصل کرنے کیلیے خط لکھا ہے۔
بعض حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ایک آفیشل نے یہ خط خود لیک کیا تاکہ پی سی بی کے موقف کو درست ثابت کیا جا سکے، ادھر چوہدری نثار نے بدھ کے روز اپنی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر واضح کردیاکہ ایف آئی اے کو تحقیقات کیلیے کسی کی اجازت درکار نہیں،اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ معاملہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو گا، البتہ اگر پی سی بی پلیئرز کے موبائل فونز و دیگرمعلومات شیئر نہیں کرتا تو ایف آئی اے کو تحقیقات میں انتہائی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا،اسے صرف اسپاٹ فکسنگ کیس کے مشکوک پلیئرز کے بیانات پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔