جب بھی ملک بچانے کی بات ہوئی ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا آصف زرداری
آج کے حکمران اپنے فائدے اور کمیشن کے کام کررہے ہیں انہیں صرف دھندے کی فکر ہے، شریک چیرمین پیپلزپارٹی
پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ جب بھی ملک بچانے کی بات ہوئی تو ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا لیکن آج کے حکمرانوں کو صرف اپنے دھندے کی فکر ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان کی محبت اولین ترجیح ہے اور پاکستان بچانے کی بات ہوئی تو ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا کیوں کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں جمہوریت کے لیے 2013 کے آر او الیکشن کو قبول بھی کیا لیکن آج کے حکمرانوں میں تکبر نظر آتا ہے اور یہ قوم کی بات نہیں سمجھتے، نہ انہیں کسی کی فکر ہے کہ غریب، مزدور، ہاری کا کیا ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ فوجی عدالتوں کے معاملے پر صرف جمہوریت کیلیے قربانی دی، آصف زرداری
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران پل، سڑکیں اور ہر وہ چیز بنارہے ہیں جن سے انہیں فائدہ اور کمیشن مل رہا ہے، انہیں صرف اپنے دھندے کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں مگر پیپلز پارٹی ہمیشہ رہے گی جب کہ آئندہ الیکشن پاکستان کی بہتری کے لیے لڑیں گے، ہم نے صدارتی اختیار پارلیمنٹ کو دیا، پختون خوا کو خیبر پختونخوا بنایا تواس پر بھی لوگوں کو اعتراض ہوا، بلوچستان سے معافی مانگی تو اس پر بھی لوگوں کو اعتراض ہوا۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان کی محبت اولین ترجیح ہے اور پاکستان بچانے کی بات ہوئی تو ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا کیوں کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں جمہوریت کے لیے 2013 کے آر او الیکشن کو قبول بھی کیا لیکن آج کے حکمرانوں میں تکبر نظر آتا ہے اور یہ قوم کی بات نہیں سمجھتے، نہ انہیں کسی کی فکر ہے کہ غریب، مزدور، ہاری کا کیا ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ فوجی عدالتوں کے معاملے پر صرف جمہوریت کیلیے قربانی دی، آصف زرداری
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران پل، سڑکیں اور ہر وہ چیز بنارہے ہیں جن سے انہیں فائدہ اور کمیشن مل رہا ہے، انہیں صرف اپنے دھندے کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں مگر پیپلز پارٹی ہمیشہ رہے گی جب کہ آئندہ الیکشن پاکستان کی بہتری کے لیے لڑیں گے، ہم نے صدارتی اختیار پارلیمنٹ کو دیا، پختون خوا کو خیبر پختونخوا بنایا تواس پر بھی لوگوں کو اعتراض ہوا، بلوچستان سے معافی مانگی تو اس پر بھی لوگوں کو اعتراض ہوا۔