سوشل میڈیا یا تضحیک کا میڈیم
وزارت داخلہ نے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے جس پر پہلی بار پیشرفت ہوئی ہے
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ دنیا میں تقریباً ایک ارب 20 کروڑ مسلمان ہیں، جن کی مقدس ہستیوں کی بین الاقوامی سوشل میڈیا میں تضحیک کی جارہی ہے، میں واضح کرتا ہوں کہ ہمیں اپنے ایمان سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں ہے، اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو ہر سطح پر سخت ترین اقدامات کریں گے۔ سوشل میڈیا پر مذہب اور مقدس ہستیوں کو منسلک کرکے جس طرح کا گستاخانہ طرز عمل اور طوفان بدتمیزی برپا ہے، اس کے تناظر میں ملک کے تمام ہی شہری سراپا احتجاج ہیں، یہ ہر مسلم کے دل کی آواز ہے کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرایع ابلاغ پر آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مذہب پر تنقید اور مقدس ہستیوں کی گستاخی بند کی جائے۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے جس پر پہلی بار پیشرفت ہوئی ہے کہ انھوں نے اپنا وفد پاکستان بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شخصی آزادی کا شور مچانے والوں پر یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اظہار رائے کی آزادی دوسروں کی دل آزاری کا نام نہیں۔ مختلف سوشل میڈیا کے مالکان کو اس بات کو باور کرنا ہوگا کہ ان کے کاروبار کا بڑا حصہ مسلمانوں کی شمولیت سے ہی پنپ رہا ہے، اگر آج دنیا بھر کے مسلمان تہیہ کرلیں کہ ان سائٹس کا استعمال نہیں کرنا جن پر کوئی بھی گستاخانہ مواد موجود ہے تو یہ سائٹس اپنی موت آپ مر جائیں گی۔
وزیرداخلہ کا مسلم امہ کی جانب سے مشترکہ طور پر لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے آیندہ جمعہ کو تمام مسلم ممالک کے سفیروں کے ساتھ پنجاب ہاؤس میں ملاقات کرنے کا پیغام نہایت مثبت ہے، جس کے بعد مذکورہ تنازعہ پر مسلم امہ کا مشترکہ موقف سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں ان گستاخان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے جس پر پہلی بار پیشرفت ہوئی ہے کہ انھوں نے اپنا وفد پاکستان بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شخصی آزادی کا شور مچانے والوں پر یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اظہار رائے کی آزادی دوسروں کی دل آزاری کا نام نہیں۔ مختلف سوشل میڈیا کے مالکان کو اس بات کو باور کرنا ہوگا کہ ان کے کاروبار کا بڑا حصہ مسلمانوں کی شمولیت سے ہی پنپ رہا ہے، اگر آج دنیا بھر کے مسلمان تہیہ کرلیں کہ ان سائٹس کا استعمال نہیں کرنا جن پر کوئی بھی گستاخانہ مواد موجود ہے تو یہ سائٹس اپنی موت آپ مر جائیں گی۔
وزیرداخلہ کا مسلم امہ کی جانب سے مشترکہ طور پر لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے آیندہ جمعہ کو تمام مسلم ممالک کے سفیروں کے ساتھ پنجاب ہاؤس میں ملاقات کرنے کا پیغام نہایت مثبت ہے، جس کے بعد مذکورہ تنازعہ پر مسلم امہ کا مشترکہ موقف سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں ان گستاخان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔