ٹیکس افسران کی تربیت کیلیے جدید ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ

نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس لاہور میں قائم،تصوراتی پیپر کی منظوری دیدی گئی

ٹریننگ کے بین الاقوامی ماڈل کے مطابق ٹیکس حکام و افسران کی تربیت کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

KHAR:
وفاقی حکومت نے ٹیکس افسران کی عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تربیت کے لیے نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

'ایکسپریس' کو دستیاب دستاویز کے مطابق رواں ماہ کے پہلے عشرے کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی سربراہی میں ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں پیش کیے جانے والے نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس کے قیام تصوراتی پیپر کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق ایف بی آرکے چیف ریفارمز کی جانب سے ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے تصوارتی پیپر میں کہا گیا ہے کہ نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس لاہور میں قائم کیا جائے گا اور یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ لاہور میں قائم موجودہ ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹریننگ اینڈ ریسرچ ان لینڈ ریونیو لاہورکو ہی تبدیل کرکے نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس لاہور قائم کردیا جائے۔


دستاویز کے مطابق نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس کے قیام سے متعلق دی جانے والی پریزنٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ان لینڈ ریونیو میں ضم کرنے کے بعد سے ٹریننگ کے بین الاقوامی ماڈل کے مطابق ٹیکس حکام و افسران کی تربیت کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے ممبران نے نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس کے قیام سے متعلق تصوارتی پیپر کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کرنے کے بعد اس تصوارتی پیپر کی اصولی منظوری دینے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس کے قیام کی حتمی منظوری سے قبل ٹیکس حکام و افسران کی تربیت سے متعلق ضروریات سمیت باقی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور اس بارے میں دیگر بین الاقوامی ٹریننگ کے ماڈلز کو بھی اسٹڈی کیا جائے۔ اس کے بعد مذکورہ تصوراتی پیپر کی روشنی میں نیشنل اسکول آف ٹیکس اینڈ فنانس کے قیام کے حوالے سے جامع سمری تیار کرکے حتمی منظوری کے لیے ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لینڈ ریونیو سروس کے قیام کے بعد افسران کی تربیت کے لیے مذکورہ ادارے کا قیام بہت ضروری ہے تاکہ افسران عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تربیت حاصل کرسکیں اور تینوں ٹیکس کے حوالے سے موثر طریقے سے معاملات طلا چلا سکیں۔ علاوہ ازیں پروسیجرل معاملات میں بھی افسران کلیئرہوجائیں گے جس سے ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں بہتری آئے گی اور ریونیو بڑھے گا۔
Load Next Story