تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں

لانگ مارچ میں کھانے پینے کی اشیاء، کمبل، بستر، اور دیگر اشیاء کے درجنوں ٹرک بھی موجودہیں

لانگ مارچ میں شہرکے مختلف علاقوں سے قافلےشامل ہوتے جارہے ہیں۔ فوٹو رانا تنویر

ڈاکٹر طاہر القادری کی سربراہی میں تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ اپنی منزل کی جانب گامزن ہے۔

لانگ مارچ کا باقاعدہ آغاز ماڈل ٹاؤن لاہور سے ہوا۔ اس موقع پر طاہر القادری نے اپنے خطاب میں وفاق اور پنجاب حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مقصد کے حصول تک دھرنا جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ لانگ مارچ شہر کے مختلف علاقوں نیوکیمپس، کینال روڈ، گڑھی شاہو، مینار پاکستان سے شاہدرہ اور جی ٹی روڈ سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، راستے میں لانگ مارچ میں مختلف شہروں کے قافلے بھی شامل ہوتے جائیں گے اور اس طرح مختلف مقامات پر مختصر قیام کے بعد کل اسلام آباد پہنچے گا،

لانگ مارچ کے منتظمین نے بھی سفر اور دھرنے کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے پیش نظر مکمل انتظامات کررکھے ہیں۔ لانگ مارچ میں کھانے پینے کی اشیاء، کمبل، بستر، اور دیگر اشیاء کے درجنوں ٹرک بھی شامل ہیں جبکہ 31 چھوٹی ایمبولینسز بھی لانگ مارچ کےساتھ ہیں۔ مختلف مقامات پر قیام کے دوران منہاج القرآن کے کارکنوں کی جانب سے کھانے پینے کے انتظامات کئے گئے ہیں، مکمل تحریک منہاج القران کے لانگ مارچ کے روٹ سے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹانے کے لئے کرین بھی ہمراہ ہیں۔


پنجاب حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری اور لانگ مارچ کے شرکا کے لئے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی سیکیورٹی کے لئے آپریشنز ایلیٹ اور رینجرز کے سو سے زائد اہلکار جبکہ لانگ مارچ کے روٹ پر 10ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں، اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے لانگ مارچ کے روٹ پر واقع تمام اسپتالوں کو الرٹ کرکے عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں۔ ممکنہ دہشتگردی کے پیش نظر لاہور بھر میں موبائل فون سروس مکمل طور پر بند کردی گئی ہے جبکہ لانگ مارچ کے راستے میں آنے والے علاقوں میں بھی موبائل سروس کو معطل کیا جارہا ہے۔

لانگ مارچ کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت نے اسلام آباد کو حفاظتی حصار میں لے لیا ہے۔ ڈپلومیٹک انکلیو، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس سمیت ریڈزون میں اہم سرکاری عمارتوں پر پولیس کے ساتھ رینجرز اور ایف سی اہلکار تعینات ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے داخلی،خارجی راستوں اور ریڈزون کو کنٹینرز اور خندقیں کھود کر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔

لانگ مارچ کے شرکا پر حملوں کی انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے ۔ ہر بس اور گاڑی کی مکمل تلاشی لی جائے گی ، شرکا کےپاس شناختی کارڈ ہونا لازمی ہوگا۔ دھرنے کے دوران لوٹ مار سمیت ناخوشگوار واقعات کے امکانات کے پیش نظر اطراف کے علاقوں میں اے ٹی ایم مشینوں سے رقم اور دکانوں سے قیمتی اشیا ہٹا دی گئیں ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story