سانحہ کوئٹہ کے خلاف کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں احتجاج جاری

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کوئٹہ میں موجودہ حکومت کو معطل کر کے فوج کو تعینات کیا جائے۔


ویب ڈیسک January 13, 2013
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کوئٹہ میں امن و امان کے قیام کے لئے موجودہ حکومت کو معطل کر کے فوج کو تعینات کیا جائے۔ فوٹو: اے ایف پی

شیعہ برادری اور کوئٹہ بم دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں لئے علمدار روڈ پر 3 دن سے دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کوئٹہ میں 10 سے 15 ہزار لوگ عملدار روڈ پر احتجاج میں شریک ہیں جن میں بچے، بڑے خواتین اور بوڑھے بھی شریک ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کوئٹہ میں امن و امان کے قیام کے لئے موجودہ حکومت کو معطل کر کے فوج کو تعینات کیا جائے۔ دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین اورمختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سےکراچی میں نمائش چورنگی، بلاول ہاؤس سمیت 5مقامات پر احتجاج جاری ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔

بلاول ہاؤس کے سامنے مظاہرین کی ایک بڑی تعداد کوئٹہ سانحے کے خلاف سراپا احتجاج ہے، احتجاج میں شرکا نے صدر اور وزیر اعظم سے اپیل کی کہ بلوچستان میں جاری لسانییت کی بنیاد پر قتل و غارت گری کو فوری طور پر رکوایا جائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی حکومت کو تحلیل کر کے وہاں فوج کو تعینات کیا جائے۔ دوسری جانب امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر بلاول ہاؤس کے قریب سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا اور اطراف میں کنٹینر لگا کر علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی کے خطرات کے پیش نظر کلفٹن اور ڈیفنس میں موبائل سروس بھی معطل کر دی گئی اور بلاول ہاؤس کے قریب جیمر گاڑیاں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

حیدرآباد میں بائی پاس پر کئی گھنٹوں سے دھرنا جاری ہے، سکھرمیں ببرلو بائی پاس اور کندھ کوٹ، نوشہرو فیروز، کنڈیارو ميں ہفتےکی شام سےدھرنا جاری ہے۔ اسی طرح لاڑکانہ، اوباڑو ميں بھی ہڑتال جاری ہے۔ ملتان میں نواں شہر چوک پر دھرنادیاگیا۔ مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکرٹری مولانا اقرار حسین نقوی کا کہناہے کہ بلوچستان حکومت کے خاتمےاور فوج کے حوالے کرنے تک دھرنا جاری رہے گا۔

دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ کے یوم سوگ کی اپیل پر کراچی، حیدر آباد سمیت اندرون سندھ کئی علاقوں میں کاروبار مکمل طور پر بند ہے۔ ٹنڈوجام، کوٹری، ماتلی، نوابشاہ، میرپورخاص، ٹنڈوالہ یار سمیت سندھ کے کئی علاقوں میں تجارتی مراکز مکمل طور پربند ہیں۔ سندھ میں ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔ دھماکوں کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے مختلف شاہراہوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں