ادارے کام کررہے ہوتے تو پاناما کیس کبھی عدالت میں نہ جاتا عمران خان

امید ہے پاناما کیس کا فیصلہ اگلے ہفتے آجائے گا جس سے ملک میں نیا دور شروع ہوگا،چیرمین تحریک انصاف

عمران خان کا پاناما کیس کے بعد ایل این جی معاملے پر بھی عدالت جانے کا اعلان ، فوٹو؛ فائل

چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایل این جی معاملے پر بھی عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو پاناما کیس کا بے چینی سے انتظار ہے اور امید ہے فیصلہ اگلے ہفتے آجائے گا جس سے ملک میں نیا دور شروع ہوگا۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کو پاناما کیس کا بے چینی سے انتظار ہے اور امید ہے پاناما کیس کا فیصلہ اگلے ہفتے آجائے گا، شریف خاندان کی اصل منی ٹریل اسحاق ڈار کا اعترافی بیان ہے اور سعید احمد اسحاق ڈار کے لیے منی لانڈرنگ کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو ایک مرتبہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی قطری خط نے بچایا تھا اور اب کی بار بھی قطری خط منی لانڈرنگ کو بچانے کے لیے لایا گیا، عدالت میں یہ بات سامنے آئی کہ قطری شہزادہ گزشتہ 25 برس سے شریف خاندان کا بزنس پارٹنر ہے اور انہوں نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پورٹ قاسم میں 200 ارب روپے کا ٹھیکہ اسی شہزادے کی کمپنی کو دے دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کا پول کھل گیا ہے، اگر ادارے کام کررہے ہوتے تو پاناما کیس عدالت میں کبھی نہ جاتا، حکمرانوں نے اداروں میں اپنے لوگ بٹھا رکھے ہیں، حکومت نے اپنے لیے منی لانڈرنگ کرنے والے شخص کو نیشنل بینک میں لگایا ۔ عمران خان نے ایل این جی معاملے پر بھی عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کے بعد اس معاملے کوبھی سپریم کورٹ لے کر جائیں گے جب کہ ملک میں طاقتور لوگوں کی تلاشی نہیں ہوتی لیکن سپریم کورٹ میں پہلی مرتبہ کسی طاقتور شخص کی تلاشی ہوئی۔


چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے وہی بات کی جو میمو گیٹ میں ہوئی جب کہ پاناما ، میمو گیٹ اور ڈان لیکس ایک ہی چیز ہیں۔، حکمران خفیہ طور پر اپنی فوج کو برا بھلا کہتے ہیں اور پاک فوج کے خلاف باتیں ملک سے غداری ہے جب کہ ان کا مقصد پولیس کے ذریعے لوگوں پر دباؤ ڈالنا ہے کیوں کہ غریب طبقے کا واسطہ پولیس سے پڑتا ہے، حافظ آباد میں ایس پی پولیس شہبازشریف کے لیے ووٹ مانگ رہا تھا تاہم ناصر درانی نے خیبر پختونخوا میں پولیس کو مثالی بنادیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ہیں، امریکی محکمہ خارجہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 10 ارب کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اگر 10 ارب ڈالرز باہرنہ جائیں تو آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی ضرورت نہ پڑے جب کہ منی لانڈرنگ سے پیسے باہرجاتا ہے اورقوم مقروض ہوتی ہے اور حکمرانوں کے بزنس باہر ہے تو ان کا مفاد بھی باہر ہے۔

Load Next Story