سندھ کو اضافی پانی فراہم کرنے کا صائب فیصلہ
دونوں صوبوں کے مابین باہمی مشاورت سے اضافی پانی کی فراہمی کا یہ فیصلہ دور رس نتائج کا حامل ہوگا
صوبہ سندھ میں پانی کی شدید قلت اور موسم کی سختی کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے کو بالائی علاقوں سے اضافی پانی فراہم کرنے کا صائب فیصلہ کیا گیا ہے۔ ارسا نے پنجاب حکومت کی مشاورت کے بعد سندھ کو 5 ہزار کیوسک اضافی پانی فراہم کرنے کے لیے پنجاب کی 7 نہریں بند کردی ہیں، اس فیصلے کے تناظر میں تونسہ پنجند لنک کینال سے ایک ہزار کیوسک اور ہیڈ تریموں کی 3 اور ہیڈ پنجند کی 3 نہروں کی بندش سے 4 ہزار کیوسک اضافی پانی سندھ کی فراہمی کے لیے دستیاب ہوگا، اس طرح مجموعی طور پر 5 ہزار کیوسک اضافی پانی سندھ کو ملے گا جس کے بعد سندھ کو دستیاب پانی کی مقدار 17 ہزار سے بڑھ کر 22 ہزار کیوسک ہوجائے گی۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں مارچ کے وسط سے اپریل تک پانی کا بہاؤ کم ہوتا ہے اس لیے صوبوں کو جہلم اور چناب سے زیادہ پانی فراہم کیا جارہا ہے۔
دونوں صوبوں کے مابین باہمی مشاورت سے اضافی پانی کی فراہمی کا یہ فیصلہ دور رس نتائج کا حامل ہوگا اور سندھ کی دیرینہ شکایات کا بھی ازالہ ہوپائے گا۔ بلاشبہ یہ فیصلہ مختصر دورانیہ کے لیے کیا گیا ہے، اضافی پانی کی فراہمی رواں ماہ 31مارچ تک جاری رہے گی لیکن امید کی جاتی ہے کہ ارسا کی ایڈوائزری کمیٹی اجلاس میں خریف کے موسم میں پنجاب اور سندھ کے درمیان پانی کی موجودگی اور صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم اور کمی یا اضافے پر غور کرنے کے بعد اس فیصلے کو جاری رکھا جائے گا۔ دوسری جانب اس امر پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ سندھ میں تو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے لیکن پنجاب میں پانی ہونے کے باوجود بھی شہری گدلا اور مضرصحت پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق لاہور سمیت 5 شہروں میں واسا واٹر فلٹریشن پلانٹس کا پانی مضرصحت قرار پایا ہے۔ صائب ہوگا کہ انسانی صحت کے معاملے پر کوئی کوتاہی نہ برتی جائے اور عوام کو صاف پانی کی فراہمی کو صد فی صد یقینی بنایا جائے۔