چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ملکی عدلیہ میں تاریخ رقم کردی
چیف جسٹس لاہور ہائی كورٹ منصور علی شاہ نے اپنی تنخواہ اور مراعات كی تفصیلات جاری کردیں
چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ نے معلومات تك رسائی كے قانون كا خود پر اطلاق كرتے ہوئے اپنی تنخواہ اور مراعات كی تفصیلات جاری كرکے ملکی عدلیہ میں نئی تاریخ رقم کردی۔
لاہور ہائیكورٹ كی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ نے عملی طور پر عدالت عالیہ میں عوام كی معلومات تك رسائی كے قانون كو نافذ كردیا ہے۔ اعلامیے كے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی كورٹ سید منصور علی شاہ نے اپنی تنخواہ اور مراعات كی تفصیلات جاری کردی ہیں جس کے مطابق وہ ماہانہ 10 لاكھ 50 ہزار 538 روپے تنخواہ لیتے ہیں جس میں بنیادی تنخواہ 7 لاكھ 13 ہزار 280 روپے، 2 لاكھ 69 ہزار 252 روپے اسپیشل جوڈیشل الائونس اور 67 ہزار733 روپے جوڈیشل الاؤنس شامل ہے۔
اعلامیے كے مطابق چیف چیف جسٹس سركاری گھر میں رہائش پذیر ہیں جس كی وجہ سے وہ 65 ہزار روپے ماہانہ ہاؤس رینٹ الاؤنس نہیں لے رہے۔ مراسلے كے ذریعے پنجاب انفارمیشن كمیشن كو چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ كی تنخواہ اور مراعات کے بارے آگاہ كر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ سید منصور علی شاہ تنخواہ اور مراعات كو پبلك كرنے والے پہلے جج ہیں، ماضی میں عدالتی تاریخ كے دوران كبھی بھی كسی جج كی طرف سے تنخواہوں اور مراعات كو عوام کے لیے منظر عام پر لانے كی نظیر موجود نہیں۔
لاہور ہائیكورٹ كی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ نے عملی طور پر عدالت عالیہ میں عوام كی معلومات تك رسائی كے قانون كو نافذ كردیا ہے۔ اعلامیے كے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی كورٹ سید منصور علی شاہ نے اپنی تنخواہ اور مراعات كی تفصیلات جاری کردی ہیں جس کے مطابق وہ ماہانہ 10 لاكھ 50 ہزار 538 روپے تنخواہ لیتے ہیں جس میں بنیادی تنخواہ 7 لاكھ 13 ہزار 280 روپے، 2 لاكھ 69 ہزار 252 روپے اسپیشل جوڈیشل الائونس اور 67 ہزار733 روپے جوڈیشل الاؤنس شامل ہے۔
اعلامیے كے مطابق چیف چیف جسٹس سركاری گھر میں رہائش پذیر ہیں جس كی وجہ سے وہ 65 ہزار روپے ماہانہ ہاؤس رینٹ الاؤنس نہیں لے رہے۔ مراسلے كے ذریعے پنجاب انفارمیشن كمیشن كو چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ كی تنخواہ اور مراعات کے بارے آگاہ كر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیكورٹ سید منصور علی شاہ تنخواہ اور مراعات كو پبلك كرنے والے پہلے جج ہیں، ماضی میں عدالتی تاریخ كے دوران كبھی بھی كسی جج كی طرف سے تنخواہوں اور مراعات كو عوام کے لیے منظر عام پر لانے كی نظیر موجود نہیں۔