کے الیکٹرک نے گرمی کے آغاز پر ہی شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ شروع کردی

شہر کے مختلف علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے پانی کا بحران بھی جنم لینے لگا


ویب ڈیسک March 25, 2017
شہر کے مختلف علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے پانی کا بحران بھی جنم لینے لگا، فوٹو؛ فائل

گرمی كی شدت میں اضافے كے ساتھ بجلی كی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا اور كے الیكٹرك كی جانب سے خصوصاً شہر كے مضافاتی علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے كی لوڈشیڈنگ شروع كردی گئی ہے۔

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق گرمی كی شدت میں اضافے كے ساتھ شہر میں ایك جانب پانی كا بحران شروع ہوگیا ہے تو دوسری جانب بجلی كے بحران نے بھی شہریوں كو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ شہریوں نے شكایت كی ہے كہ كے الیكٹرك كی جانب سے شہر میں 8 سے 10 گھنٹے كی لوڈشیڈنگ شروع كردی گئی ہے۔ لیاری كے علاقوں بكڑا پیڑی، نوالین، كلری، بغدادی، شاہ بیگ لین، بہاركالونی، آگرہ تاج كالونی اور چیل چوك سمیت دیگر مقامات پر صبح دوپہر اور شام كے اوقات میں ڈھائی ڈھائی گھنٹے كی لوڈشیڈنگ كی جارہی ہے جس كی وجہ سے شہریوں خصوصاً گھروں میں خواتین، بچوں اور ضعیف افراد كو شدید مشكلات كا سامنا ہے۔

ملیرسٹی، جناح اسكوائر اور معین آباد سمیت مختلف علاقوں میں بھی دن كے مختلف اوقات میں 8 گھنٹے كی لوڈشیڈنگ كی جارہی ہے جس كی وجہ سے شہریوں كو مشكلات كا سامنا ہے۔ لانڈھی كے مختف علاقوں زمان آباد، بابرماركیٹ، انكوائری اسٹاپ اور چراغ ہوٹل سمیت دیگر مقامات پر 8 سے 10 گھنٹے كی لوڈشیڈنگ كی جارہی ہے۔

كورنگی كے مختلف علاقوں سیكٹر 32 A كے علاوہ كورنگی ایك نمبر، 2 نمبر اور 3 نمبر كے علاقوں میں ڈھائی ڈھائی گھنٹے كی صبح دوپہر اور شام كے اوقات میں لوڈشیڈنگ كی جارہی ہے۔ قصبہ كالونی، اورنگی ٹاؤن اور منگھوپیر كے علاقوں میں بھی طویل لوڈشیڈنگ كا آغاز كردیا گیا۔ شہر كے دیگر علاقوں قائدآباد، شیرپاؤ كالونی، چكرا گوٹھ، شاہ فیصل كالونی، محمود آباداور نارتھ كراچی كے علاقوں میں بھی بجلی كی كئی كئی گھنٹے كی لوڈشیڈنگ كی جارہی ہے جس كی وجہ سے شہریوں كو مشكلات كا سامنا ہے۔

بجلی كی لوڈشیڈنگ سے شہر میں تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ تاجر برادری نے كہا ہے كہ بجلی كی طویل لوڈشیڈنگ سے ان كے كاروبار پر منفی اثر پڑ رہا ہے اور انہیں بھاری مالی نقصان كا سامنا ہے۔ تاجر برادری نے حكومت سے مطالبہ كیا كہ بجلی كی لوڈشیڈنگ كا مكمل خاتمہ كیا جائے تاكہ تاجر برادری اپنا كاروبار جاری ركھ سكے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔