سپریم کورٹ کا سندھ میں 105 ارب کے منصوبوں کی 2 ماہ میں انکوائری کا حکم

سندھ کول اتھارٹی اورمحکمہ خصوصی اقدامات پرسنجیدہ سوالات، معدنیات کے علاوہ دیگرمنصوبے متعلقہ محکموں کو دیے جائیں، عدالت


حسنات ملک March 25, 2017
فیصلہ جسٹس فائزعیسیٰ نے تحریرکیا، خیبر پختونخواحکومت کو زمین کا معاوضہ دینے کاحکم۔ فوٹو: فائل

JHANG: سپریم کورٹ نے سندھ کول اتھارٹی اورخصوصی اقدامات ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 105ارب روپے کی اسکیمیں اورمنصوبوں پر سنجیدہ سوالات کیے ہیں۔

جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ کول اتھارٹی میں بدعنوانی سے متعلق ازخودنوٹس نمٹاتے ہوئے قراردیاہے کہ فعال بورڈ کی غیر موجودگی میں سندھ کول اتھارٹی غیرفعال ہے، عدالت نے تھرکول اتھارٹی کو کوئلے کی تلاش، پروسیسنگ اورکان کنی کے علاوہ باقی تمام منصوبے بندکرنے جبکہ دیگر منصوبے متعلقہ محکموںکو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو سندھ کول اتھارٹی کے منصوبوں کی انکوائری کرکے 2 ماہ میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس قاضی فائرعیسیٰ نے 19 صفحات پرمشتمل فیصلہ تحریرکیا جس میں کہا گیا ہے کہ خصوصی اقدامات ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری اعجازاحمد نے منصوبوں کی جوتفصیل دی ہے اس میں 33 ارب 60کروڑ53لاکھ 95ہزار روپے مالیت کے منصوبے شامل ہیں جن میں واٹرسپلائی، نکاسی آب، سڑکوں کی تعمیر، بہتری وبحالی اورتعلیم وصحت کے اداروں کی تعمیرشامل ہے۔

عدالت نے کہا یہ ناقابل سمجھ ہے کہ ایک نیا محکمہ جس کارولز آف بزنس میں کوئی مقررہ کام نہیں ہے اوراتنے بڑنے منصوبے کیسے بناسکتا ہے، سندھ کول اتھارٹی صوبے میں دستیاب کوئلہ کے منصوبوں کیلئے بنائی گئی تھی لیکن اپنا کام کرنے کے بجائے اپنے دائرہ کارسے باہرکے کاموں میںپڑ گئی اوربورڈسے بھی منظوری نہیں لی۔

عدالت نے کہا رولزآف بزنس میں خصوصی اقدامات کے محکمے کے متعین کام نہ ہونے سے یہ صرف خالی ادارہ ہے جبکہ سندھ کول اتھارٹی اورخصوصی اقدامات کے محکمہ نے ایک کھرب5 ارب90 کروڑ69 لاکھ 40ہزار مالیت کے منصوبے اور اسکیمیں شروع کی ہیں اوران بھاری رقوم پر چند لوگوں کو بٹھا دیا گیا اور مقررہ طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی جوتشویشناک ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ کول اتھارٹی کو صرف ان منصوبوں اور اسکیموں پرکام کا اختیار ہے جن کو سندھ کول اتھارٹی کا ایکٹ اجازت دیتا ہے، سندھ کول اتھارٹی اور خصوصی اقدامات ڈپارٹمنٹ نے غیرمتعلقہ منصوبوں پرکام کیا ہے، تمام غیر متعلقہ منصوبوں کو ان کے متعلقہ محکموں کو ٹرانسفر کیا جائے۔

عدالت نے کہا اتھارٹی ایک کھرب سے زائد کے منصوبوں پرکام کر رہی ہے، اتنے بڑے فنڈزکے استعمال پر مانیٹرنگ کا نظام نہیں بنایا گیا، من پسند شخص کو اتنے بڑے فنڈزکا انچارج بنا دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ یہ عوام کے وسائل کا غلط استعمال اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اتھارٹی نے اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر مختلف منصوبوں پرکام کیا، عدالت نے کہا سابق ڈی جی دانش سعید کی تقرری اور ترقی کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

فیصلے میں مزیدکہا گیا ہے کہ کول اتھارٹی میں افسران کو غیرقانونی تعینات کیا گیا، عدالت نے کہا سابق ڈی جی سندھ تھرکول اتھارٹی دانش سعید دس سال کے عرصہ میں سیکریٹری کے عہدے پرکیسے پہنچ گئے، دانش سعید کی تقرری اور ترقی سے متعلق محکمہ سروسز رپورٹ جمع کرائے تاہم عدالت عظمیٰ نے چیف انجینئر محمد علی میمن کی تقرری بعد از رٹائرمنٹ غیر قانونی قرار دیدی۔

سپریم کورٹ نے ترقیاتی منصوبے کیلیے شہری سے بلامعاوضہ زمین حاصل کرنے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل مستردکرتے ہوئے شہری کو ایک ہفتے میں معاوضہ کی رقم ادا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے قبضہ گروپوں کے بارے میں سنتے تھے لیکن اس کیس میں تو حکومت خود قبضہ گروپ بن گئی ہے۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 1995میں ڈیرہ اسماعیل خان میں اکرم نامی شخص کو زمین کا معاوضہ دیئے بغیر پل تعمیر کیا تھا اور چارکنال چودہ مرلے زمین حکومتی منصوبے کی زد میں آئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔