ٹرمپ انتظامیہ کا اوباما دور میں مسترد کردہ پائپ لائن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

کی اسٹون ایکسٹرالارج پائپ لائن پراجیکٹ بہترین قومی مفاد اور اوباما انتظامیہ کی سوچ کے برعکس ہے، امریکی محکمہ خارجہ


ویب ڈیسک March 25, 2017
منصوبے سے پائپ لائن سے کینیڈا کے خام تیل کو  امریکی ساحل کے خلیجی علاقے میں نصب رفائنریز تک لایا جائے گا۔ فوٹو: فائل

ٹرمپ انتظامیہ نے تیل کی ترسیل کے لئے اوباما انتظامیہ کی طرف سے مسترد کئے گئے پائپ لائن منصوبے کو دوبارہ شروع کرنےکا اعلان کر دیا۔

امریکا کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے 'کی اسٹون ایکسٹرالارج پائپ لائن پراجیکٹ' کی تعمیر کے لیے ٹرانس کینیڈا کو اجازت نامہ جاری کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا بہترین قومی مفاد اور اوباما انتظامیہ کی سوچ کے برعکس ہے جو اس منصوبے کے خلاف تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے کو ایک قابل تحسین عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پائپ لائن کا منصوبہ تیل کی نقل و حمل کے دیگر طریقہ کار سے زیادہ محفوظ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے منصوبے کی تکمیل کو ''طویل تاخیر'' شدہ معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی دوسرے صدر میں اس اجازت نامے پر دستخط کرنے کی ہمت نہ تھی۔

دوسری جانب کینیڈین کمپنی 'ٹرانس کینیڈا' کے سربراہ رُس گرلنگ نے بھی اجازت نامے کو ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبےکا طویل مدت سے انتظار ہو رہا تھا۔

واضح رہے سابق امریکی صدر براک اوباما نے 2 سال قبل 'کی اسٹون ایکسٹرا لارج پائپ لائن پراجیکٹ' کو مسترد کر دیا تھا، اس منصوبے سے پائپ لائن سے کینیڈا کے خام تیل کو امریکی ساحل کے خلیجی علاقے میں نصب رفائنریز تک لایا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔