پاکستان ایک طاقت
ڈاکٹر صاحب نے ایک کمزور سی نوکری سے عملی زندگی کا آغاز کیا
KARACHI:
ہمارے ایک دن کے اخباروں کی چند سرخیوں نے دل دہلا دیے ہیں۔ فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع کی منظوری، پاکستان کی سب سے بڑی مادر علمی پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کے دو گروہوں میں مسلح تصادم، سوئٹزرلینڈ کے بینکوں سے پاکستانیوں کے 80 ارب ڈالر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا معاہدہ طے پا گیا، بھارت ایک ڈیم کا ڈیزائن بدلنے کا دوبارہ جائزہ لینے پر تیار، سندھ میں پانی کے شدید بحران کا ذمے دار وفاق ہو گا۔
اگرچہ ان کے علاوہ بھی ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں جو جتنی بھی پریشان کن کہی جائیں کم ہے۔ یہ ایک ملک کی چند خبریں ہیں جو ایک سے ایک بڑھ کر پریشان کن اور تشویشناک ہیں۔ کسی باقاعدہ اور متحدہ ملک میں ایسے حالات اور ان کی ایسی خبروں کی گنجائش نہیں ہے ان میں سے ایک ایک خبر پر کالم ہی نہیں بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے اور قومی حالات سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ ایک تشویشناک صورت حال ہے جسے کسی حال میں بھی نہیں ہونا چاہیے۔ ان خبروں کو دیکھ کر ملک چلانے والوں کے ہوش اڑ جانے چاہئیں لیکن سب سے پہلے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ایک پیغام۔
محترم ڈاکٹر صاحب مجھے قائم رکھنے اور میری ہمت بندھانے کے لیے مجھے نصیحتیں کرتے رہتے ہیں اور مسلسل میری حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔ ان کا تازہ پیغام میرے لیے یا یوں سمجھیں کہ ہر پاکستانی کے لیے ہے کہ ہمت اور حوصلہ مت ہارو، آگے بڑھتے رہو، زندگی آگے بڑھنے میں ہی ہے، پرجوش رہو، اپنی ترجیحات واضح اور تازہ رکھو، ذہن کو بے زار نہ ہونے دو، اچھی زندگی گزارو اور اچھا لباس پہنو، جو چاہو وہی کرو اور وہی کرو جو چاہو۔
یہ وقت ہے زندگی کے آغاز کرنے کا۔ میں آپ کے لیے ایک زبردست خوش کن اور زندہ وقت کی امید کرتا ہوں۔ دنیا سے محفوظ رہنے کی کوشش کرو۔ یہ نئی زندگی شروع کرنے کا وقت ہے، اسے پریشان کرنے کا نہیں۔ میں آپ کے لیے ایک زبردست دن کی دعا کرتا ہوں، خوش رہئے یہی زندگی ہے۔ ہمت کسی حال میں بھی نہ ہاریئے ورنہ زندگی آپ کو ہرا دے گی۔
جناب عالی محسن پاکستان نے جو نصیحتیں مجھے کی ہیں افسوس کہ میں اب اس پوزیشن میں نہیں کہ ڈاکٹر صاحب کی خوشی اور پسند کے مطالب ان کی نصیحتوں اور مشوروں پر عمل کر سکوں لیکن انھوں نے ایک مجھے ہی نہیں ہر پاکستان کو یہ نصیحت کی ہے اور یہ اس آدمی کی نصیحت ہے جو خود اس نصیحت کا زندہ نمونہ ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے ایک کمزور سی نوکری سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ ایک تو قدرت نے ان کو اتنا بڑا حوصلہ دیا کہ وہ کچھ سوچ سکتے۔ دوسرے قدرت نے قدم قدم پر ان کی جرأتوں اور ہمت کا ساتھ دیا اور وہ جس قدر بھی بڑھتے گئے قدرت بھی ان کے ساتھ رہی ان کی حوصلہ افزائی کے لیے۔ ان کی ہمت ہے کہ وہ اپنے نوزائیدہ ملک کو دشمنوں سے بچانے کے لیے اتنے آگے نکل گئے کہ آج کی ترقی یافتہ سائنسی دنیا حیران رہ گئی کہ یہ ایک ٹوٹا ہوا تارہ مہ کامل کیسے بن گیا۔
ایک ایسا مہ کامل کہ دنیا حیران رہ گئی کہ اول تو ایک پسماندہ ملک کی یہ جرأت کیسے ہوئی کہ وہ بڑے طاقت ور ملکوں کی صف میں گھس کر کمزور دنیا کو یہ حوصلہ دیتا کہ ہمت کرو طاقت اور برتری کسی کی میراث نہیں ہے، سب کے دو ہاتھ ہیں اور سب کے سروں میں عقل ہے۔
دوسری تیسری صف میں شمار ہونے والے ملک پاکستان نے اپنی پسماندگی سے سر نکالا اور اتنا بلند کر لیا کہ اب وہ دنیا کے طاقت ور ایٹمی ملکوں میں شامل ہو گیا ہے اور دنیا کے نقشے پر وہ محض ایک ملک نہیں ایک طاقت ہے۔ شکست سے محفوظ اور برتری کے زعم میں ایک اونچا ملک جسے خدا نے سب کچھ دیا ہے دنیاوی برتری بھی اور ساتھ ہی اس کی آبادی میں جرأت بھی۔
پاکستان کو انگریزوں نے ایک کمزور ملک بنا کر آزاد کیا جس کے پاس برطانیہ کی تربیت یافتہ فوج کے سوا اور کچھ نہ تھا۔ اسلحہ بھی مانگے تانگے کا اور جب کسی اسلحہ کی خریداری کے لیے رقم پیش کی گئی تو اکثر اس کی فروخت سے ہی انکار کر دیا کہ یہ کمزور کہیں طاقت نہ پکڑ جائے لیکن قدرت کی مدد سے اس کمزور ملک نے اپنی تقدیر بدل دی اور وہ ایک دن اتنی اونچی چھلانگ لگا گیا کہ ایٹمی ملک بن گیا، جو محض ایک خواب تھا اور حقیقت بنانے کی خواہش کے سوا اور کچھ نہ تھا لیکن اس ملک کے باشندوں نے کمزور رہنے کا ارادہ ترک کر دیا اور وہ ایک دن ایٹمی طاقت بن کر دنیا کے طاقت ور ملکوں کی صف میں شامل ہو گیا۔
طاقت ور مغربی دنیا جو مسلمانوں کو صرف محکوم سمجھتی تھی ایک مسلمان ملک کو ایٹمی طاقت بنتا دیکھ کر پریشان ہو گئی لیکن یہ ایک حقیقت تھی اور حقیقت بھی ایسی کہ آج بھی زندہ سلامت ہے۔ اب پاکستان ایک ملک ہی نہیں کمزور سا مسلمان ملک بلکہ ایک طاقت ہے اور ہر مسلمان ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کا خواہشمند۔ پاکستان دنیا میں ایک آزاد ملک نہیں بلکہ ایک طاقت ور مسلمان ملک بن کر نمودار ہوا ہے اور اپنی اس حیثیت پر مصر ہے۔
یہ ایک ایسا ایٹمی ملک ہے جس کے پیچھے نظریات کی طاقت ہے اور یہ نظریاتی طاقت شاید ایک اور ایٹمی طاقت ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گی اور آگے ہی بڑھتی رہے گی۔ مسلمان قوم پاکستان پر فخر کرتی ہے اور اس سے بڑی بڑی امیدیں وابستہ کر کے بیٹھی ہے۔ پاکستان صرف برصغیر کے مسلمانوں کی طاقت ہی نہیں پورے عالم اسلام کی طاقت ہے۔ کبھی اس عالم اسلام کی طاقت پٹرول ہوتا تھا یا بہادر فوج لیکن اب یہ پسماندہ ملک تمام حدیں پھلانگ کر بہت آگے نکل گیا ہے اور دنیا کے طاقت ور ملکوں کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔
پاکستان کے بہادر عوام کو اپنے ملک کی یہ حیثیت معلوم ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم پر یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کی یہ مہربانی ان کے شامل حال رہے گی اور وہ دشمنوں کے سامنے سرخرو رہیں گے اور دوستوں کے لیے ایک طاقت۔ یہ ان کا عزم ہے اور اللہ ان کے ساتھ ہے۔