پاناما کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنائے جانے کا امکان
بڑی سیاسی جماعتیں شدت سے فیصلے کا انتظارکررہی ہیں تاکہ وہ سیاست کے حوالے سے اپنامستقل کالائحہ عمل وضع کرسکیں۔
ISLAMABAD:
پاناما لیکس کیس کی سماعت کرنے والے تمام پانچوں جج آئندہ ہفتے میں وفاقی دارالحکومت پہنچ جائیں گے جس کے بعدیہ خبریں گردش میں ہیں کہ گزشتہ ماہ محفوظ کیا گیا فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے23 فروری کو پاناما گیٹ پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔ بینچ کے مرکزی جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاتھا کہ معاملے کی حساسیت کی وجہ سے مختصرفیصلہ نہیں سنایاجاسکتا۔ گزشتہ چندہفتوں سے بے چینی مسلسل بڑھ رہی ہے کہ اس اہم نوعیت کے کیس کافیصلہ کب سنایاجائے گا، حتیٰ کہ بڑی سیاسی جماعتیں شدت سے فیصلے کا انتظارکررہی ہیں تاکہ وہ سیاست کے حوالے سے اپنامستقل کالائحہ عمل وضع کرسکیں۔
سپریم کورٹ میں ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایاکیس سننے والے تمام ججز سپریم کورٹ کی مختلف رجسٹریز میں ہیں، تاخیرکی اصل وجہ یہ ہے کہ ان جج صاحبان کی گزشتہ ہفتے میٹنگ نہیں ہوسکی۔ تاخیرکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بینچ کا ہرجج کیس کی اہمیت کے پیش نظرلکھے جانے والے فیصلے میں ذاتی دلچسپی لے رہاہے۔
ذرائع نے بتایا عموماً ایک جج فیصلہ لکھتاہے اوردوسرے اس کی توثیق کرتے ہیں، لیکن اس کیس میں لارجربینچ کاہرممبراپناذاتی نوٹ لکھ رہاہے۔ 5 رکنی لارجر بینچ میں سے 3 جج جسٹس آصف کھوسہ، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجازالاحسن نے گزشتہ ہفتے لاہور رجسٹری میں کیس سنے۔ جسٹس گلزاراحمد کراچی رجسٹری جبکہ جسٹس اعجازافضل خان اسلام آبادرجسٹری میں بیٹھے ہوئے تھے تاہم لارجربینچ کے تمام ممبران آئندہ ہفتے اجلاس کریں گے۔
پاناما لیکس کیس کی سماعت کرنے والے تمام پانچوں جج آئندہ ہفتے میں وفاقی دارالحکومت پہنچ جائیں گے جس کے بعدیہ خبریں گردش میں ہیں کہ گزشتہ ماہ محفوظ کیا گیا فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے23 فروری کو پاناما گیٹ پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔ بینچ کے مرکزی جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاتھا کہ معاملے کی حساسیت کی وجہ سے مختصرفیصلہ نہیں سنایاجاسکتا۔ گزشتہ چندہفتوں سے بے چینی مسلسل بڑھ رہی ہے کہ اس اہم نوعیت کے کیس کافیصلہ کب سنایاجائے گا، حتیٰ کہ بڑی سیاسی جماعتیں شدت سے فیصلے کا انتظارکررہی ہیں تاکہ وہ سیاست کے حوالے سے اپنامستقل کالائحہ عمل وضع کرسکیں۔
سپریم کورٹ میں ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایاکیس سننے والے تمام ججز سپریم کورٹ کی مختلف رجسٹریز میں ہیں، تاخیرکی اصل وجہ یہ ہے کہ ان جج صاحبان کی گزشتہ ہفتے میٹنگ نہیں ہوسکی۔ تاخیرکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بینچ کا ہرجج کیس کی اہمیت کے پیش نظرلکھے جانے والے فیصلے میں ذاتی دلچسپی لے رہاہے۔
ذرائع نے بتایا عموماً ایک جج فیصلہ لکھتاہے اوردوسرے اس کی توثیق کرتے ہیں، لیکن اس کیس میں لارجربینچ کاہرممبراپناذاتی نوٹ لکھ رہاہے۔ 5 رکنی لارجر بینچ میں سے 3 جج جسٹس آصف کھوسہ، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجازالاحسن نے گزشتہ ہفتے لاہور رجسٹری میں کیس سنے۔ جسٹس گلزاراحمد کراچی رجسٹری جبکہ جسٹس اعجازافضل خان اسلام آبادرجسٹری میں بیٹھے ہوئے تھے تاہم لارجربینچ کے تمام ممبران آئندہ ہفتے اجلاس کریں گے۔