بوجھ نہیں بوجھ بانٹنے والی بنیں

’وومن ٹیک پروگرام‘ کے تحت اسمارٹ ڈیوائسز اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی باقاعدہ تربیت


عینی خان March 26, 2017
آئی بی اے خواتین کو مختلف پروجیکٹس کے علاوہ آن لائن کاروبار کے لیے تیار کرے گا۔ فوٹو: فائل

یہ کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور اسمارٹ ڈیوائسز کے تال میل سے جاری آن لائن سرگرمیوں کا دور ہے۔ انسان اور مشینوں کے تعلق نے ایسا جہان ترتیب دیا ہے جس میں سماجی رابطوں کے ساتھ بہت سی ایسی سرگرمیاں اور مختلف کام انجام دیے جارہے ہیں جو انفرادی اور اجتماعی ترقی اور خوش حالی کا سبب بن رہی ہیں۔

پاکستان میں بھی کمپیوٹر اور اسمارٹ ڈیوائسز اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف شعبوں میں آن لائن کام کیا جارہا ہے۔ ہمارے ہاں طالب علموں کی بڑی تعداد انٹرنیٹ کی مدد سے جہاں اپنی تعلیم کے حوالے سے مدد لے رہی ہے وہیں آن لائن کام کرکے اور اپنی تعلیمی قابلیت اور صلاحیتوں کی بنیاد پر مختلف پروجیکٹس پر کام کر کے مالی فوائد سمیٹ رہی ہے۔ یہ مختلف قسم کے کام ہیں جو گھر بیٹھے بھی کیے جاسکتے ہیں۔ ان میں کسی کمپنی کے تفویض کردہ کام کے علاوہ مختلف نوعیت کے کاروبار بھی شامل ہیں۔

طلبہ و طالبات نت نئے کاروباری آئیڈیاز کے ساتھ اپنی ویب سائٹس منظر عام پر لارہے ہیں جب کہ بہت سے لوگ اپنی مہارت کے شعبوں میں کمپنیوں کے لیے خدمات انجام دے کر معقول معاوضہ حاصل کررہے ہیں۔ اگر ہم تعلیم یافتہ خواتین، خصوصاً نوجوان لڑکیوں کی بات کریں تو ان کی اکثریت جدید ٹیکنالوجی سے تو واقف ہے، لیکن یہ نہیں جانتی کہ گھروں میں رہتے ہوئے وہ انٹرنیٹ اور اس سے منسلک مشینوں سے مالی فائدہ کیسے اٹھائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں باقاعدہ تربیت اور مددگار پلیٹ فارم دیا جائے، جس سے جڑ کر وہ آن لائن یا اس کے ذریعے مناسب روزگار حاصل کرسکیں۔

ملک میں منہگائی اور بے روزگاری کا مسئلہ ہر طبقے کو متأثر کررہاہے اور ظاہر ہے کہ خواتین بھی اس حوالے فکر مند رہتی ہیں۔ خواتین کی بڑی تعداد سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمت کر کے اپنے گھر کے سربراہ کا ہاتھ بٹا رہی ہیں یا بعض خاندانوں میں عورت ہی واحد کفیل ہے۔ تاہم ہر عورت ملازمت کے لیے گھر سے باہر نہیں نکل سکتی اور مختلف وجوہ کی بنا پر صبح سے شام تک جاب کرنا اس کے لیے آسان نہیں۔

اگر انہیں ایسا پلیٹ فارم میسر آجائے جو کسی شعبے میں ان کی تربیت کرتے ہوئے باوقار اور باعزت روزگار کا وسیلہ بنے تو نہ صرف گھروں میں بیٹھی تعلیم یافتہ خواتین انفرادی طور پر اپنے حالات میں تبدیلی لاسکتی ہیں بلکہ اس سے خاندان کے تمام افراد کا طرزِ زندگی بہتر ہوسکتا ہے۔

جامعہ کراچی میں آئی بی اے کے مرکزی کیمپس میں ایسی ہی خواتین کے لیے ایک پروگرام شروع کیا جارہا ہے جو گھروں میں رہتے ہوئے معقول آمدنی چاہتی ہیں۔ اسے Women Tech Entrepreneurship Program کا نام دیا گیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سرٹیفیکٹ پروگرام ان پڑھی لکھی خواتین کو نہ صرف مختلف شعبوں میں باقاعدہ تربیت دے گا جو کسی وجہ سے کوئی باقاعدہ ملازمت نہیں کرسکتیں بلکہ روزگار کے حصول میں بھی ان کی مدد کرے گا۔

اس پروگرام میں داخلہ لینے کے لیے عمر کی بھی کوئی قید نہیں اور ملک بھر سے خواتین خود کو رجسٹر کروا سکتی ہیں۔ اس پروگرام کی بدولت خواتین نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک بھی اداروں کے لیے آن لائن کام کرکے معقول آمدنی کا سلسلہ شروع کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ لڑکیاں اور دیگر پڑھی لکھی عورتیں اپنے بزنس آئیڈیاز کو ماہرین کی مدد سے عملی شکل دے کر آن لائن کاروبار شروع کرنے کے قابل ہوں گی۔

اس پروگرام کے لیے رجسٹریشن کی آخری تاریخ چار اپریل ہے۔ پروگرام کی مدت تین ماہ ہے جب کہ کلاسز کے لیے جمعے اور ہفتے کا دن مقرر کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے دوران خواتین کو جہاں مختلف ٹیکنالوجیز اور آن لائن سرگرمیوں سے آگاہی دی جائے گی، وہیں طے شدہ نصاب کے مطابق عملی تربیت، لیب اور پروجیکٹس پر کام کرنے کا بھرپور موقع دیا جائے گا۔

طلبا اس کورس کے دوران ماہر اساتذہ سے اپنے بزنس آئیڈیاز ڈسکس کرتے ہوئے ان پر کام بھی شروع کرسکیں گی۔ باصلاحیت اور روزگار کے حصول میں سنجیدہ طالبات کو آن لائن مختلف پروجیکٹس کے حصول میں بھی مدد دی جائے گی۔ اس پروگرام کے چار مراحل ہیں جن میں UI/UX Designing ،Mobile Apps Development، Web Apps Development وغیرہ شامل ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں