پیر غلام مجدد کا ساتھیوں سمیت متحدہ سے مستعفی ہونے کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی دھمکی سے لوگوں کی دل آزاری ہوئی،ایکسپریس سے گفتگو


Nama Nigar January 14, 2013
غلام مجدد سرہندی نے کہا کہ وہ دسمبر 2010 میں ہزاروں ساتھیوں سمیت متحدہ میں شامل ہوئے تھے لیکن جب کسی تنظیم کے قول و فعل میں تضاد ہوں تو پھر اس کے ساتھ چلنا مشکل ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن و درگاہ پیر سرہندی مٹیاری کے سجادہ نشین پیر غلام مجدد سرہندی نے اپنے ساتھیوں سمیت متحدہ قومی موومنٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے اور اتوار کو اپنا استعفیٰ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو لندن ارسال کر دیا ہے۔

ایکسپریس اخبار سے لاہور سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے پیر غلام مجدد سرہندی نے موقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے سندھ کی تقسیم کی بات کرنے اور علامہ طاہر القادری کے لانگ مارچ میں اچانک شرکت نہ کرنے کے اعلان سمیت کسی بھی معاملے پر اعتماد میں نہ لیے جانے پر استعفیٰ دیا ہے اور وہ استعفیٰ دے کر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لانگ مارچ میں شرکت کے لیے لاہور پہنچ گئے ہیں۔ لاہور سے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے پیر غلام مجدد سرہندی کا کہنا تھا کہ ان کے ہمراہ سندھ کے متعدد خانقاہوںکے سجادہ نشینوں سمیت مٹیاری کے 20 دیہاتوںسے تعلق رکھنے والے کارکنوںکے علاوہ سندھ کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد بھی ایم کیو ایم سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ دسمبر 2010 میں ہزاروں ساتھیوں سمیت متحدہ میں شامل ہوئے تھے لیکن جب کسی تنظیم کے قول و فعل میں تضاد ہوں تو پھر اس کے ساتھ چلنا مشکل ہوتا ہے، ماضی میں نئے صوبے کے حوالے سے وال چاکنگ کی گئی لیکن اس پر ایم کیو ایم نے خاموشی اختیار کی اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سیاسی ڈرون حملے کی بات کر کے جو خطاب کیا اس میں انھوں نے بلدیاتی نظام پر سندھ کی تقسیم کے حوالے سے جو دھمکی آمیز لہجہ استعمال کیا، اس سے ایم کیو ایم میں شامل ہزاروں سندھیوں کی دل آزاری ہوئی ہے، کیونکہ سندھی قوم کسی صورت میں بھی سندھ کی تقسیم کی بات برداشت نہیں کر سکتی۔

04

انھوں نے کہا کہ اس ہی طرح علامہ طاہر القادری کو ہزاروں کے مجمع میں بطور مہمان بلا کر پہلے انہیں اپنا بھائی قرار دیا گیا اور کیمپ لگاکر ان کے لانگ مارچ کے لیے چندہ تک جمع کیا گیا، ایک رات پہلے تک ان کے حق پر بھرپور لب و لہجہ استعمال کیا گیا لیکن ایک بار پھر راتوں رات فیصلہ کرتے ہوئے لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور ذمے دار، ہم یہ پوچھنے کاحق رکھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی قیادت کے پی پی کی قیادت کے ساتھ کیا معاملات طے ہوئے ہیں اور کیا اس کے پیچھے سندھ کی تقسیم کی سازش تو نہیں یا پھر پس پشت سندھ کی تقسیم کا کوئی معاہدہ تو نہیں کر لیا گیا لیکن آج تک ہمیں کسی بھی معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا تو پھر ہمارے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنا راستہ جدا کر لیں کیونکہ ہمارے دوستوںکا بھی ہم پر دباؤ تھا کہ سندھ کی تقسیم کی بات کرنے والی جماعت سے علیحدگی اختیار کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری نے جو باتیں کی ہے وہ حقائق پر مبنی ہے اور ان کا راستہ ہی اصل میں حق کا راستہ ہے، انھوں نے کہا کہ وہ لانگ مارچ میں شرکت کے لیے سندھ کی مختلف خانقاہوںکے 42 سجادہ نشینوں کے ہمراہ لاہور پہنچ چکے ہیں اور وہ لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں