افغانوں کی نشاندہی کیلیے مردم شماری میں فیملی ٹری چیک ہوگا

1979 سے پہلے کا ریکارڈ دیکھا جائے گا، دھوکا دہی سے پاکستانی دستاویز حاصل کرنے والوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا

غیرملکیوں کو فیملی ٹری میں شامل کرنے والوں کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔ فوٹو: فائل

مردم شماری کے دوران ملک میں غیرقانونی مقیم غیرملکیوں اور افغان باشندوں کی نشاندہی کی خاطر ان کے خاندانی کوائف کی تصدیق 38 سے 40 سال قبل تک کے ان کے فیملی ٹری کے ریکارڈ سے کی جائے گی اور اگر انھوں نے اس عرصہ کے دوران دھوکا دہی یا ملی بھگت سے کوئی بھی پاکستانی سرکاری دستاویز حاصل کی ہوگی تو انھیں ڈی پورٹ کرنے کیساتھ ساتھ ان کیخلاف پاکستان کے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان میں غیرقانونی مقیم غیرملکیوں بالخصوص افغان باشندوں نے پاکستانی کمپیوٹرائز شناختی کارڈز، مشین ریڈ ایبل پاسپورٹس اور حتیٰ کہ اپنے ناموں پر پلاٹوں، دکانوں یا دیگر جائیدادوں کی رجسٹریاں تک کرا رکھی ہیں تاکہ انھیں کوئی ان کے وطن واپس نہ بھجوا سکے۔


وفاقی حکومت نے مردم شماری کے دوران افراد ومکانات کوشمارکرنے کیساتھ ساتھ غیرملکیوں اور خاص طور پر افغانوں کی نشاندہی کیلیے فارمولا طے کیا ہے کہ مردم شماری میں غیرملکیوں نے اگر مذکورہ دستاویزات بھی بنوا رکھی ہوں تو وہ بھی قابل قبول نہیں ہوں گی بلکہ ایسے غیر ملکیوں کی نشاندہی کیلیے1979 اور اس سے پہلے کے سرکاری ریکارڈ سے تصدیق کی جائے گی کہ اس وقت پاکستان کے محکمہ شناختی کارڈ کے ریکارڈ کے مطابق مذکورہ بالا پاکستانی دستاویزات حاصل کرنے میں کامیاب ہونے والے افغانوں کے فیملی ٹری میں کون کون شامل ہیں یا وہ کسی پاکستانی خاندان کے فیملی ٹری میں شامل کیے گئے ہیں۔ اس سے نہ صرف غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی نشاندہی کی جائے گی بلکہ نادرا کے قیام کے بعد سے غیرملکیوں کو پاکستانی خاندانوں کے فیملی ٹری میں شامل کرنے کے ذمے داروں کا بھی تعین کرنے میں آسانی ہوگی جس کے بعد نادرا کے متعلقہ افسران اور اہلکاروں کیخلاف سخت ایکشن لیاجائے گا۔

 
Load Next Story