ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندی غیر حقیقت پسندانہ ہے امریکا
ایٹمی ہتھیار ’قومی سلامتی‘ کی اہم ضرورت ہیں، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندیاں غیر حقیقت پسندانہ ہیں کیونکہ یہ 'قومی سلامتی' کی اہم ضرورت ہیں جبکہ دہشت گرد عناصر پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
نیویارک میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران نکی ہیلی نے ایک جانب دنیا بھر سے ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی لیکن دوسری طرف یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ہمیں حقیقت پسندانہ سوچ اپنانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب شمالی کوریا نے ساری دنیا کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود میزائلوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کرلیے ہیں تو اس پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندی کا لحاظ رکھے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی کی قرارداد منظور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آنے سے پہلے ہی ''ملکی سلامتی'' کے نام پر ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں جبکہ صحافیوں کے ساتھ نکی ہیلی کا مذکورہ اظہارِ خیال بھی اسی پالیسی کا تسلسل ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کے سر پر ایٹمی ہتھیاروں کا بھوت سوار
اس وقت اقوامِ متحدہ میں ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق ایک نئے عالمی معاہدے کے بارے میں بحث جاری ہے لیکن تین بڑی ایٹمی طاقتوں یعنی امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت تقریباً 40 ممالک نے اس معاہدے کا عملی بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ اب تک اقوامِ متحدہ کے 120 سے زائد ممالک اس نئے معاہدے کے حق میں رائے کا اظہار کرچکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی جوہری صلاحیت میں اضافے کا عندیہ دیدیا
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں اقوام متحدہ نے ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق ایک نئے عالمی معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس بارے میں رائے شماری کے دوران امریکا، برطانیہ، فرانس، اسرائیل اور روس نے اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا جبکہ چین، ہندوستان اور پاکستان نے رائے شمارے میں حصہ نہیں لیا تھا۔
نیویارک میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران نکی ہیلی نے ایک جانب دنیا بھر سے ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی لیکن دوسری طرف یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ہمیں حقیقت پسندانہ سوچ اپنانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب شمالی کوریا نے ساری دنیا کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود میزائلوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کرلیے ہیں تو اس پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندی کا لحاظ رکھے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی کی قرارداد منظور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آنے سے پہلے ہی ''ملکی سلامتی'' کے نام پر ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں جبکہ صحافیوں کے ساتھ نکی ہیلی کا مذکورہ اظہارِ خیال بھی اسی پالیسی کا تسلسل ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کے سر پر ایٹمی ہتھیاروں کا بھوت سوار
اس وقت اقوامِ متحدہ میں ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق ایک نئے عالمی معاہدے کے بارے میں بحث جاری ہے لیکن تین بڑی ایٹمی طاقتوں یعنی امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت تقریباً 40 ممالک نے اس معاہدے کا عملی بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ اب تک اقوامِ متحدہ کے 120 سے زائد ممالک اس نئے معاہدے کے حق میں رائے کا اظہار کرچکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی جوہری صلاحیت میں اضافے کا عندیہ دیدیا
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں اقوام متحدہ نے ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق ایک نئے عالمی معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس بارے میں رائے شماری کے دوران امریکا، برطانیہ، فرانس، اسرائیل اور روس نے اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا جبکہ چین، ہندوستان اور پاکستان نے رائے شمارے میں حصہ نہیں لیا تھا۔