’’ نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا‘‘

ناظرین کی پسندیدگی دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ’’نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا‘‘ کا سیزن ٹو بھی لازمی آنا چاہیے۔


Magazine Report January 14, 2013
’نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا‘‘ ky سیزن ٹو میں کہانی کو وہیں سے آگے بڑھایا گیا ہے، جہاں پر وہ پچھلے سیزن میں ختم ہوئی تھی. فوٹو : فائل

''ایکسپریس'' کے ناظرین اب منفرد اور شان دار سوپ ''نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا'' کا سیزن ٹو دیکھ رہے ہیں۔

کہانی کی بنیاد میگھا اور موہن کی ایک ایسی انوکھی لو اسٹوری پر ہے، جس کا آغاز نفرت سے ہو تا ہے، لیکن بہت ہی جلد دونوں نفرت کے پیچھے چھپی محبت پا لیتے ہیں۔ میگھا ایک ذمہ دار بہو اور دو بچوں کی اکیلی ماں ہے، جو اندور میں اپنے سسرال والوں کے ساتھ رہتی ہے اور اپنے خاندان کے لیے کچھ بھی کرسکتی ہے۔ موہن ایک خود پسند نوجوان ہے، جسے میگھا کی ہر بات سے اختلاف رہتا ہے اور اسی وجہ سے دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اکھڑے اکھڑے رہتے ہیں۔ میگھا اور موہن کے اختلافات اور نوک جھونک رفتہ رفتہ محبت میں بدل جاتی ہے اور اس طرح دونوں ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں۔

جب یہ خبر آئی کہ اب ''نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا'' ختم ہو چکا ہے اور اب نشر نہیں کیا جائے گا تو اس کے کروڑوں دیکھنے والوں اور چاہنے والوں کی ٹیلی فون کالز کا تانتا بندھ گیا۔ ہر کالر کی بس ایک ہی فرمائش تھی کہ اس پروگرام کو دوبارہ دکھایا جائے۔ ناظرین میں پروگرام کی مقبولیت اور پسندیدگی دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ''نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا'' کا سیزن ٹو بھی لازمی آنا چاہیے۔

سیزن ٹو میں کہانی کو وہیں سے آگے بڑھایا گیا ہے، جہاں پر وہ پچھلے سیزن میں ختم ہوئی تھی، یعنی اب ناظرین میگھا اور کُنال کو عمر رسیدہ کرداروں میں دیکھیں گے، جب کہ ننھی (میگھا کی بیٹی) کو اس سیزن میں بڑے ہوتے ہوئے دکھایا جائے گا۔ آگے چل کر کہانی میں ایک نوجوان لڑکے کے کردار کا اضافہ ہو گا، جس کے وجود سے اٹھتی ہوئی محبت کے پھولوں کی خوش بو ننھی کو اپنے حصار میں قید کر لے گی۔''ایکسپریس'' کے ناظرین ''نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا'' کا سیزن ٹو 14 جنوری 2013 سے اسکرین پر دیکھ رہے ہیں۔ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ پیر سے جمعہ یعنی ہفتے کے پانچوں دن ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کے دیکھنے والوں کو اس شان دار سوپ ''نہ بولے تم نہ میں نے کچھ کہا'' کا شدت سے انتظار رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں