مودی سرکار کا بھارتی بورڈ کو پاکستان سے سیریز کی اجازت دینےسےانکار

پاک بھارت کرکٹ سیریزکیلیےوقت سازگارنہیں اس لیےنیوٹرل وینیوپربھی اس کی اجازت نہیں دےسکتے، بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ


ویب ڈیسک March 29, 2017
اگر بھارتی حکومت نے اجازت دیدی تو دونوں ممالک کے درمیان ستمبر یا نومبر میں سیریز ہو سکتی ہے. فوٹو: فائل

بگ تھری کے ممکنہ خاتمے اور چیرمین پی سی بی شہریار خان کی جانب سے عدالتی چارہ جوئی کی دھمکی کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے باہمی سیریز کی اجازت کے لیے اپنی حکومت کو خط تو لکھ دیا لیکن مودی سرکار اس قدر ہٹ دھرم ہے کہ کرکٹ تعلقات کی بحالی کی جازت دینے کو تیار ہی نہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو پاکستان سے سیریز کرانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ اس سلسلے میں بھارت کے وزیر مملکت برائے امور داخلہ ہنس راج آہیرنے کہا کہ انہیں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان سے نیوٹرل وینیو پر سیریز کی اجازت کے لیے لکھے گئے خط کا علم نہیں۔ اگراس قسم کی کوئی سفارش آئی تو اس پر ضرور غور کیا جائے گا لیکن وہ سمجھتے ہیں ابھی دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کی بحالی کا وقت نہیں آیا۔

ہنس راج آہیر کا مزید کہنا تھا کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز کے لیے وقت سازگار نہیں ، اس لیے اس صورت حال میں دونوں ممالک کے درمیان نیوٹرل وینیو پر بھی سیریز کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

دوسری جانب انڈین پریمئیر لیگ کے سربراہ راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ ان کا ہمیشہ سے یہ موقف ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، پاک بھارت کرکٹ سیریز کے لیے بھارتی بورڈ کے کسی خط کا انہیں علم نہیں لیکن اس حوالے سے بھارتی حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی اسے تسلیم کریں گے

اس خبر کو بھی پڑھیں: پاک بھارت سیریزنیوٹرل مقام پرنہیں ہوسکتی

واضح رہے کہ اس سے قبل بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے حکومت کو پاکستان سے کرکٹ سیریز کھیلنے کے حوالے سے خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دبئی میں سیریز کھیلنے کے لئے تیار ہیں اس لئے ہمیں سیریز کی اجازت دی جائے۔ بھارتی میڈیا نے امید ظاہر کی تھی کہ بھارتی حکومت کی جانب سے بی سی سی آئی کو سیریز کی اجازت مل جائے گی۔ بھارت کے پاس جنوبی افریقا کی سیریز سے قبل ستمبر اور نومبر کے مہینے موجود ہیں جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیریز کا امکان ہے۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔