بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس پولیس چالان پھر تبدیل قتل کی دفعہ خارج

تفتیشی افسر نےعدالت کی جانب سےملزمان قرار دیےگئےایم ڈی سائٹ،الیکٹرک انسپکٹر،ڈائریکٹر محکمہ محنت ودیگرافسران کو بھی.

محکموں کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد کوتاہی برتنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی،پولیس،عدالت نے تفتیشی افسر کوطلب کرلیا،سماعت19جنوری تک ملتوی فوٹو: فائل

پولیس کی جانب سے سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں ملوث ملزمان کیخلاف چالان میں متعدد بار تبدیلیاں کی گئیں۔

، ضمنی چالان میں بھی تفتیشی افسر نے قتل کی دفعہ302 کو خارج کردیا اور عدالت کی جانب سے ملزمان قرار دیے گئے اداروں کے ذمے دار افسران کو دوبارہ چالان سے خارج کردیا ہے، عدالت نے ضمنی چالان کی سماعت 19جنوری تک ملتوی کردی،تفصیلات کے مطابق مقدمے کے تفتیشی افسر جہاں زیب نے سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں ملوث فیکٹری مالکان عبدالعزیز بھائیلہ ، ان کے دو بیٹے ارشد بھائیلہ،شاہد بھائیلہ فیکٹری کے جنرل منیجر منصور احمد ، سیکیورٹی گارڈ فضل محمد ، علی محمد اور ارشد محمودکے علاوہ اشتہاری ملزم شاہ رخ لطیف کے خلاف مقدمے کے ضمنی چالان میں دفعہ 302 کوخارج کردیا،عدالت کو بتایا گیا کہ دوران تفتیش مذکورہ ملزمان کے خلاف قتل ثابت نہیں ہوتا ۔

پولیس نے ملزمان کیخلاف دفعہ 322/قتل بل سبب اتفاقیہ حادثہ اوردفعہ 337 زخمی کرنے کا الزام عا ئد کیا ہے، عدالت کی جانب سے ذمے دار قرار دیے گئے اداروں کے سربراہوں کو دوبارہ بے گناہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ایم ڈی سائٹ رشید احمد سولنگی، الیکٹرک انسپکٹر امجد علی ، محکمہ محنت سندھ کے ڈائریکٹرزاہد گلزار شیخ اور ایڈیشنل کنٹرولر سول ڈیفنس غلام اکبر جو کہ عبوری ضمانت پر ہیں، دوران تفتیش ان کے خلاف کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے اور مزید تصدیق کیلیے اداروں سے ذمے داروں کی رپورٹ طلب کی ہے۔




محکموں کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد کوتاہی برتنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،جج نے سماعت 19جنوری کیلیے ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا ہے،دریں اثنا مقدمہ مدعی ایس ایچ او سائٹ محمد نواز گوندل نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا تھا مقدمہ زیر دفعہ 435/436/337/322/302//34کے تحت درج کیا تھا تاہم تفتیشی افسر نے حتمی چالان میں سیکشن تبدیل کرتے ہوئے دفعہ 435/436کو خارج کرنے کی استدعا کی تھی ، ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر غربی نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے مذکورہ سیکشن کو خارج کردیا تھا ۔

تاہم فاضل عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا اور پراسیکیوٹرکے اس فعل کو سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ایکٹ 9کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور اپنے فیصلے میں کہاتھا کہ مذکورہ سیکشن ٹرائل کورٹ کو خارج کرنے کا اختیار ہے ۔

پولیس نے 12نومبر 2012 کو ملزمان کے خلاف حتمی چالان میں پولیس نے بتایا تھا کہ ملزمان کیخلاف آگ لگانے کے شواہد موصول نہیں ہوئے ہیں اور مذکورہ سیکشن کو خارج کرنے کی استدعا کی تھی جس پر ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرغربی نے چالان تبدیل کرتے ہوئے مذکورہ سیکشن خارج کردیے تھے تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے پولیس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔
Load Next Story