قومی اسمبلی سے منظور ٹریڈ آرڈیننس پر حیدرآباد چیمبر کا تحفظات کا اظہار

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی مخصوص گروپ کے مفادات کے تحفظ کیلیے ایکٹ میں ترامیم کی کوشش کی جا رہی ہے، تراب خوجہ


Numainda Express January 15, 2013
تاجروں کو اعتماد میں لیے بغیر ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2012 اس طرح ہے جیسا کہ ٹریڈ آرڈیننس 2007 جو کہ متنازع تھا۔ فوٹو: فائل

حیدرآباد ایوان تجارت وصنعت نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ ٹریڈ ایکٹ 2012 پر تحفظات کا اظہار کر دیا ۔

سینئر نائب صدر تراب علی خوجہ نے چیمبر کے جاری کردہ بیان میں کہاکیا ہے کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مخصوص طبقہ اور تنظیم کے مفادات کے تحفظ کے لیے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ میں ترامیم کی تجاویزسینیٹ کی قائمہ سے منظور کرانا چاہتے ہیں۔

تاجروں کو اعتماد میں لیے بغیر ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2012 اس طرح ہے جیسا کہ ٹریڈ آرڈیننس 2007 جو کہ متنازع تھا جس میں ڈائریکٹر ٹریڈ آرگنائزیشن کو لامحدود اختیارات دیے گئے تھے، صنعتکاروں اور تاجروں کی مشاورت کے بغیر کوئی ٹریڈ آرڈیننس قبول نہیں اگر یکطرفہ طور پر سینیٹ میں ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2012 میں ترامیم کی گئیں تو وہ خطرناک ثابت ہوں گی اور تاجر برادری ان ترامیم کو قبول نہیں کرے گی۔



حیدرآباد سمیت ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اور تاجر برادری کو مجوزہ ایکٹ 2012 پر اعتماد میں لے کر ترامیم و تبدیلیاں کی جائیں۔ ملک کے وسیع تر مفادات میں ضروری ہے کہ درست پالیسیاں اپنائی جائیں اور پالیسی سازی میں حکومت ٹریڈ باڈیز کے حقیقی نمائندوں کے ساتھ مشاورت کرے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر و صنعتکار برادری جو کہ اجتماعی طور پر ایک غیر سیاسی وجود رکھتی ہے اور ملکی معیشت کی اہم اسٹیک ہولڈر ہے کی رائے کے مطابق حکومت اس امر کو یقینی بنائے کہ ملک کی ٹریڈ باڈیز میں نمائندگی کے لیے حقیقی تاجر و صنعتکار سامنے آئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں