بدترین لوڈشیڈنگ اور دعوے عروج پر
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا بحران ہے
ایک جانب توحکومتی سطح پر بار بار یہ دعویٰ دہرایا جا رہا ہے کہ ملک سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بہت کم کردیا گیا ہے اوراگلے سال تو مکمل طور پر اس کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ ان دعوؤں کی قلعی تو موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی کھل گئی ہے اورملک بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کا آغازہوگیا ہے ۔ جس کا دورانیہ دس سے بارہ گھنٹے تو عام سی بات ہے بلکہ بعض علاقوں میں اس بھی زیادہ ہوگیا ہے۔ اس وقت بجلی کا شارٹ فال 4 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے اور اربوں روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والے بھکی پاور پلانٹ اور نندی پور پاورپلانٹ بھی مکمل طور پر بند ہیں اور ان سے بجلی کی پیداوارصفر میگاواٹ ہے۔زرعی، تجارتی اورصنعتی سرگرمیاںٹھپ ہوگئی ہیں جب کہ مساجد اور گھروں میں پانی کی بھی قلت ہے۔
پنجاب کے شہروں اوردیہات ننکانہ صاحب ،کوٹ رادھاکشن، چیچہ وطنی، قبولہ،ساہیوال، چھانگامانگا،سرگودھا،جوہرآباد ،خوشاب میں بدترین لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ پاکستان کے دو بڑے شہر لاہور اورکراچی میں صورتحال بھی انتہائی تشویش ناک ہے۔ جہاں چھ سے بارہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پہنچ گیا ہے۔ کراچی تو پاکستان کا معاشی ہب ہے، اس کی صنعتوں اور کاروبار زندگی کا مفلوج ہونے کا مطلب ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا پہیہ جام ہونا ، اندرون سندھ اور بلوچستان بھر میں صورتحال غیر تسلی بخش ہے ۔طویل لوڈشیڈنگ کے باعث مشکلات کا سامنا ہے خصوصاً رات کے اوقات میں طلبا کو امتحانات کی تیاری میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔
جو رپورٹس حکام بالا کو پیش کی جاتی ہیں اس کے مطابق تو ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہونے جاری ہے اور اس کی پیداوار اتنی بڑھا چڑھا کر بیان کی جاتی ہے کہ ہم اضافی بجلی برآمد بھی کرسکتے ہیں اور یہ بریفنگ سننے اوررپورٹس پڑھنے کے بعد وزیراعظم ہر دوسرے جلسے میں دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہونے جارہا ہے،لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں،عوام کو خوش کن سیاسی بیانات سے نہ بہلائیں،جو حقائق ہیں وہ بتائے جائیں ۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا بحران ہے جو موثراور جامع منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث گزشتہ ایک دہائی سے سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بحران پچھلی حکومت کو لے ڈوبا تھا اور اس حکومت کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ حکومتی سطح پر سنجیدہ اقدامات نہ ہونے کا نقصان عوام کو ہی ہو رہا ہے، بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے انھیں سکھ کا سانس لینے کے لیے عوامی حکومت کو اپنے دعوؤں کی لاج رکھنی چاہیے۔