سپریم کورٹ سے اختیارات لیں گے میدان چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا میئر کراچی
وزیراعظم کراچی کے لیے اقدامات اٹھائیں اور مجھے ملاقات کا بھی موقع دیں تاکہ اپنے تحفظات ان تک پہنچاؤں، وسیم اختر
میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام نے مجھے مینڈیٹ دیا ہے اس لیے میدان چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا اختیارات کے معاملے پر سپریم کورٹ جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پچھلے 8 سالوں سے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، اگر اس شہر میں کبھی پیسا خرچ ہوا ہے تو وہ صرف پرویز مشرف کے دور میں ہوا ہے نا اس سے پہلے ہوا ہے نا بعد میں، یہ شہر پورے ملک اور سندھ کو چلاتا ہے، یہ معاشی حب ہے مگر اس کی بہتری کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانا میری ذمہ داری نہیں ہے، میرے پاس اس کے اختیارات نہیں ہیں، اس حوالے سے اختیارات وزیراعلیٰ سندھ کے پاس ہیں لیکن وہ اس پر سنجیدگی سے عمل ہی نہیں کررہے ہیں۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حیدر آباد گئے اچھے اعلانات کیے لیکن انہیں کراچی کو بھی دیکھنا چاہیے، کراچی کے حوالے سے اقدامات بھی کرنے چاہئیں جب کہ میں نے وزیراعظم کو خط بھی لکھا ہے میں جو کرسکتا تھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس انٹرویو کے ذریعے وزیراعظم کو پیغام دے رہا ہوں کہ آپ مجھے ملاقات کے لیے بلائیں، اگر پاکستان پییلزپارٹی اس شہر کو نہیں دیکھتی تووزیراعظم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان معاملات کو دیکھیں، سندھ کے ایسے بھی شہر ہیں جہاں 85 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک نہیں ملتا اور اگر ملتا بھی ہے تو وہ بھی گندا، یہ میں نہیں سپریم کورٹ کہہ رہی ہے۔
میئرکراچی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ خود قبول کرچکے ہیں کہ وہ کراچی کا کچرا اٹھانے میں ناکام ہوچکے ہیں لہٰذا اب اس حوالے سے وزیراعظم کو کوئی اقدام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، جے یو آئی اوراے این پی پیپلزپارٹی کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اورمیرے ساتھ ہیں جب کہ ہماری پوری تیاری ہوچکی ہے ہم سپریم کورٹ کے دروازے پر جائیں گے اور اختیارات لیں گے، مجھے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے میدان چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا، مجھے پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے حق میں ہی فیصلہ دے گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پچھلے 8 سالوں سے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، اگر اس شہر میں کبھی پیسا خرچ ہوا ہے تو وہ صرف پرویز مشرف کے دور میں ہوا ہے نا اس سے پہلے ہوا ہے نا بعد میں، یہ شہر پورے ملک اور سندھ کو چلاتا ہے، یہ معاشی حب ہے مگر اس کی بہتری کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانا میری ذمہ داری نہیں ہے، میرے پاس اس کے اختیارات نہیں ہیں، اس حوالے سے اختیارات وزیراعلیٰ سندھ کے پاس ہیں لیکن وہ اس پر سنجیدگی سے عمل ہی نہیں کررہے ہیں۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حیدر آباد گئے اچھے اعلانات کیے لیکن انہیں کراچی کو بھی دیکھنا چاہیے، کراچی کے حوالے سے اقدامات بھی کرنے چاہئیں جب کہ میں نے وزیراعظم کو خط بھی لکھا ہے میں جو کرسکتا تھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس انٹرویو کے ذریعے وزیراعظم کو پیغام دے رہا ہوں کہ آپ مجھے ملاقات کے لیے بلائیں، اگر پاکستان پییلزپارٹی اس شہر کو نہیں دیکھتی تووزیراعظم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان معاملات کو دیکھیں، سندھ کے ایسے بھی شہر ہیں جہاں 85 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک نہیں ملتا اور اگر ملتا بھی ہے تو وہ بھی گندا، یہ میں نہیں سپریم کورٹ کہہ رہی ہے۔
میئرکراچی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ خود قبول کرچکے ہیں کہ وہ کراچی کا کچرا اٹھانے میں ناکام ہوچکے ہیں لہٰذا اب اس حوالے سے وزیراعظم کو کوئی اقدام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، جے یو آئی اوراے این پی پیپلزپارٹی کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اورمیرے ساتھ ہیں جب کہ ہماری پوری تیاری ہوچکی ہے ہم سپریم کورٹ کے دروازے پر جائیں گے اور اختیارات لیں گے، مجھے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے میدان چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا، مجھے پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے حق میں ہی فیصلہ دے گی۔